روس سے تیل کی خریداری پر مودی حکومت کسی دبائومیں نہیں

0

نئی دہلی، (ایجنسیاں) :روس سے تیل کی خریداری پر امریکی صحافی کے سوال کا مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے مناسب جواب دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کسی قسم کے دباو¿ میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اخلاقی ذمہ داری صارفین کے تئیں ہے کہ انہیں پٹرول، ڈیزل فراہم کیا جائے۔
امریکی صحافی بیکی اینڈرسن دعویٰ کر رہی تھیں کہ ہندوستان رعایتی قیمت پر تیل خرید کر فائدہ اٹھا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے تیل کی خریداری جاری رکھنے کے بارے میں بھی سوالات پوچھے۔ پوری نے جواب دیا کہ ’میں پہلے آپ کے مفروضے کو درست کرنے کی کوشش کروں گا۔ ہمارا مالی سال 31 مارچ 2022 کو ختم ہوا اور روسی تیل کی خریداری 2 فیصد پر نہیں بلکہ 0.2 فیصد پر تھی۔ ہم ایک سہ پہر میں یوروپ کی خریداری کا صرف ایک چوتھائی خریدتے ہیں۔‘ ساتھ ہی انہوں نے صحافی کو یہ بھی بتایا کہ گزشتہ ماہ عراق ہندوستان کا سب سے بڑا سپلائر تھا، روس نہیں۔ روس سے مزید تیل خریدنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے صارفین کو پٹرول، ڈیزل فراہم کرتے رہیں۔ ہم اخلاقی طور پر روسی تیل خریدنے کے لیے جدوجہد نہیں کر رہے ہیں۔ ہم X یا Y سے تیل نہیں خریدتے۔ جو دستیاب ہے، ہم خریدتے ہیں۔ میں نہیں خریدتا، تیل کمپنیاں خریدتی ہیں۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ہندوستان کی بات چیت صرف امریکہ اور یوروپ سے چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی کی حکومت کسی دباو¿ میں نہیں ہے۔
مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ ’ہمارے پاس کئی بیک اپ پلان ہیں۔ امریکہ اور یوروپ کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ مودی سرکار دباو¿ میں نہیں ہے…۔ اس سے قبل بھی مرکزی وزیر نے کہا تھا کہ کسی بھی ملک نے ہندوستان سے نہیں کہا کہ روس سے تیل مت خریدو۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’ہندوستان تیل وہیں سے خریدے گا جہاں سے اسے خریدنا ہے۔ اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ اس بحث کو ہندوستان کی صارف آبادی تک نہیں لے جایا جا سکتا ہے…۔ کیا کسی نے مجھے روس سے تیل خریدنے سے منع کیا ہے؟ اس کا جواب نا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS