کابل ایئرپورٹ کی سیکورٹی کے تحفظ کو لیکر افغانستان اور ترکی حکومت کے درمیان معاہدہ

0
Middle East Eye

کابل (ایجنسیاں):کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے افغانستان اور ترکی کی حکومت کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ افغانستان سے امریکی اور ناٹو فورسز کے جاری انخلا اور ملک کے مختلف حصوں میں طالبان کے بڑھتے ہوئے حملوں اور اضلاع پر قبضوں سے کابل میں واقع حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی سلامتی اور تحفظ کیلئے خدشات پیدا ہو گئے تھے۔امریکی عہدے داروں نے اس سے قبل یہ اشارہ دیا تھا کہ ترکی، جو ناٹو کا رکن ہے اور جس کے فوجی افغانستان میں ناٹو کے مشن میں شریک ہیں، کابل کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو سیکورٹی فراہم کر سکتے ہیں، تاکہ ملک بیرونی رابطوں کیلئے کھلا رہے۔
دوسری جانب طالبان کا مطالبہ افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کی واپسی کا ہے اور وہ علانیہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس سرزمین پر ترکی سمیت کسی بھی غیر ملکی فوجی کی موجودگی کی مخالفت کریں گے۔ وائس آف امریکہ کی افغان سروس کی ایک رپورٹ میں افغانستان کی وزارت داخلہ کے ایک عہدے دار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایئرپورٹ پر راکٹ حملوں کو روکنے کیلئے جدید ترین سسٹم نصب کرنے کے بعد اس کی ٹیسٹنگ کر لی گئی ہے۔وزارت داخلہ کے ترجمان حامد روشن نے کہا ہے کہ اس نظام کی تنصیب سے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو مزید تحفظ حاصل ہو جائے گا۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھی کہا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی فورسز کے انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کی سیکورٹی کیلئے معاہدہ طے پا گیا ہے۔ امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی فورسز کا انخلا 31 اگست تک مکمل کر لیا جائے گا، جس کے ساتھ 20 برسوں پر پھیلی ہوئی امریکہ کی تاریخ کی طویل ترین جنگ اپنے اختتام کو پہنچ جائے گی۔انہوں نے 8 جولائی کو اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اسامہ بن لادن کے پکڑے جانے اور اس خطے سے دہشت گردی کا پھیلاؤ روکے جانے کے ساتھ ہی امریکہ کا مشن مکمل ہو گیا۔ ہم وہاں اس ملک کی تعمیر نو کیلئے نہیں گئے تھے۔ افغانستان میں دیرپا امن و استحکام اور ترقی کیلئے تمام افغان فریقوں کو مل کر بیٹھنا اور کام کرنا ہو گا۔افغانستان کے ایک سیاسی تجزیہ کار نجیب آزاد نے وی او اے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی ناٹو اتحاد کا ایک رکن ہے اور ترک حکومت کے ساتھ اس معاہدے سے کابل میں کام کرنے والے غیر ملکی سفارت کار خود کو محفوظ خیال کریں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترک حکومت علاقائی اور بین الاقوامی امور میں فعال کردار ادا کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔ کابل ایئرپورٹ کی سیکورٹی کا معاہدہ اس کی ایک مثال ہے۔ تاہم، اب دیکھنا یہ ہو گا کہ طالبان اس پر کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں، کیونکہ وہ یہ کہہ چکے ہیں کہ افغانستان میں امریکہ اور ناٹو کی فوجی کی موجودگی کے خلاف ہیں، جس میں ترکی بھی شامل ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS