ایم اے کنول جعفری
وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے ذریعہ اسلام کے پانچویں ستون حج بیت اﷲ کے لیے سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ اور مدینہ جانے والے عازمین حج کا وی آئی پی کوٹہ ختم کر دیا گیا ہے۔یہ خبرسن کر بھلے ہی کچھ لوگوں کو شاق گزرے،لیکن اس خصوصی رعایت کے اختتام کے بعد حج کی سعادت حاصل کرنے والے عام مسلمانوں کو اپنے مذہبی فریضہ کی ادائیگی میں آسانی ہوگی۔ اس بابت 11جنوری بروز بدھ کومرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا کہ حکومت نے اعلیٰ آئینی عہدوں اور اقلیتی امور کی وزارت میں موجود لوگوں کے حج کے خصوصی کوٹے کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم نریندر مودی کی ’وی آئی پی کلچر‘ کو ختم کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر لیا گیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی پہلے ہی روز سے وی آئی پی کلچر کے خلاف اور حج کا مخصوص کوٹہ ختم کرنے کے اپنے عہد پر قائم ہیں۔
حج کا وی آئی پی کوٹہ2012میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کی زیر قیادت یوپی اے حکومت نے شروع کیا تھا۔اس کے تحت5000 سیٹیں مختص کی گئی تھیں۔ اِن میں ہندوستان کے صدر جمہوریہ کو100،نائب صدر جمہوریہ کو50، وزیراعظم کو100 اور اقلیتی امور کے مرکزی وزیرکو تقریباً200 کے علاوہ مرکزی حج کمیٹی اور ریاستوں کی حج کمیٹیوں کے عہدیداران و ممبران اور حکومت میں معروف مقام رکھنے والے اشخاص وی آئی پی کوٹے کے زمرے میں آتے تھے۔حج کمیٹی سے وی آئی پی کوٹہ ختم کرنے کی درخواست کی گئی تھی،جسے صوبائی کمیٹیوں نے بھی قبول کرلیا ہے۔اس فیصلے کے بعد جہاں وی آئی پی افراد کو بھی عام عازمین حج کی طرح سفر کرنا ہوگا، وہیں یہ نشستیں بھی عام عازمین حج کو الاٹ کی جا سکیں گی۔ یہ نشستیں نجی طور پر اثرورسوخ رکھنے والے افراد حاصل کرلیا کرتے تھے جبکہ عام شخص ادھر ادھر بھٹکتا رہتا اور آخر میں تھک ہار کر گھر بیٹھ جاتا تھا۔ غورطلب ہے کہ ہندوستان سے ہر سال تقریباً 1.5لاکھ مسلمان حج کا فریضہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں۔باقی اشخاص میں زیادہ تر افراد کو اپنا نمبر آنے کا انتظارکرتے کرتے کئی برس لگ جاتے ہیں۔ دوسری جانب وی آئی پی کوٹے کا فیض حاصل کرنے والے رسوخ دار بار بار حج کے سفر پر جانے میں کامیاب ہوجاتے تھے۔ اب ایسا نہیں ہوگا۔ حج کمیٹی کے چیئرمین اے پی عبداﷲ کٹی اور نائب چیئر پرسن منوری بیگم نے حج مبارک کا وی آئی پی کوٹہ ختم کرنے کو صحیح قدم بتاتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی سوچ ہے کہ معاشرے میںاونچی حیثیت اور رتبہ رکھنے کے ناطے کسی بھی شخص کو خصوصی مراعات نہ دی جائیں۔ اسی کے تحت وی آئی پی کوٹہ ختم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ حج کمیٹی کے چیئر مین کے مطابق وی آئی پی کلچر اچھا کلچر نہیں ہے بالخصوص جب لاکھوں کی تعداد میں لوگ حج کا فریضہ ادا کرنے کے انتظار میں ایک امید لیے بیٹھے ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس ضمن میں متعلقین کے ساتھ ہوئی تفصیلی گفتگو میں نئی پالیسی کو آخری شکل دی جا چکی ہے۔ اس کا اعلان ایک دو روز میں متوقع ہے۔
تجزیہ کاروں نے حکومت کے اس قدم کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب حج کے لیے جاتے ہیںتو وہاں سب کا درجہ برابر ہوتا ہے۔ لوگ ایک جیسا سفید احرام زیب تن کرتے ہیں۔اتنا ہی نہیں حج کا فریضہ ادا کرتے وقت ہر مسلمان کو ایک جیسے عمل سے گزرنا ہوتا ہے۔اس کے علاوہ لوگوں کی ایک بڑی تعدادکو فریضہ ٔ حج ادا کرنے کی خواہش ہوتی ہے،لیکن سب کا نمبر نہیں آپاتا۔حج کمیٹی آف انڈیا ملک میں پانچ برس کے لیے پالیسی بناتی ہے۔حج کے لیے 2018 میں بنائی گئی پالیسی گزشتہ برس ختم ہوچکی ہے۔ 2023کی نئی حج پالیسی میں کئی ترمیم کی گئی ہیں۔ سعودی عرب نے اس مرتبہ ہندوستان سے 1,75,025 عازمین حج کو حج کرنے کی اجازت دی ہے۔ ان میں 31ہزار سیٹیں اتر پردیش کے لیے مختص کی گئی ہیں۔ نئی پالیسی کے تحت نجی ٹور آپریٹروں کو ملنے والے30فیصد کوٹے میں10فیصد کی کمی کر اسے20 فیصد کیا گیا ہے۔حج کمیٹیوں کے ذریعہ 80فیصد افراد کو حج کے لیے بھیجا جائے گا۔45سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو حج پر جانے کے لیے چار کے گروپ میں اپنے فارم جمع کرنے ہوتے تھے۔ اس میں دقت یہ پیش آتی تھی کہ اگر کوئی خاتون کسی وجہ سے حج پر نہیں جاتی تھی اور اپنا فارم کینسل کرانا چاہتی تھی تو پورے گروپ کے فارم کینسل ہو جاتے تھے۔ اس صورت میں اس گروپ کی کوئی بھی خاتون حج پر نہیں جا سکتی تھی،لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہوگا۔ نئی پالیسی کے تحت بغیر محرم کے حج کے فارم بھرنے والی خواتین کے گروپ حج کمیٹی خود تیار کرے گی۔اس میں کسی خاتون کے ذریعہ اپنا فارم کینسل کرانے کی صورت میں دیگر خواتین کے فارم کینسل نہیں ہوں گے اور وہ بغیر کسی رکاوٹ کے حج کی ادائیگی کر سکیں گی۔ ملک سے نو ایئرپورٹ کے ذریعہ عازمین حج کو سعودی عرب بھیجا جاتا تھا۔ اس سے دُوردراز کے عازمین کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ لوگوں کے نزدیک کے ایئر پورٹ سے حاجیوں کو سعودی عرب بھیجنے کے مطالبے کے مد نظر اس مرتبہ 25 ایئر پورٹس کو کھول دیا گیا ہے۔اس بار سری نگر،گوہاٹی، رانچی، گیا، اندور، بھوپال، منگلور، گوا، اورنگ آباد، وارانسی، جے پور، ناگپور، دہلی، ممبئی، کولکاتا، بنگلور، حیدرآباد، کوچین، چنئی، احمد آباد، لکھنؤ، کانپور، وجے واڑہ، اگرتلہ اور کالی کٹ وغیرہ سے حج کی پروازیںروانہ ہونے کی توقع ہے۔
سعودی عرب کے وزیر حج اور عمرہ توفیق الربیعہ کے ساتھ ہوئے معاہدے کے مطابق اس مرتبہ حج کے ایام 40 یا 42سے کم کر کے30روزکر دیے گئے ہیں۔ اس شیڈیول کے تحت 16/17روز مکہ معظمہ میں، 7/8 روز مدینہ منورہ میں اور 4/5 روزمنیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں گزارنے ہوں گے۔10روز کی رہائش کم ہونے سے حج پر خرچ بھی کم آئے گا۔اس کے علاوہ اب ایک کور میں چھ لوگوں کی جگہ چار عازمین حج ہوں گے۔ان کے ساتھ دو سال سے کم عمر کے دوبچے جا سکیں گے۔دو برس سے زیادہ عمر کے بچوں کا شمار کور میں چار افراد کے ساتھ کیا جائے گا۔اس بارساتھ لے جانے والے بیگ کی پابندی ختم کر دی گئی ہے۔ عازمین حج کونجی طور پرخریدے گئے آفیشیل بیگ ساتھ لے جانے کی چھوٹ ر ہے گی۔
2019میں24,89,406مسلمانوں نے حج کیا تھا۔ کورونا وائرس کی بنا پر2020اور2021میں وبائی مرض کے تحت سعودی عرب کے علاوہ غیر ملکیوں کے حج کرنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ 2020 میں 10,000 افراد کو حج بیت اﷲ کی سعادت نصیب ہوئی تھی۔ 2021 میں یہ تعداد بڑھ کر 60,000 اور 2022میں، 10,00,000ہو گئی تھی۔حاجیوں کی تعداد ہر سال بڑھ جاتی ہے۔ 1922میں56,319باہری لوگوں نے حج کیا تھا۔ سو برس بعد 2022میں یہ تعداد بڑھ کر 7,79,919 ہوگئی۔ سعودی کے1,19,434افراد سمیت 8,99,353 کل لوگوں نے حج کیا۔ 2022 میں ہندوستان سے 79,237 زائرین حج کے سفر پر گئے تھے۔ کورونا وائرس سے وابستہ سبھی بندشیں ختم ہو نے کے بعد اب پہلے کی طرح زیادہ تعداد میں لوگ حج کا فریضہ ادا کرسکیں گے۔ معاہدے کے تحت اس مرتبہ ہندوستان سے 1,75,025 افراد حج کا فریضہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب جائیں گے۔یہ تعداد گزشتہ برس سے تقریباً ایک لاکھ زیادہ ہے۔ اسے ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان بہتر روابط کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ جس طرح دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ معاشی تعلقات کو بہتر بنا رہے ہیں، وہ مستقبل کے لیے بھی ایک اچھی خبر ہے۔ انڈونیشیا سے اس بار2.21لاکھ افراد کو حج کا فریضہ ادا کرنے کی سعادت حاصل ہوگی۔
(مضمون نگار سینئر صحافی اور ادیب ہیں)
[email protected]