امانت اللہ خان کی حمایت میں اے سی بی ٹیم کو یرغمال بنانے اور سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے کا معاملہ

0

نئی دہلی (ایس این بی) : ساکیت ڈسٹرکٹ کورٹ نے امانت اللہ خان کے دفتر میں اینٹی کرپشن برانچ (اے سی بی ) کی ٹیم کو یرغمال بنانے اور ان کے گھر کے ارد گرد اے سی بی ٹیم کے ساتھ ہاتھا پائی کرنے کے معاملہ میں جامعہ نگر تھانہ میں درج( ایف آئی آر نمبر 379/22) مقدمہ میں 2 مزید ملزمین شکیل احمد سیفی اور سکندر کو ضمانت دے دی ۔اس سے قبل اس معاملہ میں ایک ملزم کو گزشتہ ماہ ضمانت مل گئی تھی۔ پولیس نے اس معاملہ میں کل 6لوگوں کو گرفتار کیا تھا جبکہ 15 سے 20 نہ معلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا ، حالانکہ بتایا جاتا ہے کہ اس معاملہ میں ایم ایل اے کی اہلیہ اور نا بالغ بیٹے کا نام بھی ایف آئی آر میں شامل ہے لیکن ابھی اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
آج جمعرات کو ایڈووکیٹ دلشاد علی ساکیت کورٹ میں ملزمین کی طرف سے جبکہ پبلک پروسیکوٹر سید عبد الرحمن پولیس کی طرف پیش ہوئے۔ اس معاملہ میں کل 6 لوگوں کو جامعہ نگر تھانہ پولیس نے گرفتار کیا تھا جن میں شکیل احمد ،سکندر ،افسر ،انور، ذہیب اور اجتبیٰ شامل تھے ۔پولیس نے ان سبھی پر سرکاری کام میں رکاوٹ اور سرکاری لوگوں کو بندی بنانے کا الزام لگایا ہے۔
جامعہ نگر تھانہ پولیس نے ان پرآئی پی سی کی دفعات 186 ، 332 ،342اور 353کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
اس مقدمہ کے وکیل دلشاد علی نے بتایا کہ جس دن ایم ایل اے امانت اللہ خان کو اے سی بی نے اپنے دفتر میں پوچھ گچھ کے لئے بلایا تھا ،اسی دن اے سی بی کی ایک ٹیم نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس کا الزام ہے کہ ان نامزد ملزمین اور دیگر لوگوں نے اے سی بی کی ٹیم (اے سی پی اور پولیس اہلکار وں)کو یرغمال بنایا اور ہاتھا پائی بھی کی تھی ۔ایڈووکیٹ دلشاد علی نے بتایا کہ ساکیت کورٹ میں سماعت کے دوران جج نے 6 ملزمین میں سے شکیل احمد سیفی اور سکندر کو ضمانت دے دی۔ انہوں نے بتایاکہ ابھی اس مقدمہ کے 3 ملزمین جیل میں ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اس معاملہ میں 15 سے 20 نامعلوم لوگوں کو نامزد کیا ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS