کیف، (یو این آئی) یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس پر‘انسانیت کے خلاف جرائم’کا ارتکاب کرنے کا الزام لگایا ہے ۔زلنسکی نے ایک ویڈیو لنک کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ روسی حملوں نے یوکرین میں لاکھوں لوگوں کو صفر درجہ حرارت سے نیچے بجلی اور پانی کے بغیر رہنے پر مجبور کر دیا ہے ۔صدر نے کہا کہ حالیہ حملوں میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ایٹمی بجلی گھر بند ہو گئے ہیں۔ یوکرین کے زیر کنٹرول ابھی بھی تین پلانٹ ہیں جن کا رابطہ سے گرڈ سے منقطع کردیا گیا اور یورپ کا سب سے بڑا پلانٹ زاپوریزیا بجلی پیدا کرنے کے لیے ڈیزل جنریٹرز پر انحصار کرنے پر مجبور ہو گیا ہے ۔انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے ) نے زاپوریزیا پلانٹ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے ، جسے بار بار فائرنگ سے نقصان پہنچ رہا ہے ۔ یوکرین کے پڑوسی ملک مالڈووا کو بھی بدھ کو بڑے پیمانے پر بلیک آؤٹ کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کا براہ راست اثر نہیں ہوا۔ جیسے ہی موسم سرما شروع ہو رہا ہے،روس نے یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ایجنسی کے حکام کے مطابق، یوکرین کے پاور اسٹیشنوں پر روس کے میزائل حملوں نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے اور ملک کے آدھے سے زیادہ گرڈ کو مرمت کی ضرورت ہے ۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین کو مزید نقصان پہنچانے کے لیے موسم سرما کو ہتھیار بنا رہے ہیں۔ہنگامی خدمات کے مطابق، ایک نوزائیدہ بچہ اس وقت ہلاک ہوا جب میزائل نے جنوبی زاپوریزیا میں میٹرنٹی یونٹ کو نشانہ بنایا۔ یوکرین کی مسلح افواج کے کمانڈر جنرل ویلری زلوزنی نے کہا کہ ماسکو نے 67 کروز میزائل فائر کیے جن میں سے 51 کو کامیابی سے روک دیا گیا۔