نئی دہلی(یو این آئی) : راجیہ سبھا میں منگل کو کانگریس اور پوری اپوزیشن کے واک آؤٹ کے درمیان انتخابی قانون (ترمیم) کوووٹر آئی کارڈ سے آدھار کارڈ کو جوڑنے ، سروسز کی ووٹنگ میں صنفی مساوات لانے اور سال میں چار بار نئے ووٹرز بنانے کے التزام کے بل 2021‘ کو پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔قبل ازیں راجیہ سبھا نے بل کو صوتی ووٹ سے منظور کرتے ہوئے اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ لوک سبھا نے اسے پیر کو منظور کر لیا تھا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپوزیشن کو اس اہم بل کا مطالعہ کرنے کے لیے کافی وقت نہیں دیا اس لیے اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جائے ۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ اس بل کے ذریعے حکومت عوام کو حق رائے دہی سے محروم کرنا چاہتی ہے ۔ دوسری جانب اپوزیشن کی مخالفت کے درمیان انسداد ِ شادی اطفال (ترمیمی) بل 2021 لوک سبھا میں پیش کرنے کے بعدغور وخوض اور سفارشات کے لیے حکومت نے اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیج دیا۔ منگل کو مرکزی وزیر برائے ترقی خواتین و اطفال اسمرتی ایرانی نے ایوان میں اس بل کو پیش کرتے ہوئے یہ اطلاع دی۔یہ بل انڈین کرسچن میرج ایکٹ 1872، پارسی شادی وطلاق ایکٹ 1936، مسلم پرسنل لا (شریعت) ایپلی کیشن ایکٹ 1937، اسپیشل میرج ایکٹ 1954، ہندو میرج ایکٹ 1955 اور فارن میرج ایکٹ 1969میں شادی کے فریقین کی عمر کے حوالے سے کیے گئے نظم میں ترمیم کرے گا۔ اس میں خواتین کی شادی کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی تجویز ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین اور مردوں کے درمیان مساوات کو شادی کی عمر کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔محترمہ ایرانی نے کہا کہ آزادی کے اتنے سالوں کے بعد مرد اور عورت کو شادی میں مساوی حقوق کی ضرورت ہے ۔ یہ ترمیم مرد اور عورت دونوں کو 21 سال کی عمر میں شادی کرنے کی اجازت دیتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ 2015 سے 2020 تک، ہم نے 20 لاکھ بچوں کی شادیوں کو روکا۔ 18 سال سے کم عمر کی 23 فیصد لڑکیوں کی شادی قبل از وقت ہو جاتی ہے ۔ 15 سے 18 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد حاملہ پائی گئی۔محترمہ ایرانی نے کہا کہ یہ بل ملک میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے لایا گیا ہے ۔
آدھار کو ووٹر آئی ڈی کارڈ سے جوڑنے والے بل پر پارلیمنٹ کی مہر
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS