نئی دہلی (پی ٹی آئی) :دیوالی اور دیگر تہواروں کے موقع پر 9 دن کی چھٹی کے بعد پیر کو کھلنے والا سپریم کورٹ پہلے ہی دن متنازع شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) کے آئینی جواز کو چیلنج دینے والی عرضیوں سمیت تقریباً 240مفاد عامہ کی عرضیوں کی سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس اُدے اُمیش للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ کے سامنے صرف سی اے اے کے معاملے پر 31 اکتوبر کو 232 عرضیاں سماعت کے لےے فہرست میں شامل ہیں، جن میں زیادہ تر مفاد عامہ کی عرضیاں ہیں۔ اِس سے قبل جسٹس للت کی صدارت والی بنچ نے کہا تھا کہ سی اے اے کو چیلنج دینے والی عرضیوں کو 3 ججوں کی بنچ کو بھیجا جائے گا۔ اِس معاملے پر اہم پٹیشن انڈین یونین مسلم لیگ نے دائر کی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے جنوری 2020 میں واضح کیا تھا کہ وہ مرکز کی بات سنے بغیر سی اے اے پر عمل درآمد پر روک نہیں لگائے گی۔ سی اے اے کو چیلنج دینے والی عرضیوں کے ایک بیچ پر مرکزی سرکار سے چار ہفتے میں جواب مانگتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے ملک کے ہائی کورٹوں کو اِس معاملے پر زیر التوا عرضیوں کی سماعت پر روک لگا دی تھی۔ پٹیشن دائرکرنے والے دیگر اہم لیڈروں میں کانگریس لیڈر جے رام رمیش، آر جے ڈی لیڈر منوج جھا، ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا، اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اسد الدین اویسی بھی شامل ہیں۔ مسلم تنظیم جمعیة علماءہند، آل آسام اسٹوڈینٹس یونین ، پیس پارٹی، سی پی آئی، غیر سرکاری تنظیم ’رہائی منچ‘، وکیل ایم ایل شرما اور قانون کے طلبا نے بھی اِس ایکٹ کو چیلنج دیتے ہوئے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS