بنجامن حکومت کے اجزائے ترکیبی

0

بنجامن نیتن یاہو کی قیادت والی نئی اسرائیلی حکومت حسب توقع سخت گیر عناصرپر مشتمل ہے۔
ان کی کابینہ کے وزرا میں جو ارکان شامل ہیں وہ بدترین قوم پرست اورسخت ترین رجعت پسند یہودی مذہبی ہیں۔ سرعام لوگ مغربی کنارے میں غیرقانونی تعمیرات کی توسیع چاہتے ہیں اوراکثریت دوریاستی فارمولے کے خلاف ہیں۔ 3ریاستی فارمولے کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینیوں کو ایک خودمختار اور اقتدار اعلیٰ والی ریاست کا قیام عمل میں آئے۔ ان میں سب سے متنازع 46سال کے اتمار بین گویر (Itamar Ben-Gvir) ہیںوہ جمہور فلسطینی اتھارٹی کی سرکار کو ختم کرنے کے حامی ہیں۔ ان کی پارٹی کا تعین یہودی مسلح گروپ کہنائی چائی (Kahane Chai) سے ہے۔ اس مسلح دہشت گروپ کو امریکہ اوریہاں تک کہ اسرائیل میں کالعدم قرار دیا جاچکا ہے۔ مگرانہوں نے اپنے ماضی کے کچھ موقف کو ترک کرکے اپنے موقف میںنرمی کا اظہار کیا ہے مگرپوری طرح نہیں۔ 2007میں ان کو فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے لئے ورغلانے کے الزامات کے تحت مجرم قرار دے دیا گیا تھا۔ ان کی پارٹی کا نام Jewish Power Party ہے۔ فلسطینیوں اور عالمی برادری میں ان کی اسرائیلی کابینہ میں شمولیت کولے کر زبردست تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ان کو قومی سلامتی کا وزیر بنایا گیا ہے۔ یعنی وہ امور داخلہ کے وزیر ہیں۔ وہ اسرائیلی فوج کوگولی چلانے کی آزادی دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے امن اور قانون کی بالادستی کا اعلان کیا ہے۔
امور داخلہ کے ایک اور وزیر اور وزیر صحت آریہ ڈیری (Aryeh Deri) نیتن یاہو حکومت میں شامل ایک اور سخت گیر مذہبی پارٹی شاس کے ربی ہیں۔ وہ انتہائی رجعت پسند اور فرسودہ نظریات والی پارٹی کے مذہبی لیڈر ہیں۔ ان کے خلاف مالی خیانت کے الزامات ہیں اوران کی تقرری کے خلاف اسرائیل کی سپریم کورٹ ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ 1999 میں ان کو رشوت ستانی کیس میں تین سال کی سزائے قید ہوچکی ہے۔ اس وزارت میں فی الحال ان کے پاس وزارت صحت اور وزارت داخلہ کا اضافی چارج ہے مگر حکومت سازی کے سمجھوتے کے تحت دوسال بعدان کو وزیر خزانہ بنایا جائے گا۔ ان کی پارٹی شاس پارٹی ایک اور ہم خیال سیاسی پارٹی یونائیٹڈ تورہ جوڈازم (United Torah Judaism)کے ساتھ فوجیوںکو حد سے زیادہ اختیارات دینے کے حامی ہیں۔ خیال رہے کہ غزہ اور مغربی کنارے یا مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے امور کو صرف فوج دیکھتی ہے۔ اسرائیل کی حکمت عملی یہ ہے کہ فلسطینیوں کو سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا جائے اور اس وجہ سے ان علاقوںمیں قانون کی صورت حال کوبرقرار رکھنے کی ذمہ داری فوج کے پاس ہے۔ فوج کو غیرمعمولی اختیارات ہیں۔ مسجد اقصیٰ کے اندر خواتین اور صحافیوں کیس اتھ جو فوج دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتی ہے اس کی وجہ یہی وسیع تر اختیارات ہیں۔
وزیر خزانہ بینزل اسموٹرچ (Benzalel Smotrich) انتہاپسند Religious Zionism Party سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ دوسال کے لئے وزیر خزانہ بنائے گئے ہیں۔ وہ قدامت پرست ہیں وہ فلسطینیوں کو ایک خودمختار ملک دینے کے خلاف ہیں۔ وہ فلسطینیوں کو اسرائیلی شہریت دینے کے بھی خلاف ہیں۔
وہ ایل جی پی ٹی کیو یعنی آزاد رجعت پسندوں کے سخت خلاف ہیں۔ ان کا کہناہے کہ اسرائیل میں نظام انصاف زیادہ منصفانہ ہے۔ وہ مغربی کنارے میں غیرقانونی طورپر بسائے گئے یہودی ہیں۔ وہ چاہتے ہیں یہویوںکے اقتصادی نظام کا اطلاق ہوجائے اور ملک زیادہ تیزی سے ترقی کرے۔
نیتن یاہو کی سیاسی جماعت لکڈ پارٹی کے سب سے سینئر لیڈر امیر اوہانہ (Amir Ohana) کھلم کھلا ہم جنس پرست ہیں یعنی ایل بی بی ٹی کیو طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کو پارلیمنٹ Kheet کا اسپیکر بنایا گیا ہے۔ اس اعتبار سے وہ اسرائیل کے تیسرے سب سے اہم عہدے پر فائز ہیں۔
موشے دایاں ، امرئل شیدون اور خودبنجامن نیتن یاہو کی طرح یوان گلانٹ (Yoan Galant) فوجی ہیں اور ایک زمانے میں ان کو فوج کا سربراہ بنانے کی بات ہوئی تھی مگراس عہدہ پر صرف اس لئے نہیں فائز کیا جاگیا تھا کہ انہوں نے اپنے ’گھر‘ کے اندر تعمیراتی کام سرکاری خرچ سے کرا لیا تھا جس کی ان کواجازت نہیں دی گئی تھی۔
وہ ان تمام پرفتن عہدوںپر فائز رہے ہیں جو فلسطینیواور عربوں کو تنگ کرنے والے ہیں۔ اس میں وزارت تعلیم، ہائوسنگ اور امیگریشن شا مل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی قوانین کی فکر کئے بغیر اسرائیل حکومت کو ناجائز تعمیرات کرنی چاہئیں تاکہ دنیا بھر کے یہودیوں کو لاکر اسرائیل میں بسا دیا جائے۔
وزیر خارجہ اینی کوہن وزیراعظم کے معتمد ایلی کوہن پچھلی نیتن یاہو سرکار میں خفیہ محکموں کے وزیر ہیں۔ کوہن عرب ملکوں کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے حامی ہیں۔
٭٭٭

 

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS