دہلی میونسپل کارپوریشن کا بحران ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ لگاتار تیسری مرتبہ کارپوریشن کی میٹنگ ہنگامہ آرائی کے بعد برخاست ہوگئی۔ 15سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد بی جے پی الیکشن ہار گئی مگر الیکشن میں ممبران منتخب ہونے کے بعد اب تک منتخب ممبران اپنے عہدوںکا حلف نہیں اٹھا سکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو دہلی میونسپل کارپوریشن آئینی بحران سے دوچار ہوسکتی ہے۔ عام آدمی پارٹی الزام لگا رہی ہے کہ بی جے پی اپنی ہار کے صدمے سے باہر نکل نہیں سکی ہے اور وہ دہلی کے منتخب عوام کے ممبران کو ان کے آئینی اور قانونی فرائض کی ادائیگی میں روڑے اٹکا رہی ہے۔ جبکہ بی جے پی کا الزام ہے کہ عام آدمی پارٹی کے ممبران جان بوجھ کر ایسی صورت حال پیدا کر رہے ہیں کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے الیکشن نہ ہوسکیں۔ دہلی کی سڑکوںپر دونوں سیاسی جماعتیںایک دوسرے کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس کا خمیازہ دہلی کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ دہلی میونسپل کارپوریشن جو دہلی میں صفائی ستھرائی اور دیگر انتظامی امورمیں اہم رول ادا کرتی ہے ایک منتخب انتظامیہ نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات جھیل رہی ہے۔ میئراور ڈپٹی میئر کے علاوہ میونسپل کارپوریشن کے چھ ممبران منتخب کرنی ہوتی ہے جوکہ دیگر انتظامی امور مثلاً صحت، تعلیم وغیرہ کے امورکی نگرانی کرتی ہیں۔ اسٹینڈنگ کمیٹی کے ممبران تمام پالیسیوں اور تجاویز کو ایوان کے اندرپیش کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایک جوابدہ اور سیاسی انتظامیہ کی عدم موجودگی میں دہلی جیسے بڑے او ر اہم شہر میں کیا غیریقینی صورت حال ہوگی اس کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ دہلی میونسپل کارپوریشن کے امور سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرموجودہ بحران 15فروری سے آگے چلا تو حالات اور بھی خطرناک ہوسکتے ہیں اور اگر 24فروری کے بعد یہ صورت حال برقرار رہی تومنتخب ممبران نااہل قرار دیے جاسکتے ہیں کیونکہ یہ منتخب ممبران اپنے عہدوں کا حلف نہیں لے سکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دہلی میونسپل کارپوریشن ایکٹ کے مطابق اگر کوئی منتخب کارپوریٹرکو اپنے اثاثے میئر کے عہدے کا حلف لینے کے 30دن کے اندر اندر ڈکلیر کرنے ہوںگے ۔نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کے چیف لا آفیسر انل گپتا کا کہنا ہے کہ کارپوریشن کے ممبران کے انتخابات کو اتنا طویل عرصہ گزرچکا ہے اور ممبران ابھی تک حلف نہیں لے سکے ہیں۔ ان ممبران کو حلف لے کر اپنے اثاثے بتانے ہوںگے۔ گپتا کا کہنا ہے کہ اگر 15؍فروری تک بجٹ پیش نہیں ہوجاتا تو یہ صورت حال بھی غیرمناسب رہے گی کیونکہ منتخب ممبران کو مختلف مدوں میں اپنے تجاویزات اور ایلوکیشن پر فیصلہ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال جو دہلی میں ہے وہ غیرمعمولی ہے۔ دہلی میونسپل کارپوریشن قانون کے مطابق 32Aدفعہ کے تحت ممبران کو اپنے کوائف جمع کرانے ہوںگے۔ اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ ممبران کارپوریشن نااہل قرار دیے جاچکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر 30کے بعد تک میئرکا انتخاب نہیں ہوجاتا تو اس سے ممبران اپنے آپ ہی نااہل ہوجائیںگے۔ گپتا کا کہنا ہے کہ ایم سی ڈی (ترمیم) قانون 2022کے مطابق اسپیشل آفیسر کی پوسٹ ایوان کی پہلی میٹنگ کے ساتھ معرض وجود میں آنی چاہئے۔ مگر بعدمیں ایم سی ڈی کی اس کی وضاحت کی کہ موجودہ خصوصی افسر اس وقت تک کام کرتا رہے گا جب تک کہ میئر کے عہدے پر انتخاب نہیں ہوجاتا۔
250 ممبران والی ایم سی ڈی میں عام آدمی پارٹی کو 134سیٹیں ملی ہیں۔ عام آدمی پارٹی کی مکمل اکثریت ہے۔ میونسپل کارپوریشن کے ممبران پر دل بدل مخالف قانون نافذ نہیں ہوتا اس طرح کراس ووٹنگ کا خطرہ برقرار ہے۔
جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن کے لیڈر پریم چوہان جوکہ عام آدمی پارٹی کے کونسلر ہیں کا کہنا ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے بجٹ کے پاس ہونے میں جو 30 دن کی ڈیڈ لائن ہے اور ممبران کارپوریشن کے اثاثوں کے فائل کرنے کا معاملہ ہے اس پر کوئی بھی فیصلہ کورٹ لے سکتی ہے اورکوئی بھی ادارہ اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ اپنا فیصلہ صادرکرسکے۔ سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے کو اس ممکنہ بحران کے لئے ذمہ دار قرار دے رہی ہیں۔ عام آدمی پارٹی کو دہلی میں اکثریت حاصل ہوگئی ہے اب ایلڈر مین کے میونسپل میئر کے عہدے پر ووٹنگ کے معاملے پر شدید اختلاف رائے ہے۔ بی جے پی پر الزام ہے کہ وہ ایلڈر مین کے نام پر دہلی کے منتخب ممبران کے حقوق کو سلب کر رہی ہے۔ اس طریقے سے وہ دہلی میں ایک منتخب انتظامیہ کے کام کاج میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔
بہرکیف ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ جائے گا اور عام آدمی پارٹی نے اس بابت وضاحت کردی ہے کہ وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے گی۔سپریم کورٹ نے میئر کے الیکشن کے معاملہ پر عام آدمی پارٹی کی درخواست پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ لگاتار تیسری میٹنگ میں الیکشن نہیں ہوپایا ہے۔ ٭٭