واشنگٹن( ایجنسیاں) امریکی اخبار “نیو یارک ٹائمز” کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے صدر جو بائیڈن کو آگاہ کیا ہے کہ اگر افغانستان میں متحارب فریقوں کے درمیان اقتدار کی تقسیم کے معاہدے سے قبل امریکی افواج کا انخلا عمل میں آیا تو تحریک طالبان دو سے تین سالوں میں افغانستان کے بڑے حصے پر کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں۔ اخبار نے امریکی ذمے داران کا نام ظاہر کیے بغیر ان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس قسم کا کنٹرول القاعدہ تنظیم کو افغانستان میں دوبارہ سے اپنی صفیں منظم کرنے کا موقع دے سکتا ہے۔ ابھی تک بائیڈن نے اس بات کا فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا وہ افغانستان میں امریکی افواج کے انخلا کی حتمی تاریخ یکم مئی 2021ء پر عمل درامد کریں گے۔ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی حالیہ تعداد 3500 ہے۔ نیو یارک ٹائمز اخبار نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوج کے باقی رہنے کی تائید کرنے والے بعض امریکی ذمے داران انٹیلی جنس رپورٹ کا استعمال کر رہے ہیں تا کہ انخلا کی حتمی تاریخ کے بعد بھی امریکی فوجیوں کے افغانستان میں رہنے کا جواز پیش کر سکیں۔ اس سے قبل جو بائیڈن نے جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا کہ طالبان تحریک کے ساتھ طے پائے گئے معاہدے میں موجود انخلا کی حتمی تاریخ کا پابند رہنا دشوار ہو گا۔ تاہم بائیڈن کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ آئندہ برس افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کا “تصور” نہیں کرتے۔ افغان طالبان نے جمعے کے روز دھمکی دی ہے کہ اگر یکم مئی تک انخلا کے لیے دی گئی مہلت پر عمل نہیں کیا گیا تو ملک میں غیر ملکی افواج کے خلاف پھر سے معرکہ آرائی شروع کر دی جائے گی۔
امریکی انٹیلی جنس کا افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کا انتباہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS