نوجوان قلمکاروں کیلئے سنہرا موقع

0

ڈاکٹر خالد اختر علیگ

نیشنل بک ٹرسٹ( این بی ٹی) مرکزی حکومت کی وزارت تعلیم کے تحت قائم ایک قومی ادارہ ہے جس کا مقصد انگریزی اور ہندوستان کے آئین میں درج22زبانوں میں ہر طبقہ کے ذوق و شوق کے اعتبار سے کتابو ں کی اشاعت اورنہایت کم قیمت میںاس کی فروخت ہے۔یہ کتابیں کافی معیاری اور دلچسپ ہوتی ہیں، ان میں ادب، سائنس، فنون لطیفہ اور دیگر زبانوں کے تراجم شامل ہیں۔ دلی میںہر برس لگنے والا عالمی کتب میلہ اور ملک کے مختلف شہروں میں قومی کتاب میلے اسی ادارے کے ذریعے منعقد کیے جاتے ہیں۔13؍ جنوری2021 کو وزیراعظم نریندر مودی نے ریڈیو کے اپنے مقبول پروگرام میں نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’وہ مجاہدین آزادی اور ان سے وابستہ واقعات اور اپنے علاقوں میں ہونے والی جدوجہد آزادی اور ان کی بہادری کے کارناموں کے بارے میں لکھیں‘‘۔ہندوستان کتابوں کی اشاعت میں دنیا میں تیسرے مقام پر ہے- ہمارے ملک میں دیسی ادب کا انمول خزانہ موجود ہے جسے عالمی پیمانے پر پیش کرنے کی ضرورت ہے۔اسی طرح سے ہندوستان میں نوجوانوں کی تعداد 65فیصد ہے جو اپنی استعداد اور صلاحیتوں کو ملک کی تعمیر میں لگانے کے منتظر ہیں۔چوںکہ ہماری نئی قومی تعلیمی پالیسی2020 میں نوجوانوں کی ترقی اور سیکھنے کے لیے مناسب ماحول بنانے پر زور دیا گیا ہے تاکہ ان کوبااختیار بناکرمستقبل کی دنیا میں قائدانہ کردار کے لیے تیار کیا جاسکے۔ اسی سمت میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے نیشنل بک ٹرسٹ نے نوجوان قلم کاروں کے لیے ’’وزیر اعظم کی مینٹورشپ(Mentor ship)اسکیم‘‘ کا آغاز کیا ہے۔طلبا اور نوجوانوں کے لیے اس طرح کی اسکیم ہندوستان میں پہلی بار منظر عام پر آئی ہے جو انگریزی اور دیگر ہندوستانی زبانوں کے درمیان ایک پل بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی اور نوجوانوں کو اپنی ادبی ،ثقافتی صلاحیت کو بنا کسی ہچکچاہٹ کے بین الاقوامی اسٹیج پر پیش کرنے کے قابل بنائے گی۔یہ اسکیم نوجوان مصنّفین کی ایک ایسی نسل تیار کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے جو اپنی مادری زبان میں عالمی پیمانے پر اپنی تخلیقات پیش کرنے کے خواہش مند ہیں۔نیشنل بک ٹرسٹ کی مذکورہ اسکیم کے تحت انگریزی یا آئین میں مذکور 22 زبانوں میں سے کسی ایک زبان میں ایسے مصنّفین اور قلمکار جن کی عمر یکم جون 2021کو30سال یا اس سے کم ہووہ تحریک آزادی، مجاہدین آزادی اور بھارت کی تعمیر و ترقی میںشامل شخصیات ،ایسے علاقے اور مقامات جن کا تحریک آزادی میںاہم کردار رہا ہومگر وہ تاریخ کے صفحات میں گم کردیے گئے ہوں نیزتحریک آزادی کے سیاسی، سماجی،سائنسی اور معاشی پہلوجو ابھی تک لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہوں آشکار کرنا ہے۔اس اسکیم کے تحت مصنّفین کمپیوٹر پر ٹائپ کیا ہوا پانچ ہزار الفاظ پر مشتمل مضمون یا ایسا ناولٹ اور طویل افسانہ جس کا پلاٹ جدوجہد آزادی رہا ہو،کا مسودہ [email protected] پر بھیج سکتے ہیں۔ آپ افسانوی اور غیر افسانوی دونوں صنف میں طبع آزمائی کر سکتے ہیںلیکن واضح رہے اس اسکیم میں شاعری کو شامل نہیں کیا گیا ہے، اس لیے جو بھی لکھیں وہ نثر میں ہو۔ اس اسکیم کا آغاز یکم جون2021 سے ہوا تھا جس کی آخری تاریخ 31جولائی2021 کی شب تک ہے۔وزیراعظم مینٹور شپ اسکیم کے تحت 75مصنّفین منتخب کیے جائیں گے جس کا اعلان 15؍ اگست2021 کو کیاجائے گا۔منتخب ہونے والے مصنّفین کو6ماہ کے لیے ماہانہ پچاس ہزار اسکالرشپ دی جائے گی ،چھ ماہ کے دوران منتخب مصنّفین کی ماہر ین کے ذریعہ مختلف ورکشاپوں میں آن لائن یا آف لائن تربیت کی جائے گی تاکہ مسودہ کو کتابی شکل میں تیار کرسکیںاور اسے ایکو فرینڈلی بناسکیں نیز ان کو اپنے خیالات کی تشہیر کرنے کے لیے ملک کے مختلف جگہوں پر منعقد ہونے والے کتابی میلوں میں بھی مدعو کیا جائے گا۔ این بی ٹی کے ذریعہ آئندہ سال تک ان کی کتاب شائع کی جائے گی جس کا ملک کی دیگر زبانوں میں ترجمہ بھی شائع کیا جائے گااور مصنف کو کتاب کی آمدنی کی دس فیصد رقم رائلٹی کی شکل میں ادا کی جائے گی۔اس اسکیم کی تفصیلات این بی ٹی کی ویب سائٹ http://nbtindia.gov.in/پر ہندی اور انگریزی میں درج ہیں جن کو آسانی سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔نیز اگر کسی قلمکار کو موضوع کے حوالے سے یا اسکیم کے تعلق سے کوئی بھی معلومات چاہیے تو وہ فون پر شمس اقبال011-26707751اورکمار وکرم011-26707759سے رابطہ کر کے معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

اردو زبان سے محبت کرنے والے طلبا اور نوجوانوں کے لیے یہ بہت اچھا موقع ہے کہ جب وہ تحریک آزادی میں عام و خواص مسلمانوں، علماء کی شمولیت، کردار اور شہادت، تحریک آزادی میں مدارس، اردو ادب، شاعری اورصحافت کا رول، اس کے علاوہ حصول آزادی کے بعد مسلم شہدائے وطن مثلاً بریگیڈیئر عثمان اور کیپٹن عبدالحمید جیسی شخصیات کو موضوع بناسکتے ہیں۔

اردو زبان سے محبت کرنے والے طلبا اور نوجوانوں کے لیے یہ بہت اچھا موقع ہے کہ جب وہ تحریک آزادی میں عام و خواص مسلمانوں،علماء کی شمولیت،کردار اور شہادت، تحریک آزادی میںمدارس، اردو ادب،شاعری اورصحافت کا رول، اس کے علاوہ حصول آزادی کے بعد مسلم شہدائے وطن مثلاً بریگیڈیئر عثمان اور کیپٹن عبدالحمید جیسی شخصیات کو موضوع بناسکتے ہیں۔معروف صحافی زین شمسی نے اس ضمن میں فیس بک پر ایک تفصیلی پوسٹ لکھی ہے جس کے اہم نکات یہ ہیں کہ ’’ اس اسکیم کی تشہیر ہوئے ایک مہینے سے زائد ہو چکا ہے اور اب تک ایک بھی مضمون این بی ٹی کو اردو طلبا و نوجوانوں کی طرف سے دستیاب نہیں ہوا ہے، وہیں انگریزی، ہندی ، بنگلہ، تیلگو، تمل کے نوجوان مصنّفین مسلسل اپنے مضامین بھیج رہے ہیں۔مجھے جب یہ پتہ چلا کہ اب تک اردو کی ایک بھی اینٹری نہیں ہوئی ہے تو مجھے یہ احساس ہوا کہ اردو والوں کی حس ختم ہوگئی ہے یا پھر نہ تو انہیں پیسوں کی ضرورت ہے اور نہ ہی ان کی عظمت رفتہ اسے کچوکے لگاتی ہے‘‘۔
بلاشبہ ایسے مواقع بار بار نہیں آتے ،ایک جمہوری نظام میں آپ کو حکومت سے شکایتیں ہوسکتی ہیںوہ اپنی جگہ لیکن حکومت کے ذریعہ ملنے والی سہولیات کا فائدہ اٹھانے سے کسی نے آپ کو روکا نہیں ہے۔اردو صرف ایک زبان نہیں ہے بلکہ ہماری زندگی کا اہم سرمایہ ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری ہمارے کاندھوں پر ہے۔اردو اساتذہ نیز اردو انجمنوںسے دست بستہ گزارش ہے کہ وہ طلبا کو اس اسکیم کے بارے میں بتائیں اور ان کی رہنمائی کریں، ان کے اندر سے احساس کمتری کو باہر نکالیں۔آج عدم احساس کی وجہ سے اردو بستیوں میںعوامی اور کاروباری محاذ پراردو کا استعمال صفر ہوچکا ہے جس کی وجہ سے ہم اپنے مافی الضمیرکو ادا کرنے میں شرم محسوس کرتے ہیں۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیںہے کہ کوئی بھی زبان جب عوامی معالات سے بے دخل کردی جائے تو اس کا وجود ختم ہونے لگتا ہے اور وہ تاریخ کا حصہ بن جاتی ہے۔ہمارے معاشرے کے اندر اپنے اثاثوں سے روگردانی برتنے کی جو ریت چل نکلی ہے وہ کافی خطرناک ہے اور ایک زندہ قوم کے لیے سم قاتل بھی۔ آج اہل اردو اس زبان سے بے اعتنائی برت کر اس کے وجود کو مٹادینا چاہتے ہیںتاکہ اس کی قبر پر ایک شاندار مقبرہ تعمیر کرکے اپنا کاروبارچلاسکیں۔یہ ہمارے معاشرہ کا المیہ ہے کہ ہمیں کسی کی قدر و قیمت اس کی زندگی میں نہیں بلکہ اس کی موت کے بعد سمجھ میں آتی ہے۔قبل اس کے ہماری زبان مردہ زبانوں میں شامل کرلی جائے ہمیں حکومت کے سامنے اردو کو ایک زندہ اور تابندہ زبان کی شکل میں پیش کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرنا چاہیے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS