عالمی سیاست کا نیا دور

0

ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک

چین کے صدر شی چن پنگ یوکرین کے سوال پر اب بھی روس کی حمایت کررہے ہیں۔ وہ روس کے حملے کو حملہ نہیں کہہ رہے ہیں۔ اسے وہ تنازع کہتے ہیں۔ یوکرین میں ہزاروں لوگ مارے گئے اور لاکھوں لوگ ملک چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے ، لیکن روسی حملے کو روکنے کی کوشش کوئی بھی ملک نہیں کر رہا ہے۔ چین اگر ہندوستان کی طرح غیر جانبدار رہتا تو بھی مانا جاتا کہ وہ اپنے قومی مفاد کا تحفظ کر رہا ہے لیکن اس نے اب کھلے عام ان پابندیوں پر تنقید شروع کر دی ہے جو ناٹو ممالک اور امریکہ نے روس کے خلاف لگائی ہیں۔ چینی رہنما شی نے کہا ہے کہ یہ پابندی بے معنی ہیں۔ سارا معاملہ بات چیت سے حل کیا جانا چاہیے۔ یہ بات تومنطقی ہے لیکن چین خاموش کیوںہے؟ وہ پوتن اور بائیڈن سے بات کیوں نہیں کرتا؟ کیا وہ اس لائق نہیں ہے کہ وہ ثالثی کرسکے؟ وہ تماش بین کیوں بنا ہوا ہے؟ اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ یوکرین حملے سے چین کا فائدہ ہی فائدہ ہے۔ روس جتنا زیادہ کمزور ہوگا وہ چین کی طرف جھکتا چلا جائے گا۔ چین آگے آگے رہے گا اور روس پیچھے پیچھے! روس کی معیشت اتنی کمزور ہو جائے گی کہ وسط ایشیا اور دوردراز ایشیا میں بھی روس کا مقام چین لے لے گا۔
سرد جنگ کے زمانے میں امریکہ کے خلاف سوویت یونین کی جو حیثیت تھی وہ اب چین کی ہوجائے گی۔ چین نے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی منچوں پر روس کے حق میں ووٹ دے کر پوتن کے ہاتھ کچھ اس طرح مضبوط کیے ہیں تاکہ اس مضبوطی کے فریب میں پھنس کر پوتن غلطیوں پر غلطیاں کرتے چلے جائیں۔ چین نے یوکرین میں ہورہے ظلم و استبداد کو بھی مغربی تشہیر کی من گھڑت کہانی کہہ کر رد کر دیا ہے۔ پوتن کا ساتھ دینے میںشی نے سبھی حدیں پار کر دی ہیں۔ وہ ایک پتھر سے دو شکار کر رہے ہیں۔ ایک طرف وہ امریکہ کو سبق سکھا رہے ہیں اور دوسری طرف وہ روس کو اپنے مقابلے دوم درجے پر اتار رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ پوتن نے جو یوکرین کے ساتھ کیا ہے ویسا ہی تائیوان کے ساتھ کرنے کا چین کا ارادہ ہو۔امریکہ نے جیسے زیلینسکی کو دھوکہ دے دیا، ویسے ہی وہ تائیوان کو بھی التوا میں لٹکا سکتا ہے۔ اگر بین الاقوامی سیاست اسی راستے پر چلتی رہی تو دنیا کی طاقت کے توازن میں ایک نئے باب کا آغاز ہو گا۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد بین الاقوامی سیاست کا جو ڈھانچہ بن گیا تھا اسے پہلے سوویت یونین کے ٹوٹنے نے متاثر کیا اور اب یوکرین پر یہ روسی حملہ اسے ایک دم نئی شکل میں ڈھال دے گا۔
(مصنف ہندوستان کی خارجہ پالیسی کونسل کے چیئرمین ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS