نئی دہلی، (یو این آئی) ہندوستان کی شرح نمو اگلے مالی سال میں 6.0 سے 6.8 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کے روز پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے 2022-23 پیش کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کے تخمینے کا پُرامید پہلو مختلف مثبتات پر مبنی ہے، جیسے کہ نجی کھپت میں مضبوطی جس نے پیداواری سرگرمیوں کو فروغ دیا ہے، سرمائے کے اخراجات کی بلند شرح(کیپکس)، یونیورسل ویکسینیشن کوریج، جس نے رابطہ پر مبنی خدمات ریستوراں، ہوٹل، شاپنگ مال، سینما وغیرہ کے لئے لوگوں کو اہل بنایا ہے۔ شہری تعمیراتی مقامات پر مہاجر کارکنوں کی واپسی کی وجہ سے تعمیراتی سامان کی تعمیر میں نمایاں کمی آئی ہے، کارپوریٹ سیکٹر کی بیلنس شیٹ کی مضبوطی، اچھی طرح سے سرمایہ دار پبلک سیکٹر کے بینک جو قرض دینے کے لئے تیار ہیں اور مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے انٹرپرائز سیکٹر کے لئے قرض میں اضافہ ۔
سروے کا اندازہ ہے کہ مالی سال 2024 کے لیے حقیقی بنیادوں پر مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو 6.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس تخمینے کا موازنہ عالمی بینک، آئی ایم ایف، اے ڈی بی اور مقامی طور پر آر بی آئی کی طرف سے کثیر جہتی ایجنسیوں کے تخمینوں سے کیا جا سکتا ہے۔ مالی سال 2024 میں ترقی کی رفتار تیز تہے گی کیونکہ کارپوریٹ اور بینکنگ سیکٹر کی بیلنس شیٹ کو مضبوط بنانے پر قرض کی خدمت اور سرمایہ کاری شروع ہونے کی توقع ہے۔ عوامی ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی توسیع اور پی ایم گتی شکتی، نیشنل لاجسٹک پالیسی اور پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیموں جیسے تاریخی اقدامات کے ذریعے اقتصادی ترقی کو حمایت ملے گی، جس سے تعمیراتی پیداوار کو فروغ ملے گا۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2023 کو ختم ہونے والے سال کے لیے معیشت سات فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی۔ گزشتہ مالی سال کے دوران ترقی کی شرح 8.7 فیصد رہی۔ کووڈ-19 کی تین لہروں اور روس-یوکرین تنازعہ اور مختلف ممالک کی معیشتوں کے مرکزی بینکوں کی جانب سے مہنگائی کی شرح کو کم کرنے کے لیے فیڈرل ریزرو کی قیادت میں پالیسیوں کی وجہ سے امریکی ڈالر نے مضبوطی درج کی گئی ہے اور درآمدی معیشتیں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سے اے ڈی) بڑھا ہے۔ پوری دنیا کی ایجنسیوں نے ہندوستان کو سب سے تیزی سے ابھرتی ہوئی بڑی معیشت مانا ہے، جس کی شرح نمو مالی سال 2023 میں 6.5 سے 7.0 فیصد رہے گی۔
سروے کے مطابق مالی سال 2023 کے دوران ہندوستان کی اقتصادی ترقی کی بنیادی بنیاد نجی کھپت اور سرمائے کی تشکیل رہی ہے، جس سے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملی ہے۔ یہ شہری بے روزگاری کی شرح میں کمی اور ملازمین کے پروویڈنٹ فنڈ کے کل اندراج میں تیزی سے ظاہر ہوتا ہے۔ مزید برآں دنیا کی دوسری سب سے بڑی ویکسینیشن مہم، جس میں دو ارب سے زیادہ خوراکیں دی گئی ہیں۔ جس سے صارفین کے جذبات کو تقویت ملی ہے جس سے کھپت میں اضافہ ہوگا۔ نجی سرمایہ کاری کی رہنمائی کی ضرورت ہے تاکہ تیزی سے روزگار کے مواقع پیدا کیے جاسکیں۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ای) سیکٹر کے قرضے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جو جنوری-نومبر 2022 کے دوران اوسطاً 30.6 فیصد رہا، اور اس کی وجہ مرکزی حکومت کے ہنگامی قرض سے منسلک گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس) کی حمایت کی گئی۔ ایم ایس ایم ای سیکٹر میں ریکوری کی رفتار میں تیزی آئی ہے، جو ان کے ادا کردہ گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی رقم سے ظاہر ہوتی ہے۔ ان کی ایمرجنسی کریڈٹ لنکڈ گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس) کریڈٹ کی تشویشات کو کم کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ بینک کریڈٹ میں اضافہ قرض لینے والوں کے بدلتے رجحانات سے بھی متاثر ہوا ہے، جو خطرناک بانڈ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جہاں دولت کی تخلیق زیادہ ہے۔ اگر مالی سال 2024 میں افراط زر میں نرمی آتی ہے اور قرض کی حقیقی لاگت میں اضافہ نہیں ہوتا ہے تو مالی سال 24 کے لیے قرض کی نمو مضبوط رہے گی۔
اس میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2023 کے پہلے آٹھ مہینوں میں حکومت کے سرمائے کے اخراجات میں 63.4 فیصد کا اضافہ ہوا، جو کہ موجودہ مالی سال میں ہندوستانی معیشت کی ترقی کا ایک بڑا حصہ رہا ہے۔ 2022 کی جنوری تا مارچ سہ ماہی سے نجی سرمائے کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ رجحانات کے مطابق پورے سال کے سرمائے کے اخراجات کا بجٹ حاصل کرلیا جائے گا۔ نجی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ متوقع ہے، کیونکہ کارپوریٹ دنیا کی بیلنس شیٹ مضبوط ہوئی ہے، جس سے قرض دینے میں اضافہ ہوگا۔
جائزہ میں وبائی امراض کی وجہ سے تعمیراتی سرگرمیوں میں درپیش رکاوٹوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ویکسینیشن نے مہاجر کارکنوں کو شہروں میں واپس آنے میں سہولت ملی ہے۔ اس سے ہاؤسنگ مارکیٹ مضبوط ہوئی ہے۔ یہ اس حقیقت سے ظاہر ہوتا ہے کہ مینوفیکچرنگ میٹریل کی انوینٹری میں نمایاں کمی آئی ہے، جو کہ گزشتہ سال کے 42 مہینوں کے مقابلے مالی سال 2023 کی تیسری سہ ماہی میں 33 ماہ رہ گئی ہے۔ مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (ایم جی این آر ای جی ایس) دیہی علاقوں میں براہ راست روزگار فراہم کر رہی ہے اور دیہی گھرانوں کو اپنی آمدنی کے ذرائع کو متنوع بنانے میں بالواسطہ مدد کر رہی ہے۔ پی ایم کسان اور پی ایم غریب کلیان یوجنا جیسی اسکیمیں ملک میں غذائی تحفظ کو یقینی بنارہی ہیں اور ان کے اثرات کو اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے بھی تجویز کیا ہے۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) کے نتائج نے یہ بھی ظاہر کیا ہے کہ مالی سال 2016 سے مالی سال 2020 تک دیہی بہبود کے اشاریوں میں بہتری آئی ہے، جن میں صنف، شرح پیدائش، گھریلو سہولیات اور خواتین کو بااختیار بنانے جیسے موضوعات شامل ہیں۔