محمدغفران آفریدی
نئی دہلی(ایس این بی) :قومی سلامتی کے مشیر(این ایس اے)اجیت ڈوبھال نے آج پھر اپنی گفتگو میں واضح کیاکہ’ مذہب اسلام امن کا مذہب ہے، اسلئے اس میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے لیے کسی بھی طرح کی کوئی جگہ نہیں ہے‘۔ انہوں نے جمہوریت میں مذہب کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ’جمہوریت میں نفرت انگیز تقریر اور مذہب کے غلط استعمال کی کوئی جگہ نہیں ہے‘۔این ایس اے ڈوبھال نے سرحدپارآتنکواد اور خوفناک دہشت گرد تنظیم داعش سے متاثر ہونے والی دہشت گردی کے خلاف بھی خبردار کیا۔ انہوں نے جہاد کے بارے میں اپنے خیالات میںکہاکہ’ نفس کے خلاف جہاد بہترین ہے ، مطلب اندر کی برائیوں کے خلاف چوکنا رہنا ہی اصل جہاد ہے‘۔ مسٹرڈوبھال نے یہ باتیں ’ہندوستان اور انڈونیشیا میںبین المذاہب رواداری اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ میں علماکاکردار‘ کے عنوان پر بات کرتے ہوئے کہیں۔اس تقریب میں انڈونیشیا کے قومی سلامتی کے مشیر اور نائب وزیر اعظم پروفیسر ڈاکٹر محمد محفوظ ایم ڈی کی سربراہی والے اس وفد میں وہاں کے کئی علمااور مذہبی رہنما شامل تھے۔
قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ انڈونیشیا کے ایک اعلی سطحی وفد کو خطاب کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’ انتہا پسندی اور دہشت گردی مذہب اسلام کے بالکل خلاف ہیں کیونکہ اسلام کامطلب امن ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’اسلام امن کا مذہب ہے جو کہتا ہے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے برابر ہے‘۔قومی سلامتی کے مشیر نے نشاندہی کی کہ ’مذاکرے کا مقصد ہندوستانی اور انڈونیشیا کے علمائے کرام کو ایک پلیٹ فارم پر لاناہے،جو رواداری، ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے میں تعاون کومزیدبڑھا سکتے ہیں،اس سے پرتشددانتہاپسندی، دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے خلاف جنگ کو تقویت ملے گی‘۔ مسٹرڈوبھال نے مزید کہا کہ’ مذہب کا غلط استعمال ہم سبھی کے خلاف ہے اور اسلام اس کی قطعی اجازت نہیں دیتا‘۔ انہوں نے کہا کہ ’کوئی بھی مقصد جس کے لیے انتہا پسندی، بنیاد پرستی اور مذہب کا غلط استعمال کیا جاتا ہے وہ کسی بھی بنیاد پر جائز نہیں ہے، یہ مذہب کی تعلق سے غلط باتیں ہےں ،جس کے خلاف ہم سب کوآواز اٹھانے کی ضرورت ہے‘۔اجیت ڈوبھال نے زور دیتے ہوئے کہا کہ’ دونوں ممالک (ہندوستان اور انڈونیشیا) دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کا شکار رہے ہیں، ہم نے بڑی حد تک چیلنجز پر قابو پا لیا ہے، لیکن سرحد پار دہشت گردی اور داعش سے متاثردہشت گردی ایک خطرہ بنی ہوئی ہے‘۔مسٹر ڈوبھال نے مزید کہا کہ ’ہندوستان اور انڈونیشیا مل کر دنیا کو ایک بڑا پیغام دے سکتے ہیں، لہذا انڈونیشیا سماجی ہم آہنگی کی ایک بہترین مثال ہے کیونکہ دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی ہونے کے باوجود یہ ملک پرانے رسم و رواج سے پوری طرح سے منسلک ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ سیاحت ہمارے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا ایک اہم پل رہا ہے، ہندوستان سے لاکھوں لوگ انڈونیشیا کے بالی جاتے ہیںاور انڈونیشیا کے لوگ یہاں تاج محل دیکھنے آتے ہیں‘۔
دریں اثنامہمان خصوصی کے طور پر شریک انڈو نیشیا کے قومی سلامتی مشیر ڈاکٹر محمد محفوظ ایم. ڈی نے کہا کہ’ اس کانفرنس کا خیال میرے دوست مسٹر اجیت ڈوبھال کا تھا،میں یہاں علمائے کرام کے وفد کے ساتھ آیاہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہماراعزم اسلامی اصولوںپرعمل کرنا اور انڈونیشیا کی سالمیت کو برقرار رکھنا ہے‘۔ ڈاکٹر محفوظ نے مزید کہا کہ ’مذہب امن کی علامت ہے، ہم سب کو اس وقت بہت سے چیلنجزکاسامناہے ،تاہم غربت، ماحولیات اور خوراک کی کمی جیسے بہت سے اہم مسائل سے لڑ رہے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’ملک میں مذہبی منافرت ختم کر کے قومی ہم آہنگی، رواداری اور بھائی چارے قائم کرنے میں انڈونیشیا کے علما اور دیگر مذہبی علوم کا نمایاں رول ہوتا ہے، یہاں تک کہ کورونا وائرس کی آفت سے نپٹنے میں بھی ملک کے علما اور مند وںکے رہنماو¿ں نے اہم رول ادا کیا ہے‘۔ ڈاکٹرمحمدمحفوظ نے کہا کہ ’ انڈونیشا پوری دنیا میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک ہے جبکہ ہندوستان دوسری سب سے زیادہ مسلم آبادی والاملک ہے،اگران دونوں ملکوں کے مذہبی رہنما امن، خیر سگالی اوررواداری کے موضوع پر مذاکرات کرتے ہیں تو اس کا پوری دنیا میں اہم پیغام جائے گا‘۔
قابل ذکر ہے کہ این ایس اے اجیت ڈوبھال دوسرے ہندوستان-انڈونیشیا سیکورٹی ڈائیلاگ میںحصہ لینے کے لئے 17 مارچ کو انڈونیشیاکے جکارتہ گئے تھے، جہاں انہوں نے انڈونیشیا کے سیاسی و قانونی مشیرڈاکٹرمحمدمحفوظ کو ہندوستان آنے کی دعوت دی تھی، ڈاکٹرمحفوظ نے اس وقت تجویز پیش کی تھی کہ وہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنما¶ںکووفدمیںلانا چاہتے ہیں، تاکہ وہ دونوں ممالک میںبین المذاہب ہم آہنگی اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے میں علمائے کرام کے کردارپربات کر سکیں۔
قبل ازیں انڈیاآئی آئی سی سی کے چےئرمین الحاج سراج الدین قریشی نے دونوں مہمانوں کا گلدستہ اور میمنٹوسے استقبال کیا ۔سراج قریشی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’سینٹرخیرسگالی،قومی ہم آہنگی اوربھائی چارے کاعلمبردار رہا ہے ، اس کےلئے سینٹرنے ہمیشہ نمایاں کام کیا ہے اس مشن کے تحت آج وہ اس پروگرام کی میزبانی کر رہا ہے،ہمیں امید ہے کہ اس کا پیغام ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں اچھا جائے گا‘۔
اس دوران 3سیشنز ہوئے ، افتتاحی مذاکرے میں این ایس اے اجیت ڈوبھال اور انڈونیشیا کے نائب وزیر اعظم ڈاکٹرمحمد محفوظ ایم ڈی نے اظہار خیال کیا، وہیں خسرو فاﺅنڈیشن کے قومی صدر پدم شری پروفیسر اخترا لواسع ،سابق مملکت وزیر خارجہ ایم .جے اکبر،پروفیسر سید محمد اشرف (آئی آر ایس) ودیگر نے اپنی گفتگو کی ۔ اس پرو گرام میں ہندوستان اور انڈو نیشیا کے تمام مسالک اور مکاتب فکرکے علمائے کرام نے بڑی تعدادمیںشرکت کی، جن میںروزنامہ راشٹریہ سہاراکے گروپ ایڈیٹرعبدالماجدنظامی ،جمعیة علمائے ہند کے صدر مولانا سید محمود اسعد مدنی ،مولانا نیا زاحمد فاروقی ،جمعیة اہلحدیث کے سربراہ مولاناسیداصغرعلی امام مہدی سلفی ،درگاہ اجمیر شریف کے سجادہ نشین صوفی سیدمحمدسلمان چشتی ،سردار چندوق سنگھ،سیدمحمدنصیرالدین چشتی دیوان صاحب، سابق لیفٹنٹ جنرل عطا حسین، ماہر قانون ڈاکٹر فیضان مصطفی،مولانامحمد محب اللہ ندوی ،شیعہ رہنمامولا نا سید کلب جواد نقوی ،پروفیسر خواجہ افتخار احمد اور بوہرہ فرقہ کے نمائندوں کے علاوہ دور درشن کے سابق ڈائریکٹرشہزادمحمدخان،ابراراحمد(سابق آئی آر ایس)،حاجی محمد شمیم احمد(سوت والے)،مولانا آزاد یو نیورسٹی کے چانسلر فیروز بخت احمد، بی جے پی کے سینئر لیڈرچودھری محمد عرفان احمد،ڈاکٹر محمد تاج الدین انصاری ،ابوذرایچ خان،شاہانہ بیگم سمیت انڈونیشیائی وفد میں مسلم علما کے ساتھ ساتھ ہندواوردیگر مذاہب کے رہنماموجودرہے ۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا کے وزیر برائے سیاسی، قانونی اور سیکورٹی امور ڈاکرمحمد محفوظ ہندوستان کے دورے پر ہیں، ان کے ساتھ 24 ارکان کا وفد بھی ہندوستان آیا ہے، ان میں علمائے کرام اور مذہبی رہنما شامل ہیں۔ انہوں نے آج ہندوستان کے مذہبی رہنما¶ں سے بنیاد پرستی پر تبادلہ خیال کیا۔وہیں انڈونیشیا کے وفد کے مرکزی وزیرخارجہ ڈاکٹر ایس.جے شنکر سے بھی ملاقات ہوئی ہے اوروہ وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کریں گے۔
اسلام امن وآشتی کا مذہب، دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS