راجدھانی میں ڈینگی کی رفتار تیز، متاثرین کی تعداد 1572ہوئی

0

محمد اسلم
نئی دہلی (ایس این بی ) : دارالحکومت دہلی میں ڈینگو تیزی سے پھیل رہا ہے۔ دہلی میں اس سال اب تک ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 1572 تک پہنچ گئی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں ڈینگی کے 314 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ دہلی حکومت اور دہلی میونسپل کارپوریشن ڈینگو سے بچاؤ کے لیے فوگنگ، اینٹی لاروا ادویات کے چھڑکاؤ کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بیدار کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ شہری ایجنسیوں کے دعووں کی حقیقت کیا ہے یہ جاننے کے لیے نمائندہ نے شاہدرہ ضلع کے مختلف علاقوں جیسے نند نگری، سندر نگری، دلشاد گارڈن، سیما پوری، راجیو نگر، بینک کالونی، ہرش وہار وغیرہ کالونی کے لوگوں سے بات چیت کی۔روزنامہ راشٹریہ سہارا سے بات کرتے ہوئے زیادہ تر لوگوں نے بتایا کہ ابھی تک ان کے علاقے میں میونسپل کارپوریشن کی طرف سے اینٹی لاروا دوائیوں کا چھڑکاؤ نہیں کیا گیا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ فوگنگ ہوئی ہے لیکن فوگنگ صرف سڑکوں پر کی گئی۔ جن گلیوں میں لوگ رہتے ہیں وہاں فوگنگ نہیں ہوتی۔ گلیوں میں ڈینگی لاروا کے پیدا ہونے کا زیادہ خدشہ رہتا ہے کیوں کہ گلیوں میں چھوٹی نالیاں ہوتی ہیں جو گندگی و جمع گندے پانی سے بھری رہتی ہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت دارالحکومت میں ڈینگی کے عروج کا موسم چل رہا ہے۔ حالیہ بارش نے موسم کو مچھروں کی افزائش کے لیے سازگار بنا دیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ اب دہلی کے تمام اسپتالوں میں بخار کے زیادہ تر مریضوں کے معائنہ میں ڈینگو سامنے آرہا ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جن مریضوں کو پہلے ہی کوئی سنگین مرض لاحق ہے اور انہیں ڈینگی ہو چکا ہے تو انہیں بہتر علاج کے لیے آئی سی یو میں داخل کرنا ہوگا۔ اگر چند دنوں تک احتیاط نہ برتی گئی تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔دہلی کے ایک سرکاری اسپتال کے انٹرنل میڈیسن اتل گوگیا کا کہنا ہے کہ بخار کی وجہ سے علاج کے لیے آنے والے تمام مریضوں کی ٹیسٹ رپورٹس میں ڈینگو پایا جا رہا ہے۔ جس طرح پہلے کووڈ کے مریض آ رہے تھے، اب ڈینگو کے مریض آ رہے ہیں۔ چند دنوں میں ایسے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 25 سے 30 فیصد مریض داخل ہو چکے ہیں۔ علاج کے لیے آنے والے 10 فیصد مریضوں کو آئی سی یو کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو پہلے ہی بیمار ہیں۔ایک اور ڈاکٹر نے کہا کہ دہلی میں اب ڈینگو کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ او پی ڈیز میں بھی بخار کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ڈینگی بخار جسے عام طور پر ہڈیوں کا بریک فیور بھی کہا جاتا ہے، ایک فلو جیسی بیماری ہے جو ڈینگی وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ڈینگی بخار سے پہلے سے متاثرہ شخص کو اگر مچھر کاٹتا ہے تو یہ وائرس مچھر کے جسم میں داخل ہوجاتا ہے اور یہ بیماری اس وقت پھیلتی ہے جب وہ مچھر کسی صحت مند شخص کو کاٹتا ہے اور وائرس اس شخص کے خون کے ذریعے پھیلتا ہے۔ ایک بار جب کوئی شخص ڈینگی بخار سے صحت یاب ہو جاتا ہے، تو وہ مخصوص وائرس سے مدافعت رکھتا ہے، لیکن وائرس کی دیگر تین اقسام سے نہیں۔ اگر آپ دوسری، تیسری یا چوتھی بار متاثر ہوتے ہیں تو آپ کے شدید ڈینگی بخار، جسے ڈینگی ہیمرجک فیور بھی کہا جاتا ہے کے ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔عام طور پر ڈینگی بخار کی علامات ایک سادہ بخار ہوتا ہے اور نوعمروں اور بچوں میں آسانی سے پہچانا نہیں جاتا۔ ڈینگی 104 ڈگری فارن ہائیٹ کے بخار کا سبب بنتا ہے، جس کے ساتھ درج ذیل میں سے کم از کم دو علامات ہوتی ہیں: سر درد، پٹھوں ہڈیوں اور جوڑوں میں درد، متلی قے کا آنا، آنکھوں کے پیچھے درد، سوجی ہوئی غدود، جلد کے سرخ دانے وغیرہ۔ڈینگی بخار کا کوئی خاص علاج نہیں ہے، کیونکہ ڈینگی ایک وائرس ہے۔ بروقت دیکھ بھال اس کو روکنے میں مدد کر سکتی ہے، اس بات پر منحصر ہے کہ بیماری کتنی شدید ہے۔ محققین اب بھی ڈینگی بخار کا مخصوص علاج تلاش کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ ڈینگی بخار کے علاج میں ایسیٹامنفین گولیوں کے ساتھ درد کم کرنے والی ادویات کا استعمال بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ آپ کا ڈاکٹر آپ کو کافی مقدار میں جوس پانی پینے اور آرام کرنے کا مشورہ دے گا اور یہی بہترین طریقہ ڈینگی سے روک تھام کا ہے۔ دوسرے یہ کہ اپنی جلد کی سطحوں کو ڈھانپنے اور مچھروں کے کاٹنے کے امکانات کو کم کرنے کے لیے لمبی پتلون اور پوری بازو والی شرٹ پہننے کی کوشش کریں۔ ڈینگی مچھر صبح یا شام کے وقت بہت زیادہ متحرک ہوتے ہیں، اس لیے کوشش کریں کہ ایسے اوقات میں باہر نکلنے سے گریز کریں۔یہ بھی کہ جب آپ کسی وائرس سے متاثر ہوتے ہیں، تو آپ دیگر بیماریوں کے لیے اضافی خطرہ بن جاتے ہیں۔ مائع ہینڈ واش کا استعمال کریں، جو جراثیم کو دور رکھنے کے لیے کام کرتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایڈیس مچھر صاف اور ٹھہرے ہوئے پانی میں افزائش کرتا ہے۔ پانی کے برتن یا ٹینک کو ہر وقت ڈھانپ کر رکھیں اور اگر ضروری ہو تو مناسب جراثیم کش استعمال کریں۔ مچھروں کی افزائش گاہ بننے کے امکانات کو کم کرنے کے لیے کوئی بھی برتن یا اشیاکو کھلا نہ رکھیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS