دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے۔ ایک ملک کے حالات کا اثر دیگر ملکوں پر پڑتا ہی ہے۔ اس کے باوجود طاقتور ممالک اپنے مفاد کے حصول کے لیے جنگ سے کبھی باز نہیں آتے۔ پہلے افریقی ممالک میں بدامنی پھیلی رہی، پھر امریکہ نے افغان اور عراق جنگ چھیڑی، اس کے بعد ایک سے زیادہ عرب ملکوں میں حالات خراب ہوئے، شام میں تو حالات اس حد تک خراب ہوگئے کہ ہزاروں لوگوں کی جانوں کا اتلاف ہو چکا ہے، اس کے بعد روس نے یوکرین کے خلاف جنگ چھیڑ دی۔ یہ جنگ دنیا کے لیے سب سے مہلک بتائی جارہی ہے، اس کی وجہ غالباً یہ بھی ہے کہ اس نے یوروپ کے اتحاد کی حقیقت آشکارا کر دی ہے۔ ایسی صورت میں عالمی اقتصادیات پر اثر پڑنا لازمی ہے اور اس لیے بھی لازمی ہے،کیونکہ دنیا ابھی تک کورونا کے دور سے نکل نہیں سکی ہے۔ دیگرملکوں کی کرنسی کی طرح ہندوستان کی کرنسی کی قدربھی گررہی ہے۔ اس پر سرکار کا اپنا موقف ہے اور اپوزیشن لیڈروں کا اپنا۔ جنتا دل(یونائٹیڈ) کے قومی صدر راجیو رنجن سنگھ نے،جو للن سنگھ نام سے زیادہ مشہورہیں، ایک ٹوئٹ کیا ہے کہ ’محترم وزیر خزانہ، ڈالر کے مقابلے روپیہ مسلسل گرتاجا رہا ہے، براہ کرم محترم وزیر اعظم کا سابقہ ردعمل سن لیجیے۔ اور اس وقت ان کا ردعمل کیا ہے، یہ جاننے کے لیے ملک کے عوام بے چین ہیں! براہ کرم وزیراعظم جی ملک کے عوام کو جواب دیں۔اس ٹوئٹ کے ساتھ انہوں نے وزیراعظم کا تقریباً 10 برس پرانا ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’روپیہ اس طرح کیسے گر سکتا ہے۔ میں سرکار میں بیٹھا ہوں، مجھے پتہ ہے۔ اس طرح سے روپیہ گر ہی نہیں سکتا۔ یہ نیپال کا روپیہ نہیں گرتا، بنگلہ دیش کی کرنسی نہیں گرتی، پاکستان کی کرنسی نہیں گرتی، سری لنکا کی کرنسی نہیں گرتی۔ کیا وجہ ہے کہ ہندوستانی روپیہ گر رہا ہے؟ آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا۔ ملک آپ سے جواب مانگ رہا ہے۔‘ اس سلسلے میں وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے سرکار کی طرف سے جواب دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ میں اسے ایسے نہیں دیکھتی ہوں کہ روپیہ گر رہا ہے بلکہ ایسے دیکھتی ہوں کہ ڈالر مضبوط ہو رہا ہے، اس لیے فطری طورپروہ کرنسیز کمزور ہوں گی جن کے تقابل میں یہ مضبوط ہو رہا ہے۔ ہندوستانی روپیہ دوسرے ابھرتے بازاروں کے تقابل میں اچھا پرفارم کررہا ہے۔ حالانکہ آر بی آئی روپے کو نیچے جانے سے روکنے کی پوری کوشش کررہا ہے۔‘
وزیرخزانہ کی بات پر راجیو رنجن سنگھ اور دوسرے اپوزیشن لیڈران کتنے مطمئن ہوں گے، یہ کہنا مشکل ہے مگرنرملا سیتا رمن کی بات بھی اپنی جگہ درست ہے۔ اس سلسلے میں پڑوسی ملکوں کی بات اگر نہ بھی کی جائے تو ترکی جیسے اقتصادی طورپرخوش حال ملک کی ہی مثال پیش کی جا سکتی ہے۔ آج سے چند برس پہلے ڈالرکے مقابلے اس کی کرنسی لیرا کی کیا قدرتھی اورآج کیا ہے، یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ روپے کی قدرگرنا واقعی تشویش کی بات ہے اورتشویش کی بات اس لیے بھی ہے،کیونکہ یوکرین جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، اس جنگ کے بڑھنے کا ہی اندیشہ ہے۔ دوسری طرف چین کا تائیوان پرموقف بدل نہیں رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ موقع کے انتظار میں ہے، یوکرین جنگ اگراچانک سنگین موڑلیتی ہے تو چین کے تائیوان پرحملے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔ اس وقت شمالی کوریا کیا جنوبی کوریا کے لیے مسئلے پیدا کرے گا، یہ توجہ طلب سوال ہے۔ فی الوقت روپے کو ابھی والی پوزیشن پر رکھنا بھی سرکار کے لیے کم بڑا چیلنج نہیں ہوگا۔ وزیرخزانہ کی حیثیت سے نرملا سیتا رمن کے لیے یہ بات باعث تشویش ہوگی کہ ہمارے ملک کا امپورٹ اس کے ایکسپورٹ کے مقابلے بڑھا ہوا ہے۔ اس ہفتے کو اگر چھوڑ دیا جائے تو اس سے پہلے کے کئی ہفتوں میں زرمبادلہ مسلسل کم ہوا تھا۔ بڑھی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری نے لوگوں کی حالت ایسی نہیں رکھی ہے کہ وہ کھل کر خرچ کر سکیں تو پھر مانگ کم ہونا فطری ہے اوراس کی وجہ سے پروڈکشن کا گرنا بھی فطری ہے مگر حالات بدلنے ہوں گے۔ سرکار کی دنیا پر نظر ہے اور اسی لیے وہ مسلسل کوشاں ہے کہ حالات بدلے جائیں مگر سب سے پہلے روپے کو مضبوط بنانا ضروری ہے، کیونکہ روپیہ جتنا کمزور ہوگا، ملک پراتنا ہی اقتصادی بوجھ بڑھے گا اورایسا ہونا ملک کے حق میں نہیں۔
[email protected]
روپے کی قدر میں کمی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS