یروشلم: فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کی جانب سے شروع کیے گئے حملے کے جواب میں اسرائیلی گولہ باری کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں بچوں سمیت تقریباً 10 لاکھ متاثرین کو محفوظ پناہ گاہیں نہیں مل رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے جمعہ کے روز یہ اطلاع دی۔ اقوام متحدہ فنڈ کے مشرق وسطیٰ کے علاقائی دفتر نے شوشل نیٹ ورک ایکس پر لکھا کہ ہم غزہ سے آنے والے مناظر سے خوفزدہ ہیں۔ متاثرین میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔ تقریباً 10 لاکھ لوگوں کے پاس رہنے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے اور تشدد فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔
اسرائیل ڈیفنس فورس نے غزہ شہر کے باشندوں کو ‘اپنی حفاظت کے لیے’ جنوب کی طرف انخلاء کرنے کی وارننگ جاری کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ اسرائیلی فورس نے اقوام متحدہ کو یہ بھی مطلع کیا ہے کہ شمالی غزہ کی آبادی اور اقوام متحدہ کے عملہ کو 24 گھنٹے کے اندر جنوبی غزہ منتقل ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس حکم کو منسوخ کردے، یہ کہتے ہوئے کہ اس طرح کے اقدام کے تباہ کن انسانی نتائج ہونا لازمی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے خلاف زبردست راکٹ حملہ کیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے اگلے دن حالت جنگ کا اعلان کر دیا تھا اور جارحانہ جوابی حملے کرنے شروع کردیے تھے اور تب سے غزہ کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: حماس کو دہشت گرد قرار دینے والا اسرائیل خود دہشت گرد ہے: مہاتیر محمد
غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1569 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 7,212 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں مرنے والوں میں 500 بچے اور 276 خواتین شامل ہیں۔
اسرائیل کے پبلک براڈکاسٹر کان نے کہا کہ حماس کے اسرائیل پر حملے میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 1300 سے تجاوز کر گئی ہے۔