جمعیةعلماءہند کے وفد کا کھرگون کے فسادزدہ علاقوں کادورہ

0

صدام کی ماں کو ایک لاکھ اوربیوہ کو4لاکھ روپے کا امدادی چیک پیش کیاگیا
نئی دہلی (ایس این بی) : جمعیةعلماءہندکو ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم اسی لئے کہاجاتاہے کہ یہ ہردکھ کی گھڑی میں مذہب سے اوپراٹھ کر تمام مصیبت زدہ لوگوں کے ساتھ کھڑی نظرآتی ہے ، گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے کھرگون شہرمیں منصوبہ بندطریقہ سے مسلمانوں پر جس طرح ظلم وستم کے پہاڑتوڑے گئے اورقانونی کارروائی کانام دے کر جس طرح یکطرفہ طورپر بے بس ومظلوم مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو بلڈوزرکے ذریعہ مسمارکیا گیا، اس کی مکمل تفصیل اخبارات اورسوشل میڈیاکے ذریعہ منظرعام پر آچکی ہے ، گھروں اور دکانوں کو اس طرح مسمارکئے جانے کے خلاف جمعیةعلماءہند نے پورے ملک کے مظلوموں کوانصاف دلانے اورآئین وجمہوریت کو بچانے اورقانون ودستورکی بالادستی قائم رکھنے کےلئے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرچکی ہے، جس پر 9 مئی کو دوبارہ سماعت متوقع ہے ۔ مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر جمعیةعلماءہند کے ایک نمائندہ وفدنے ناظم عمومی مفتی معصوم ثاقب کی سربراہی میں حقائق کا پتہ لگانے کےلئے کھرگون کے فسادزدہ علاقوں کادورہ کیاہے ، متاثرین اوردیگر مقامی افرادسے گفتگوکے بعد یہ افسوسناک حقیقت سامنے آئی ہے کہ ابتدا میں رام نومی کے جلوس کے راستہ اوروقت کولے کر انتظامیہ اورجلوس کے ذمہ داروں کے درمیان اختلاف پیداہوا، حالانکہ جلوس کےلئے راستہ اوروقت کاتعین کردیاگیاتھا ، لیکن اکثریت فرقہ کے لوگ مسلم اکثریتی علاقوں سے جلوس نکالنے پر بضدتھے، اس کولے کر کافی دیر تک انتظامیہ اور جلوس کے ذمہ داران میں نوک جھونک ہوتی رہی، جس کے نتیجہ میں پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا، اسی درمیان کسی نے جلوس پر پتھرپھینک دیا۔
معتبرذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ منصوبہ کے تحت ہوا، اس معمولی واقعہ کو بہانابناکر جلوس میں شامل لوگوں نے مسلم علاقوں پر حملہ کردیااور دہلی میں 2 سال قبل ہوئے فسادکی طرزپر مسلمانوں کی دکانوں کو لوٹنا اور جلانا شروع کردیا، ایک شخص ایریز عرف صدام کو بری طرح زدو کوب کرکے مارڈالاگیااور کرفیونافذہونے کے بعد بھی لوٹ ماراور آتش زنی کا سلسلہ جاری رہا ۔ ایک مسجد میں جبراًمورتی بھی رکھ دی گئی ، انتظامیہ جب حرکت میں آئی تواس نے وہی کیا جو ہر فسادکے موقع پر ہوتارہا ہے ، یعنی فسادکی تمام ترذمہ داری مسلمانوں کے سرمونڈھ دی گئی اوربے قصورمسلمانوں کی اندھادھندگرفتاریاں شروع ہوگئیں، کل185لوگوں کوگرفتارکیا گیا ہے، جن میں مسلمانوں کی تعداد 175ہے، مسلم محروسین کو تھانوںمیں زدوکوب کرنے کی شکایتیں بھی وفدکو ملیں ، وفدنے صدام کے لواحقین سے ملاقات کی اورجمعیةعلماءہند کی جانب سے اس کی والدہ کو ایک لاکھ اوربیوہ کو 4 لاکھ روپے کا امدادی چیک بھی پیش کیا ، یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ جمعیةعلماءہند صدام مرحوم کے یتیم بچوں کی پرورش اور تعلیم کے سلسلہ میںہر ممکن مددفراہم کرے گی ۔ وفد نے تمام متاثرہ علاقوں کو دورہ کیا البتہ بعض علاقوںمیں موجودکشیدگی کے پیش نظر مقامی افراد نے وفدکو وہاں کا دورہ نہیں کرنے کا مشورہ دیا۔ وفد نے شدت سے محسوس کیا کہ اکثرعلاقوںمیں اب بھی خوف ودہشت کاماحول ہے، تمام عبادت گاہیں مکمل طورپر بند ہیں ، مسلمان گھروں پر ہی نمازادارکررہے ہیں، شام 5بجے سے صبح 8بجے تک کا کرفیو اب بھی جاری ہے ، لیکن رمضان کے آخری جمعہ کے روز یہ نظام بدل دیا گیا، انتظامیہ نے دوپہر12بجے سے سہ پہر 3بجے تک کرفیو نافذ کردیا، تاکہ مسلمان جمعہ کی نماز مسجدوں میں ادانہ کرسکیں، تجاوزات کے نام پر ریاستی حکومت کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے جو کارروائی کی ہے وہ تعصب اورامتیازکا منھ بولتاثبوت ہے، 39 دکانوں اورمکانوں کو مسمارکیا گیا ہے، جن میں 2مسجدوں کے ملحق دکانیں بھی شامل ہیں،یہ تمام دکانیں بغیر نوٹس کے مسمارکردی گئیں،جن میں 9دکانیں اورمکانات ایسے ہیں، جن کے پاس مکمل قانونی دستاویزات موجودہیں۔ بلاکسی وجہ صرف اورصرف تعصب کی بنیادپر منہدم کردیا گیا،جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں: (1) امجد خان ولد کلو خان (2)امجد پٹیل ولد رشید پٹیل (3) زاہد علی ولد منیر علی (4) رشید خان ولد رحیم خان (5) عتیق علی ولد مشتاق علی(6) علیم شیخ ولد اقلیم شیخ (7) رفیق بھائی ٹھیکیدار (8)ڈاکٹر مومن (9) سعد اللہ بیگ ولد خلیل اللہ بیگ۔ وفدنے یہاں کے ایس پی سے بھی ملاقات کرکے بے گناہوں کی رہائی اور قصورواوروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ، ایس پی نے وفدکے ارکان کی باتوں کوبغورسنا اور انصاف کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS