نئی دہلی/ ماسکو، (ایجنسیاں) : یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کے درمیان ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر ایک بار پھر ماسکو پہنچے ہیں۔ اس دوران انہوں نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی اور یوکرین جنگ کے حوالے سے ایک بار پھر امن کا پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ مذاکرات کی واپسی ہونی چاہیے۔ ایس جے شنکر نے دو طرفہ ملاقات کے دوران کہا کہ ’جہاں تک بین الاقوامی مسائل کا تعلق ہے، پچھلے کچھ سال کورونا کی وبا میں گزرے ہیں۔ دنیا بھر کے ممالک کو مالی دباو¿ اور کاروباری مشکلات کا سامنا ہے۔ ان
سب کا اثر عالمی معیشت پر پڑا ہے۔ اب ہم اس کے بعد یوکرین کی جنگ کے اثرات دنیا پر دیکھ رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کے علاوہ دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل بھی ہیں، جن کا اثر ترقی اور خوشحالی پر پڑا ہے۔ ہماری
بات چیت کا دنیا کے تمام حالات پر اثر پڑے گا۔ اس کے علاوہ علاقائی مسائل کا حل بھی ہماری بات چیت سے نکلے گا۔ روس اور ہندوستان کے
تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ ہمارے تعلقات ہر سطح پر بہت مضبوط ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر ولادیمیر پوتن نے
حال ہی میں ستمبر میں سمرقند میں ملاقات کی تھی۔ یہی نہیں اس دوران ایس جے شنکر نے روس کو یاد دلایا کہ کس طرح مغرب کے احتجاج کے
باوجود دونوں ممالک کے درمیان تیل کی تجارت جاری رہی۔ جے شنکر نے کہا کہ یوکرین میں جاری جنگ کے دوران بھی ہندوستان نے روس سے
تیل خریدنا جاری رکھا ہوا ہے۔ مغربی ممالک کے تمام تر احتجاج کے باوجود یہ کاروبار جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہندوستان اور روس کے
درمیان کثیر قطبی اور نئی توازن والی دنیا میں مستحکم تعلقات ہیں۔‘ ہمارا رشتہ ایک طویل عرصہ سے ہے اور ہمیشہ ایک دوسرے پر اعتماد رہا
ہے۔ روس سے تیل کی خریداری اور مغربی ممالک کے دباو¿ کے حوالے سے صحافیوں کے سوال پر ایس جے شنکر نے کہا کہ توانائی کی
مارکیٹ مختلف وجوہات کی وجہ سے دباو¿ میں ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو تیل اور گیس کی کھپت میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے لیکن لوگوں کی کمائی بہت زیادہ
نہیں ہے۔ ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم وسائل کو صحیح قیمت پر خریدیں۔ اسی لیے ہمیں ہندوستان اور روس کے تعلقات سے فائدہ ہوا ہے۔ ہم
اس کو جاری رکھیں گے۔ واضح رہےکہ دنیا کی نظریں جے شنکر کے دورہ روس پر لگی ہوئی ہیں۔ یہاں تک چرچے ہیں کہ یوکرین اور روس کی
جنگ میں ہندوستان بھی ثالثی کر رہا ہے۔ نیویارک ٹائمس کی رپورٹ میں پی ایم نریندر مودی کے قد اور پوتن کے ساتھ ان کے تعلقات کی بنیاد پر ثالثی
کے بارے میں قیاس آرائیاں بھی کی گئی ہیں۔
یوکرین میں جاری جنگ کے دوران بھی ہندوستان نے روس سے تیل خریدنا جاری رکھاہوا ہے:جے شنکر
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS