یوگی حکومت کا ایک اچھا فیصلہ!

0

خواتین کی ایک بڑی تعداد مجبوری میں ہی کام کرنے کے لیے گھر سے باہر قدم نکالتی ہے مگر نوکری وہ اپنے حساب سے نہیں کر سکتی۔ کسی نوکری پیشہ خاتون کے لیے یہ منع کرنا مشکل ہوتا ہے کہ وہ نائٹ ڈیوٹی نہیں کرے گی مگر اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے خواتین کو بڑی راحت دی ہے۔ نائٹ ڈیوٹی کرنے کی ان کی مجبوری ختم کر دی ہے۔ اب اترپردیش میں خواتین سے شام 7بجے سے صبح 6 بجے تک ڈیوٹی نہیں کروائی جا سکتی۔ یہ ضابطہ صرف گورنمنٹ سیکٹر پر ہی لاگو نہیں ہوگا، پرائیویٹ سیکٹر پر بھی نافذ ہوگا۔ یوگی حکومت نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ شام 7 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان اگر کسی خاتون کا کام پر آنا اشد ضروری ہی ہو تو اس کے لیے تحریری اجازت لینی پڑے گی۔ نوکری پر آنے والی خاتون کو دفتر آنے اور جانے کے لیے فری کیب سروس مہیا کرانی ہوگی۔ نوکری پیشہ خاتون کی اجازت لیے بغیر اس کی نائٹ ڈیوٹی نہیں لگائی جا سکتی اور اگر لگائی جاتی ہے تو اسے ضابطے کی خلاف ورزی مانا جائے گا اور اس کے لیے معاملے کی نوعیت کے مطابق، جرمانے سے لے کر جیل تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ یوگی حکومت کے اس فرمان سے ایسا لگتا ہے کہ اس نے کچھ باتیں بڑی اچھی طرح سمجھ لی ہیں۔ پہلی بات یہ کہ خواتین کو اگر خود کفیل بنانا ہے تو ان کے لیے نوکری کو آسان بنانا ہوگا۔ دوسری بات یہ کہ حفاظت کے لیے نائٹ ڈیوٹی سے خواتین کو نجات دلانی ہوگی۔ تیسری بات یہ کہ کوئی بھی نوکری پیشہ خاتون اس پوزیشن میں نہیں ہوتی ہے کہ وہ نائٹ ڈیوٹی کرنے سے منع کر دے جبکہ نائٹ ڈیوٹی کے لیے آنے جانے میں اسے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس لیے اترپردیش حکومت نے شام 7 بجے سے صبح 6 بجے تک خواتین سے ڈیوٹی نہیں لینے کا ضابطہ گورنمنٹ اور پرائیویٹ دونوں سیکٹروں کے لیے بنایا ہے۔ بظاہر یہی لگتا ہے کہ اس فیصلے سے نوکری پیشہ خواتین میں یوگی حکومت کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا، البتہ حکومت کو اس پر نظر رکھنا ہوگا کہ کہیں قانون کے دائرے میں ہی تو ضابطے کی خلاف ورزی نہیں ہورہی ہے یعنی نائٹ ڈیوٹی کرانے کے لیے زبردستی نوکری پیشہ خواتین سے تحریری اجازت تو نہیں لی جا رہی ہے، کیونکہ اگر ایسا ہوگا تو یہ ضابطہ بھی اپنی جگہ ہوگا اور پہلے ہی کی طرح خواتین سے نائٹ ڈیوٹی کرانے کا سلسلہ بھی قائم رہے گا۔ اس سے حکومت کی بدنامی ہوگی، چنانچہ ضابطے کو بنانے کے ساتھ یہ بات بھی بڑی اہمیت رکھتی ہے کہ وہ صحیح سے نافذ ہو پارہا ہے یا نہیں اور اگر نافذ ہو رہا ہے تو کتنا اور کیسے نافذ ہو رہا ہے۔
ویسے خواتین کے لیے نائٹ ڈیوٹی ختم کرنے کے فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والی خواتین کو ہوگا۔ کال سینٹروں، نائٹ کلبوں اور ہوٹلوں میں خواتین رات گئے تک کام کرتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق، اترپردیش میں شام 7 بجے کے بعد کام کرنے والی خواتین کی تعداد 5 لاکھ سے زیادہ ہے یعنی یوگی حکومت کے فیصلے کا فوری اثر نوکری پیشہ خواتین کی ایک بڑی تعدادپر پڑے گا۔ اس کے اس فیصلے سے تحریک لیتے ہوئے دیگر ریاستوں کی حکومتیں بھی ایسا فیصلہ صادر کر دیں تو حیرت نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ گزشتہ دو دہائی سے وطن عزیز ہندوستان میں خواتین کا تحفظ ایک اہم ایشو رہا ہے، اس پر مختلف لوگ اپنی سوچ کے مطابق آرا کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ لوگوں کی ایک تعداد کا یہ ماننا ہے کہ کئی بار حالات بھی خواتین کو کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں، اس لیے نوکری پیشہ خواتین کی مجبوریوں کو سمجھنا چاہیے، ان کی حفاظت کا پختہ انتظام ہونا چاہیے، کام کی جگہوں پر استحصال سے انہیں بچانا چاہیے۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کے مطابق، 2020 میں ملک بھر میں خواتین کے خلاف 371,503 جرائم کے معاملے درج کیے گئے تھے۔ ان میں سب سے زیادہ 49,385 جرائم کے معاملے اترپردیش میں درج کیے گئے تھے۔ ستمبر، 2021 میں نیشنل کمیشن فار ویمن نے یہ رپورٹ دی تھی کہ جنوری تا اگست، 2020 میں خواتین کے خلاف جرائم کے 13,618 معاملے سامنے آئے تھے جبکہ جنوری تا اگست، 2021 کے درمیان ان معاملوں کی تعداد 19,953 تھی، خواتین کے خلاف جرائم میں یہ 46 فیصد کا اضافہ تھا۔ سب سے زیادہ، یعنی نصف سے زیادہ، 10,084 معاملے اترپردیش میں درج کیے گئے تھے، چنانچہ یوگی حکومت نے خواتین کی حفاظت کے مدنظر شام 7 بجے سے صبح 6 بجے تک ان سے ڈیوٹی نہیں کروانے کا صحیح فیصلہ لیا ہے۔ یہ فیصلہ قابل تعریف بھی ہے اور قابل تحریک بھی!
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS