لمحہ لمحہ ذات میری معتبر ہوتی گئی
مجھ پہ چشمِ رحمتِ خیرالبشر ہوتی گئی
جس کو جس کو لمسِ پائے مصطفٰے ملتا گیا
عطر کا چشمہ وہ ہر اک رہگزر ہوتی گئی
تم تو علمِ غیب سے لا علم کہتے تھے انھیں
ان کو اک اک بات کی لیکن خبر ہوتی گئی
وہ زمیں سے آسماں تک عظمتیں پاتے گئے
اور ان کی زیست فاقوں میں بسر ہوتی گئی
اِس طرف آقا مرے رب سے دعا کرتے رہے
اور اْدھر تبدیل تقدیرِ عمر ہوتی گئی
سج گئی جو آ کے میرے مصطفٰے کی پلکوں پر
وہ ہر اک بوند آنسو کی نجم و گہر ہوتی گئی
معجزہ تو دیکھو رحمت کے وسیلے کا ذرا
میں نے جو مانگی دعا وہ پر اثر ہوتی گئی
جیسے جیسے غرق عشقِ آقا میں ہوتا گیا
ویسے ویسے میری قسمت اوج پر ہوتی گئی
ذکی طارق بارہ بنکی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS