چین کی گرفت مضبوط کرتاسعودی عرب-ایران معاہدہ!

0

ایم اے کنول جعفری

مشرقی وسطیٰ کے دو حریف ممالک سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہونے کا تاریخی معاہدہ طے پانے سے جہاں امریکہ اور اسرائیل میں خاصی تشویش ہے، وہیں اقوام متحدہ و دیگر ممالک کے ذریعہ اس قربت کی پرزورستائش کی جا رہی ہے۔ دنیا بھر میں جس تیزی کے ساتھ حالات تبدیل ہو رہے ہیں،اُس کے تحت یہ ممکن نہیں تھا کہ دونوں حریف ممالک زوردار انگڑائی لے کر ماضی کی گرفت سے باہر نہ نکلیں۔تیسری بڑی طاقت چین کی ثالثی سے بیجنگ میں انتہائی خاموشی سے ہوئے مذاکرات کے پانچویں روز سعودی عرب اور ایران نے ملک کی بھلائی، عوام کے مفاد اور خطے میں امن کے لیے دست و گریباں ہونے کے بجائے ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کا قابل قدر،اہم اور حیرت انگیز کارنامہ انجام دیا۔وقت کی نزاکت اور روس و یوکرین کے درمیان ایک برس عبور کرچکی جنگ سے سبق لیتے ہوئے یہ عمل ضروری بھی تھا۔ چینی صدر ژی جن پنگ کی کوششوں سے ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ علی شامخانی،سعودی عرب کی قومی کونسل کے مشیر موساد بن محمد العیان اور چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی کے مابین6مارچ2023 سے شروع مذاکرات 10 مارچ 2023کو سفارتی تعلقات استوارکرنے پر ختم ہوئے۔ سعودی عرب کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق چین کی ثالثی میں سعودی عرب اور ایران کے مابین سفارتی تعلقات بحال کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ مذاکرات کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا،’’ سعودی عرب اور ایران کے درمیان اچھے تعلقات کی بحالی کے لیے چین کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے جواب میں تینوں ممالک اعلان کرتے ہیں کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔‘‘ سعودی عرب اور ایران کے درمیان ہوئے معاہدے سے جہاں مسلم دنیا میں خوشی ہے، وہیں اس سے عربوں کی طاقت میں اضافہ ہونا بھی یقینی ہے۔
عراق نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ’ایک نیا باب‘ شروع ہونے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ترکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں معاہدے کو مثبت اقدام قرار دیا گیا، وہیں عمان نے ریاض اور تہران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کو خوش آئند قرار دیا۔ لبنان کے مسلح گروپ حزب اﷲ کے سربراہ حسن نصراﷲ نے اس معاہدے کو ایک اچھی پیش رفت بتایا۔ خلیجی تعاون کونسل نے اُمید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ سلامتی اور امن کو بڑھانے میں معاون ثابت ہو گا۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے چین کی سہولت کاری سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اسے یقین ہے کہ یہ اہم سفارتی پیش رفت خطے اور اس سے آگے بھی امن اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گی۔ دوسری جانب امریکہ نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم تو کیا، لیکن واشنگٹن نے اس خدشہ کا اظہار بھی کیا کہ ایران اپنے وعدے کو پورا کرے گا! وہائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ عام طور پر ہم یمن میں جنگ کے خاتمے اور مشرقی وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے میں مدد کی کسی بھی کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ مصر نے مشرقی وسطیٰ میں کشیدگی کم ہونے اور یو اے ای نے اچھی ہمسائیگی میں اضافے کی اُمید ظاہر کی۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیوگوئترس کے ترجمان نے کہا کہ خلیجی خطے میں استحکام کے لیے پڑوسی ممالک کے درمیان اچھے تعلقات ضروری ہیں۔ عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے عراق، عمان اور چین کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان 7برس سے زائد عرصے کی کشیدگی ختم ہونے کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاہدہ علاقائی استحکام کے حصول میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔یوروپی یونین نے اسے پورے خطے کے استحکام میں معاون قرار دیا۔ روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدا نوف نے تعلقات بحالی پر مبارک باد پیش کی۔
سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے پر شائع اعلامیے کے مطابق سعودی عرب اور ایران نے چینی صدر ژی جن پنگ کی سہولت کاری سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان بہترین ہمسائیگی پر مبنی تعلقات پر اتفاق کیا۔چین کی اعلیٰ قیادت کے مابین معاہدے کے تحت سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات اور سفارت خانے کھولنے کا عمل دو مہینے کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔ دونوں ممالک نے سیکورٹی تعاون، تجارت، معیشت، ٹیکنا لوجی، سائنس، کلچر و کھیل وغیرہ مختلف شعبوں اور امور نوجوانان پر سال 1998 اور 2001 میں ہونے والے معاہدوں کی بحالی پر بھی اتفاق کیا۔ معاہدے میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی خودمختاری کے احترام اور دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں دخل نہیں دینے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان ’’اچھے ہمسایہ تعلقات‘‘ کو فروغ دینے اور اختلافات کو بات چیت و سفارت کاری کے ذریعہ حل کرنے کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ سعودی عرب اور ایرانی وزرائے خارجہ کے ذریعہ معاہدے کی شرائط کو فعال بنانے اور تبادلہ خیال کے لیے ایک اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔ دراصل، چین کے صدر ژی جن پنگ نے دسمبر 2022 میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر مشرقی وسطیٰ کے رہنماؤں کو ایک ساتھ جمع کیا گیا تھا۔ اس کے بعد نہ صرف سعودی،بلکہ عرب میڈیا میں بھی کچھ اچھا ہونے کی قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں۔ گزشتہ مہینے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے جب چین کا دورہ کیا تو اس نے بھی عرب میڈیا کی خاص توجہ حاصل کی تھی۔ قابل غور ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اُس وقت منقطع ہو گئے تھے، جب 2جنوری 2016 کو سعودی عرب میں شیعہ عالم نمر باقر النمر کو دہشت گردی کے الزام میں پھانسی دیے جانے کے بعدتہران میںسعودی سفارت خانے اور مشہد میں سعودی قونصل خانے پر ایرانی مظاہرین نے حملہ کردیا تھا۔ علی شامخانی نے کہا،’غلط فہمیوں کو دُور کرنا اور تہران و ریاض تعلقات کے تحت مستقبل کی طرف دیکھنا یقینی طور پر علاقائی استحکام اور سلامتی کو فروغ دے گا اور خلیج و فارس کے ممالک اور اسلامی دنیا کے درمیان تعاون میںاضافہ کرے گا۔‘ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اس معاہدے کوبات چیت کی جیت، امن کی فتح اور ایک ایسے وقت میں اہم خوشخبری کہا جب دنیا انتشار کاشکار ہے۔اس تاریخی معاہدے کو اُس خطے میں چین کی سفارتی فتح کے طور پر دیکھا جا رہا ہے،جس کی جغرافیائی سیاست پر امریکہ کا غلبہ ہے۔ چین کی ثالثی سے اُس کا مشرقی وسطیٰ میں اثرورسوخ بڑھ گیا ہے۔ امریکہ کے لیے ایران پر کارروائی کرنا بھی آسان نہیں رہا۔ تجارت کے علاوہ سعودی عرب اور چین کے درمیان بڑھتی نزدیکیاں بھی امریکہ کے لیے باعث تشویش ہے۔ امریکہ اور چین کے درمیان تجارت سے لے کر جاسوسی تک جیسے امور پر اختلافات بڑھتے جارہے ہیں۔ یہ معاہدہ ایسے وقت میں ہوا جب ژی جن پنگ نے تیسری مرتبہ چین کے صدر کا عہدہ سنبھالا۔ اس پیش رفت نے امریکہ کو تہران کے جوہری پروگرام اور یمن میں جنگ بندی کے امکانات کے حوالے سے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ حالانکہ مغرب کی جانب سے چین کو روس اور یوکرین جنگ کے سلسلے میں خاطرخواہ اقدامات نہیں کیے جانے کے الزامات کا سامنا ہے،لیکن اس جنگ میں بڑی طاقتوں کے کردار نے کمزور ممالک کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ کل امریکہ اور اسرائیل کی تشویش کیا گل کھلائے گی،یہ کہنا مشکل ہے،لیکن اس میں دو رائے نہیں کہ ایران و سعودی عرب معاہدے سے مشرقی وسطیٰ میں چین کی گرفت ضرور مضبوط ہوئی ہے۔
(مضمون نگار سینئر صحافی اور ادیب ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS