مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم کے بعد دھار کی کمال مولا مسجد کا ہوگا سائنٹفک سروے

0
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم کے بعد دھار کی کمال مولا مسجد کا ہوگاسائنٹفک سروے
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم کے بعد دھار کی کمال مولا مسجد کا ہوگاسائنٹفک سروے

اندور (ایجنسیاں): وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد کی طرح مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں واقع بھوج شالہ کمال مولامسجد کے سروے کیلئے راہ ہموار ہو گئی۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے پہلے ہی سروے کا حکم جاری کر دیا تھا، اب اس کے سروے کیلئے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، یہ سروے 22 مارچ یعنی جمعہ سے شروع ہوگا۔

اے ایس آئی کی5 رکنی ٹیم پورا سروے کرے گی، اوروہ پہلے ہی دھار پہنچ چکی ہے، سروے کے دوران دونوں فریقوں کے لوگ موجود ہوں گے اور پوری کارروائی کی ویڈیو گرافی کی جائے گی، معاملہ کی اگلی سماعت ہائی کورٹ میں 29 اپریل کو ہو گی۔ اس لیے اے ایس آئی اپنی سروے رپورٹ یہاں پیش کرے گی۔ سروے کے دوران ماہرین کی ٹیم کھدائی کرے گی اور دیکھے گی کہ بھوج شالہ مسجد کی تعمیر کے وقت اس کی ساخت کس طرز کی تھی اور پتھروں پر کس قسم کی علامتیں کندہ ہیں۔
واضح رہے کہ ہندو فرنٹ فار جسٹس تنظیم نے اس کمپلیکس کے سائنسی سروے کیلئے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی،جس
میں مسلمانوں کو بھوج شالہ میں نماز پڑھنے سے روکنے اور ہندوؤں کو باقاعدگی سے پوجا کرنے کا حق دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس عرضی کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے گزشتہ ہفتے سائنٹفک سروے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کیلئے عدالت نے اے ایس آئی کو ایک ٹیم بنانے کی ہدایت دی تھی۔ ہندو تنظیموں کاکہناہے کہ دھار میں واقع کمال مولا مسجد ماں سرسوتی مندر بھوج شالہ ہے، جسے راجہ بھوج نے سنسکرت کی تعلیم کیلئے 1034 میں تعمیر کیا تھا، لیکن بعد میں اسے مغل حملہ آوروں نے منہدم کر دیا تھا۔واضح رہے کہ بھوج شالہ کو لے کر تنازع 1902 میں شروع ہوا تھا۔ اس وقت لارڈ کرزن دھار اور مانڈو کے دورے پر آئے ہوئے تھے۔ تب اس نے بینکوئٹ ہال کی دیکھ بھال کے لیے 50ہزار روپے خرچ کرنے کی منظوری دی تھی۔ ہندو فریق کی درخواست پر، ان کے حکم پر، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے 1902 میں بھوج شالہ کا سروے کیا۔

مزید پڑھیں: مہاراشٹر کے پہلے مسلمان وزیراعلی عبدالرحمن انتولے کی اہلیہ نرگس کا انتقال، سپرد خاک

افسران نے اس سروے کی معلومات عدالت میں پیش کیں۔ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ اس وقت کے سروے میں ہندو نشانات اور وشنو کی مورتی ملی تھی۔ اس دعوے کی بنیاد پر ہندو فریق نے اب عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ پوجا کا حق دینے کی اجازت دی جائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS