یروشلم کی حیثیت اور مغرب کی خیانت

0

شاہنوازاحمد صدیقی

اہل یروشلم دنیا کی منفرد مخلوق ہیں جوایک مثلث میں پھنسے ہوئے ہیں نہ وہ فلسطین کے شہری ہیں نہ اسرائیل کے اورنہ اردن کے، وہ مکمل طورپر ظالم اور جابر اسرائیلی حکمرانوں کے رحم وکرم پرہیں۔
اردن کے فرمانروا بیت المقدس کے کسٹوڈین ہیں اور یروشلم اسرائیل کی جارحیت اورقبضہ سے پہلے اردن کی ہی ملکیت تھا۔ آج یروشلم میں مقیم فلسطینی وطن میں رہتے ہوئے بھی بے وطن ہیں۔ مشرقی یروشلم میں رہنے والے 420,000 فلسطینیوں کے پاس مستقل شناختی کارڈ نہیںہے۔ ان کے پاس عارضی اردنی پاسپورٹ ہیں مگر اس پران کا قومی شناخت نمبرنہیں ہے۔ وہ نا تواسرائیل کے شہری ہیں اور نہ ہی اردنی اس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہ اردن میں روزگار حاصل کرنے کے اہل نہیں ہیں۔ سرکاری مراعات سے وہ استفادہ نہیں کرپائے ہیں۔مشرقی یروشلم پراسرائیل کے قبضہ کے بعد اس مقدس سرزمین میں رہنے والے فلسطینیوں کو اسرائیل کی شہریت حاصل نہیں ہے۔ وہ ان کو اردن کے حکام کی طرف سے ورک پرمٹ ملنے کی صورت میں ہی اردن میں کام کرنے کا موقع مل پاتا ہے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کوغیرملکی مہاجر قرار دے رکھا ہے۔ یہ اسرائیل کی عنایت ہے کہ وہ اپنی سرزمین، اپنے ملک میں مقیم ہیں ان کو اپنے ملک میں اس وقت تک رہنے دیا جائے گا جب تک جابرحکمراں چاہے۔ ان کا یہ درجہ کبھی بھی رد کیا جاسکتا ہے۔اسرائیل فلسطینیوں کویروشلم سے بے دخل کرنے کے بہانے تلاش کرتا ہے اور اس نے یروشلم میں رہنے والے فلسطینیوں کے لیے انتہائی سخت اور غیرانسانی قوانین وضع کررکھے ہیں۔ اگر کوئی فلسطینی اپنے رشتہ داروں سے ملنے مغربی کنارے، غزہ کی پٹی یا دنیا کے کسی بھی کونے میں جاتا ہے تووہ خاص مدت سے زیادہ باہر نہیں رہ سکتا اگر وہ متعینہ اور مقررہ مدت سے زیادہ یروشلم سے باہر رہتا ہے تو اسرائیلی حکام اس کی غیرملکی مہاجر کی حیثیت بھی ختم کرسکتے ہیں۔ اسی طرح یہ اندیشہ ہے کہ اس کو یروشلم واپس آنے کی جازت نہیں دی جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ ان مذکورہ بالا تینوں فلسطینی علاقوں میں رہنے والے فلسطینی مدتوں ایک دوسرے سے ملاقات نہیں کرپاتے ہیں اسی طرح اپنے وطن میں مقیم ان کے رشتہ دار، والدین بھائی بہن، فراق وہجرمیں زندگی گزارتے ہیں۔ یہ اپنے آپ میں سخت ترین ذہنی اذیت ہے جس سے تقریباً ہرفلسطینی دوچار ہے۔
اس کے برخلاف دنیا کے کسی بھی علاقے میں رہنے والا یہودی اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) کے کسی بھی خطے میں لاکر بسایا جاسکتا ہے۔ یروشلم خاص طور پر مشرقی یروشلم میں اسرائیل نے ہزاروں مکانات اوربستیاں تعمیر کرا ڈالی ہیںجن میں روس، امریکہ، افریقہ اور اب یوروپ بطور خاص یوکرین سے آئے یہودیوں کو بسایا جارہاہے۔ عالمی برادری مشرقی یروشلم میں اسرائیلی یہودیوں کی بستیوں کی تعمیر کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل اور دیگر قرار دادوں کی خلاف ورزی قراردیتی ہے۔ مگراس سے اسرائیل پرکوئی فرق نہیں پڑتا۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے یروشلم کو راجدھانی تسلیم کرکے وہ کام کیا،جو اس سے قبل کسی ملک نے نہیں کیاتھا۔ اسرائیل نے عربوں کے ساتھ جنگ کرکے مشرقی یروشلم پر1967قبضہ کرلیاتھا۔ یروشلم کے دوحصوں پر قبضہ کیاگیاتھا۔ 1948میں عرب اسرائیل جنگ میں مغربی یروشلم پرقبضہ کیاگیا اور بعد میں 1967کی جنگ میں مشرقی یروشلم کوہڑپ کرلیاگیا۔ آج پورے یروشلم پراسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ہے۔ صہیونی ریاست نے طاقت کے زور پر پورے خطے کو اپنے تسلط میں لے رکھا ہے۔ عالمی برادری بشمول برطانیہ وہ دیگر ممالک یروشلم پراسرائیل کی حکومت اور اقتدار کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ مسئلہ فلسطین کے حل میں دونوں فریقوں کے درمیان یروشلم انتہائی حساس اور سنگین مسئلہ ہے۔ اقوام متحدہ کا موقف بھی واضح ہے کہ یروشلم پر اسرائیل کا قبضہ بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
1948کی جنگ کے بعد اقوام متحدہ نے فلسطین کی سرزمین کو تقسیم کرکے یہودی ریاست کو قائم کیا تھا۔ 1967 میں مشرقی یروشلم جو کہ اردن کی سرزمین تھی اسرائیل نے اس کو فوجی طاقت کے زور پر غصب کرلیاتھا۔ 1980میں اسرائیل نے ایک قرارداد پاس کرکے یروشلم میں اپنے قوانین لاگو کرکے عالمی برادری کو بتادیاکہ وہ یروشلم کے معاملہ پراپنا موقف نہیں بدلے گا۔خیال رہے کہ 1981 میں اسی طرح کی حرکت کرکے اسرائیل نے شام کے علاقے جولان کی پہاڑیوں کو ’اپنے ملک‘کاحصہ بنالیاتھا۔اسرائیل نے یہ بھی اعلان کیاتھا کہ یہ شہر اسرائیل کی راجدھانی ہے۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل کی حکومت کی اس حرکت کے جواب میں قرارداد نمبر478پاس کی اور حکومت اسرائیل کے اس قدم کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اسرائیل کے اس قدم کو رد کردیاگیاتھا اورکہاگیاکہ قابض ریاست مشرقی یروشلم پر اقتدار اعلیٰ میں ہے۔ بین الاقوامی برادری مشرقی یروشلم کو مقبوضہ یروشلم قرار دیتی ہے۔ کوئی بھی ملک اسرائیل کی راجدھانی یروشلم کوتسلیم نہیں کرتاتھا۔امریکہ نے اس روایت کو توڑاتھا۔ روس نے مغربی یروشلم کو اسرائیل کی اورمشرقی یروشلم کومجوزہ آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کی راجدھانی کے طورپر شرف قبولیت بخشنے کا اعلان کردیاتھا۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS