حکمراں بھارتیہ جنتاپارٹی اوراس کے حلیفوں کی ’ جعلی‘ قوم پرستی عالمی برادری میں ہندوستان کی سبک سری کا سبب بن رہی ہے۔ سیکولرازم، جمہوریت، اقلیتوں کا تحفظ، ذہنی اور مذہبی حریت پر ہندوستان میں ہورہے حملے کودنیا تشویش کی نظروں سے دیکھ رہی ہے۔ دنیا کی نظر میں معاملہ کی سنگینی کا اندازہ اسی سے لگایاجاسکتا ہے کہ مسلسل چوتھے سال بھی ایک آزادانہ تحقیقاتی کمیشن نے مذہبی آزادی کے معاملے میں نریندر مودی کی قیادت والی ہندوستانی حکومت کو ’بلیک لسٹ‘ کرنے کی سفارش کی ہے۔تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتوں کی حالت لگاتار ابتر ہوتی جارہی ہے۔ حکمراں طبقہ کی جارحانہ قوم پرستی اب اکثریت کی حکومت میں بدل گئی ہے اور اقلیتوں کو جارحیت اور ہراسانی کا سامناہے، ان کیلئے جائے پناہ روز بہ روز تنگ ہوتی جارہی ہے۔
یہ رپورٹ کسی نجی ادارے نے نہیں بلکہ امریکی حکومت کے ایک آزادانہ تحقیقاتی کمیشن ’امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف)نے جاری کی ہے۔اس ادارہ کی جاری کردہ رپورٹیں قانونی حیثیت بھی رکھتی ہیں کیوں کہ یہ ادارہ باقاعدہ امریکی ایوان کے پاس کردہ بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ 1998کے تحت امریکی محکمہ خارجہ کے زیرانتظام قائم کیاگیاہے اور اس کا مقصدعالمی سطح پر مذہبی طور پر محرک بدسلوکی، ایذا رسانی اور امتیازی سلوک کی نگرانی کرنا ہے۔ نیز یہ ان حکومتوں کی نشاندہی اور مذمت بھی کرتاہے جو مذہب کی بنیاد پر ظلم و ستم کرتی ہیں اور مذہبی آزادی کے خلاف کارروائی کرتی ہیں۔ مذکورہ بالا خدشات کو دور کرنے کیلئے پالیسیوں اور پروگراموں کی سفارش اور نفاذ کرتا ہے۔یہ امریکی ادارہ عالمی سطح پر ابھرتی ہوئی جمہوریتوں کو مذہب اور ضمیر کی آزادی کو نافذ کرنے میں مددبھی کرتا ہے۔
یو ایس سی آئی آر ایف نے اپنی اس تازہ رپورٹ میں معاشی بحران سے گزرنے والے سری لنکا کو خصوصی واچ لسٹ میں شامل کیاہے جب کہ ہمارے پڑوسی ملک پاکستان اور ایران سمیت کل12ممالک کو ’ خاص تشویشناک ملک‘ یعنی Country of Particular Concern (سی پی سی) کے طور پر دوبارہ نامزد کرنے کی سفارش کی ہے۔افغانستان، شام، ویت نام، نائیجیریااور ہندوستان کو اضافی سی پی سی کے طور پر نامزد کیا ہے۔رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ حکومت ہند نے 2022 میں قومی، ریاستی اور مقامی سطح پر مذہبی امتیازی پالیسیوں کو فروغ دیا اور نافذ کیا۔ ان میںمذہبی تبدیلی کے قوانین، بین المذاہب تعلقات، حجاب اور گائے کے ذبیحہ کے مسائل شامل ہیں جو مسلمانوں کے علاوہ عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اور آدیواسیوں کو منفی طور پر متاثر کرتے ہیں۔ان طبقات کی آبادی کا بھی اس رپورٹ میں احاطہ کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ 80فیصد ہندوئوں کی آبادی والے ہندوستان میں 14 فیصد مسلمان، 2 فیصد عیسائی اور 1.7 فیصد سکھ شہری ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت اقلیتوں اور ان کے حق کیلئے آواز اٹھانے والوں کو مسلسل دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ آئین کے علی الرغم تبدیلیٔ مذہب کے خلاف قانون سازی ہوئی اور یہ قوانین ملک کی اکثر ریاستوں میں نافذ ہیں اور وہاں گرفتاریاں بھی ہورہی ہیں۔اسلام اور عیسائیت کے پرامن مبلغین کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔
کمیشن کی رپورٹ قانونی حیثیت رکھتی ہے لیکن کمیشن کو اپنی سطح پر اپنی ہی سفارشا ت پر عمل درآمد کا اختیار نہیں ہے، اس لیے کمیشن نے امریکی حکومت کو اپنی تجاویز دیتے ہوئے اس سے ان پرعمل درآمد کرنے کو کہا ہے۔گزشتہ تین برسوں سے کمیشن یہی سفارش کرتا آرہا ہے۔ گزشتہ سال بھی یہی سفارش کی گئی تھی لیکن امریکہ کی جو بائیڈن انتظامیہ اپنے اس کمیشن کی جانب سے ہندوستان کوخاص تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے میں ناکام رہی۔
ظاہر ہے کہ آج کی جیوپالیٹیکل صورتحال کے پیش نظر امریکی حکومت پاکستان، افغانستان اور ایران کی طرح ہندوستان کے خلاف فیصلہ نہیں کرسکتی ہے۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان مضبوط اقتصادی اور اسٹرٹیجک تعلقات بھی اس سفارش کی راہ میں مزاحم ہیں۔ لیکن اس رپورٹ سے اس بات کو تقویت ضرور مل رہی ہے کہ ہندوستان میں ’وسو دھیو کٹم بکم‘ کی بنیادی پالیسی قصۂ پارینہ بن گئی ہے۔کثیر مذہبی معاشرہ کو فروغ اور تمام مذاہب کا احترام دینے والی آئینی دفعات طاق نسیاں پر رکھ کر اقلیتوں کی مذہبی آزادی سلب کی جارہی ہے اورملک کے حکمراں اپنے ہی ملک کے باسیوںپرز مین تنگ کررہے ہیں۔
ہندوستان کے آئین میں مذہبی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے اورآئین کی دفعات25تا28میں ان آزادی کی بالتفصیل صراحت بھی موجود ہے لیکن اس کے باوجودا گرآج ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال پر امریکی کمیشن ہندوستانی حکومت کو بلیک لسٹ کرنے کی سفارش کررہاہے تو یہ ملک کیلئے انتہائی شرم ناک ہے جس کی ذمہ دار نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت ہے۔جس نے ہندوستان کو افغانستان، شام، ویت نام اور نائیجیریا کی صف میں لاکھڑاکیا ہے۔
[email protected]
سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS