میگھالیہ اور ناگالینڈ میں سخت معرکہ

0

شمال مشرق کی تین ریاستوں میں اسمبلی الیکشن کا اعلان کے بعد کئی حلقوں میں ان تینوں ریاستوں کے الیکشن کو آئندہ 2024کے پالیمانی انتخابات سے جوڑ کر دیکھا گیا، ان تینوں ریاستوں میں بی جے پی اقتدار میں ہے ۔ تینوں ریاستوں میں کل180اسمبلی سیٹس ہیں میں اس میں سے تیری پورہ اسمبلی کے الیکشن16فروری کو ہوگیا ہے اور اب 27فروری کو دوریاستوں میگھالیہ اور ناگا لینڈ میں الیکشن ہوگا میگھالیہ اور ناگالینڈ میں بی جے پی مقامی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ اقتدار میں شراکت داری کررہی ہے۔
تری پورہ میں انڈی جینسس پیوپلز فرنٹ آف تری پورہ (آئی پی ایف ٹی) سب سے اہم سیاسی جماعت ہے۔ بی جے پی نے وزیر اعلیٰ بپلاب دیپ کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹا کر ان کے اور پارٹی کے خلاف عوامی ناراضگی کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے یہ تبدیلی الیکشن سے کچھ ماہ قبل 2022میں کی گئی تھی۔ وزیر اعلیٰ مانک ساہا کو ذمہ داری سونپی تھی بپلاب دیپ کے خلاف نہ صرف پارٹی میں بلکہ عوامی حلقوں میں بھی ناراضگی تھی۔ دیپ کے حلیف جماعت آئی پی ایف ٹی کے ساتھ بھی اچھے تعلقات نہیں تھے۔ مگر موجودہ وزیر اعلیٰ کے سامنے دیپ کے ذریعہ پھیلائے گئے رائتے کو سمیٹنے کا چیلنج بھی تھا کیونکہ بی جے پی آپسی اختلافات کافی پریشان کرنے والے تھے۔2018میں تری پورہ میں بایاں بازو کے اقتدار کو ختم کرنے میں کامیابی ملی تھی۔ اب کمیونسٹوں اور کانگریس نے اتحاد کرکے بی جے پی کے اور اقتدار کو ختم کرنے کے لیے اتحاد کیا تھا۔ دیکھنا یہ ہے کہ یہ تجربہ کس حد تک کامیاب رہتا ہے۔
میگھالیہ میں بھی بی جے پی کے لیے چیلنج ہے ریاست میں نیشنل پیوپلز پارٹی (این پی پی) اور بی جے پی کے لیے درمیان سخت رسہ کشی ہے۔ بی جے پی سابق لوک سبھا اسپیکر پی اے سنگما کے بیٹے کو نارڈ سنگما کی قیادت والی این پی پی کو حمایت دے رہی ہے۔ میگھالیہ میں با ربار ممبران اسمبلی کے وفاداری کے بدلنے سے ریاست میں سیاسی عدم استحکام رہا ہے کئی پارٹیاں ٹوٹی ہیں اور اہم لیڈر اور ممبران اسمبلی ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں آتے جاتے دکھائی دیئے۔ عین اسمبلی الیکشن سے قبل میں میگھالیہ ڈیموکریٹک الائنس (ایم ڈی اے) کی 33سیٹیں تھیں، اس میں این پی پی کے پاس 20یونائٹیڈ ڈیمو کریٹک پارٹی (یوڈی پی) کے پاس3، بی جے پی کے پاس 3اور پیوپلز ڈیمو کریٹک فرنٹ (پی ڈی پی) کے پاس2ممبران ہیں جب کہ اپوزیشن میں ترنمول کانگریس کے پاس8 سیٹس ہیںہیں اور 19سیٹیںخالی پڑی ہیں۔
بی جے پی نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آرسی) کے مقابلہ پر دیگر پارٹیوں کے معاملہ میں بالکل موقف سے متفق نہیں ہیں۔ ایسے حالات میں بی جے پی کا الگ تھلگ پڑنا فطری ہے۔
میگھالیہ میں اگر چہ بی جے پی کی اپنی کوئی بڑی عوامی گرفت یا مقبولیت نہیں ہے۔ لہٰذا اس کو اقتدار میں آنے کے لیے بہر صورت دوسری پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرنا پڑے گا مگر بی جے پی کے خلاف جی ایس ٹی ، ٹوٹ بندی سے ناراضگی ہے۔ کانگریس اس ناراضگی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہے۔
میگھالیہ میں عیسائیوں کی اچھی خاصی آبادی ہے بطور خاص گارو اور گھاسی ڈویژن ہیں75فیصد آبادی عیسائی ہے۔ ان علاقوں میں صرف 12فیصد ہندو ہیں۔ شیلانگ کے خطّہ میں کانگریس کا دبدبہ ہے جب کہ دوسرے ڈویژن میں تورا میں این بی پی کا غلبہ ہے۔ بی جے پی شیلانگ کے شہری علاقوں پر نظر لگائے ہوئے ہے۔ پچھلے دنوں پی اے سنگما کے دوسرے بیٹے مکل سنگما نے کانگریس کے 12ممبران اسمبلی کے ساتھ ٹی ایم سی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ اس طرح میگھالیہ میں کئی محاذ اور پارٹیوں کے درمیان رسہ کشی سے حالات علیحدہ ہوگئے ہیں مجموعی طور پرمیدان میں کانگریس ،یوڈی پی، این پی پی اور ٹی ایم سی بڑے سیاسی محاذ اور جماعتیں ہیں۔
شمال مشرق میں ناگا لینڈشورش کی وجہ سے ریاست میں آرم فورسیز اسپیشل پاور ایکٹ افسپا اے ایف پی اے کو ختم کرنا ایک اہم ایشو بن گیاہے۔ بی جے پی نے جزوی طور پر افسپا ہٹالیا ہے۔ اس کا فائدہ 2018کے الیکشن میں اس کو ملا تھا اور بی جے پی کو 12سیٹیں حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ ناگالینڈ میں ایک علیحدہ ریاست بنانے کے لیے بھی مہم چل رہی ہے۔ وہاں کے 6اضلاع کو کاٹ کرFrontier Nagalandبنانے کا مطالبہ ہورہا ہے۔حالات کو پرکھنے اور مسائل کا حل تلاش کرنے کی خاطر مرکزی سرکار اور علیحدہ ریاست کا مطالبہ کررہی ہے تنظیم ایسٹرن ناگا لینڈ پیوپلز آرگنائزیشن (ای این پی او) کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے۔ حکمران اتحاد میں شامل بڑی حمایت این پی پی پر بڑے پیمانے پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ ریاست میں کئی قبائلی گروہ ہیں اور ان کے اثر پورے صوبے میں محسوس کئے جاتے ہیں۔ قبائل کی آواز کو نظر انداز کرکے ریاست کے سیاسی منظر نامہ کو سمجھنا مشکل ہے۔
شمال مشرقی ریاستوں کو لگاتار نظر انداز کیا جاتا رہا ہے اور سیاسی جماعتوں کو بطور خاص نئی نسل کے لیڈروں کو شکایت ہے کہ ماضی میں اس خطے کی ترقیات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ پیچیدہ جغرافیائی حالات اقتصادی پسماندگی اور قبائلی وابستگیوں کی وجہ سے یہ کہنا مشکل ہوگا کہ کون سی سیاسی پارٹی یا محاذ تینوں ریاستوں تری پورہ، میگھالیہ اور ناگا لینڈ میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوگا۔ خاص بات یہ ہے کہ آخرالذکر ریاستوں کے حالات کے بارے میں قیاس لگانا مشکل ہوگا مگر یہ تینوں ریاستیں، کافی اہمیت کی حامل ہیں خاص طور پرشمال مشرق کی سات ریاستوں کی25لوک سبھا سیٹوں پر ہار جیت پر مرکز میں مقتدر محاذ کے فیصلہ میں کافی اہمیت کی حامل ہوںگی۔
qqq

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS