بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں ہی پیپر لیک کیوں ہوتے ہیں؟

0

نئی دہلی (یو این آئی) :کانگریس نے جمعہ کو پیپر لیک معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ اس کی حکومت والی گجرات میں پیپر لیک کے 22 معاملے سامنے آئے ہیں، لیکن اس جرم میں ملوث افراد کو سخت سزا دینے کے بجائے بی جے پی گورو یاترا نکالی جا رہی ہے ۔
کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آج گجرات میں کالجوں اور سرکاری ملازمتوں کے
پرچے بھی لیک ہو رہے ہیں اور امتحانات کو ملتوی کیا جا رہا ہے ۔ آخر بی جے پی گجرات میں کس بات کی ’گورو یاترا‘ نکال رہی ہے ؟ انہوں
نے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ جہاں جہاں بی جے پی کی حکومتیں ہیں ایک کے بعد ایک پیپر لیک ہو رہے ہیں۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا بی جے پی
حکومت نوجوانوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتی؟ بی جے پی گجرات میں 27 سال سے حکومت میں ہے اور پیپر لیک کے لیے کسی اور کو مورد الزام
ٹھہرائیں گے۔ بی جے پی حکومت نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ کر رہی ہے ۔ گجرات میں جہاں پیپر لیک کے 22 معاملے سامنے آئے ہیں اور ایسے
واقعات مسلسل ہو رہے ہیں، بی جے پی اس پر خاموش ہے اور وہیں گورو یاترا نکال رہی ہے ۔ انہوں نے بی جے پی کو آل انڈیا پیپر لیک بھرتی گھپلہ
پارٹی قرار دیا اور کہا کہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ گجرات میں وہ ہر روز گل کھلا رہی ہے ، نوجوانوں کا مستقبل فروخت کر رہی ہے اور پھر بھی
گورو یاترا نکال رہی ہے ۔ ملازمتوں میں بھرتیاں، اسکول اور کالج کے امتحانات میں پیپر لیک ہونا، ملک کے مستقبل کو بدعنوانی کی بھینٹ چڑھانا اور
ہندستان کی ساکھ کو خاک میں ملانے والی بی جے پی اب صرف بھرتی گھپلہ پارٹی بن کر رہ گئی ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت
والی مدھیہ پردیش میں ویاپم گھوٹالہ کئی سالوں سے چل رہا ہے ، گجرات میں ملازمتوں اور بھرتی امتحانات اور اسکول کالج کے امتحانات میں بڑے
پیمانے پر گھپلہ ہو رہا ہے ۔ جہاں بی جے پی کی حکومتیں ہیں وہاں ایسے گھپلے ضرور ہوتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں سوراشٹرا یونیورسٹی راجکوٹ
میں بی بی اے اور بی کام کا پیپر لیک ہوا۔مسٹر کھیڑا نے کہا کہ اپریل میں ویر نرمدا سا¶تھ گجرات یونیورسٹی میں بی کام اور بی اے کے پرچے
لیک ہوئے ، اسی مہینے نیسواڑہ، بھاو نگر میں کلاس 6 سے 8 تک کے پرچے چوری ہوئے تھے ۔ اس سے قبل 28 مارچ کو مہسانہ ضلع میں
فاریسٹ گارڈ کی بھرتی کے امتحان کا پیپر لیک ہوا تھا، اس سے پہلے 6 مارچ کو پی ایس آئی گریڈ III کے بھرتی امتحان میں گڑبڑی کا معاملہ
سامنے آیا تھا جس میں 96,269 امیدوار شریک ہوئے تھے ۔ اس سے تین ماہ قبل 12 دسمبر کو سروسز سلیکشن بورڈ کے زیر اہتمام ہونے والے
ہیڈ کلرک کی بھرتی کے امتحان کا پرچہ لیک ہوا تھا جس کے باعث 88 ہزار امیدواروں کا مستقبل تاریک ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ گجرات میں
نوجوانوں کے مستقبل کا گلا پیپر لیک گھپلے کے ذریعے برابر گھونٹا جا رہا ہے ۔ یہ رجحان گجرات میں پہلے سے ہی چل رہا ہے چاہے وہ وزیر
اعلیٰ نریندر مودی رہے ہوں، آنندی بین پٹیل، وجے روپانی یا پھر بھوپیندر بھائی پٹیل۔ ترجمان نے کہا کہ گجرات میں یہ گھپلہ اس قدر وسیع ہے کہ
اب تک 14 بھرتیوں کے امتحانی پرچے لیک ہوچکے ہیں، 34 بھرتیوں کے امتحانات میں دھاندلی ہوئی ہے اور اسکول اور کالجوں کے امتحانات کے
پیپر لیک ہونے کی تو گنتی ہی نہیں ہے ۔

2014 میں چیف آفیسر، 2015 اور 2016 میں پٹواری طلاتی، 2016 میں مین سیویکا امتحان، 2017 میں پٹواری طلاتی، 2017
میں ٹی ای ٹی، 2018 میں ٹی اے ٹی، 2018 میں چیف سیویکا، 2018 میں نائب چٹنیس ، 2018 میں ون رکشک امتحان، 2018 میں
پولیس کانسٹیبل اور سیکرٹریٹ کلرک کے امتحان ، 2021 میں ہیڈ کلرک کی بھرتی کے امتحانات میں سامنے آئے ہیں۔ سال 2018 کے بعد سب
آڈیٹر، جونیئر انجینئر، ہیڈ کلرک اے ٹی ڈی او، اکا¶نٹنٹ آڈیٹر کی بھرتی کے امتحانات میں گھپلے مسلسل ہو رہے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے
۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اتراکھنڈ میں بھرتی امتحانات میں ایک بڑا گھپلہ سامنے آیا ہے ۔ یہ گھپلہ اتراکھنڈ ماتحت انتخاب سروس امتحان (یوکے
ایس ایس سی) میں ہوا ہے ۔ بی جے پی کی حکومت والی اتر پردیش، ہریانہ، گجرات، مدھیہ پردیش میں ایسے گھپلے عام ہو چکے ہیں۔ مرکزی بھرتی
امتحانات کے ساتھ ساتھ ریاستوں میں جہاں جہاں بھی بی جے پی کی حکومتیں ہیں، اس طرح کے واقعات آئے دن ہو رہے ہیں اور نوجوانوں کے
مستقبل کو پامال کیا جا رہا ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS