علی گڑھ (ایس این بی) : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن کے انتخابات کو لیکر شروع ہوا تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے پہلے الیکشن میں تاخیر پھر الیکشن آفیسر کی تقرری اور بے ضابطگیوں کے چلتے الیکشن کو منسوخ کئے جانے کے بعد وائس چانسلر اے ایم یو پروفیسر طارق منصور نے جو کمیٹی تشکیل دی تھی اب اس کمیٹی کے رکن سابق سیکریٹری ٹیچرس ایسوسی ایشن پروفیسر آفتاب عالم نے سوالیہ نشان کھڑے کردیئے ہیں۔انھوںنے علیگ برادری بالخصوص ٹیچرس کے نام کھلے خط میں کہا ہے کہ 15 ستمبر 2022 کو AMUTA کے انتخابات کے سلسلہ میں نے اپنے خدشے کا اظہار کیا۔ میرا بدترین خوف سچ ثابت ہوا اور یونیورسٹی کے حکم سے انتخابات ملتوی کر دیے گئے۔میں AMUTA کے انتخابات کے لیے وائس چانسلر کی طرف سے مقرر کردہ کمیٹی کا حصہ بننے کے لیے اس امید کے ساتھ رضامندی ظاہر کی کہ اب معاملات تیزی سے اور آسانی سے آگے بڑھیں گے اور انتخابات جلد از جلد ہوں گے لیکن شاید میرا اندازہ غلط تھا۔ اگرچہ اس خیال سے پوری طرح سے قائل نہیں ہوں پھر بھی میں نے سوچا کہ اگر وائس چانسلر کی طرف سے دوستانہ انداز میں AMUTA انتخابات کا راستہ صاف ہو جائے گا تو یہ مجموعی طور پر برا خیال نہیں ہوگا۔مجھے اندازہ نہیں تھا کہ وی سی کی مقرر کردہ کمیٹی بہتر کام کریگی، کیونکہ انتخابات کرانے کی ذمہ داری چیف الیکشن آفیسر (سی ای او) پر عائد ہوتی ہے ،ہم نے شروع میں سکریٹری کو ایک نیا سی ای او مقرر کرنے اور ووٹر لسٹ کو اپ ڈیٹ کرنے کا مشورہ دیا جو کہ بغیر کسی پریشانی کے 19 ستمبر 2022 کو فوری طور پر کیا گیا۔ نئے الیکشن آفیسرکی تقرری کے بعد آخر کار کمیٹی نے 26 ستمبر 2022 کو اپنی رپورٹ پیش کی۔ پیچیدہ قانونی خرابیوں کے پیش نظر کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ AMUTA ایگزیکٹو کو 14 ستمبر 2022 تک کیے جانے والے غیر موثر انتخابی عمل کو منسوخ کرنا چاہیے اور اسے نئے سرے سے شروع کرنا چاہیے۔ تاکہ مستقبل میں کسی بھی تنازعہ سے بچا جا سکے۔ خط میں آفتاب عالم نے آے لکھا ہے کہ کمیٹی نے یہاں تک تجویز دی کہ نئے انتخابات 20 اکتوبر 2022 کو دسہرہ، عید میلاد النبی اور یوم سرسید کی تقریبات کے بعد کرائے جائیں لیکن اصرار کیا کہ اس کا نوٹیفکیشن 30 ستمبر 2022 تک جاری کر دیا جائے تاکہ اس بارے میں کسی قسم کی بدگمانی سے بچا جا سکے۔ چونکہ یونیورسٹی کے متضاد اکیڈمک اور ایگزیکٹو آرڈیننس کے پیش نظر سینئر ریذیڈنٹس (SRs) کی ٹیچنگ فیکلٹی کی حیثیت پر تنازعہ پیدا ہوا تھا، اس لیے کمیٹی نے مناسب سمجھا کہ اس پر یونیورسٹی کی رائے حاصل کی جائے تاکہ مستقبل میں کسی پیچیدگی سے بچا جا سکے۔ اس حوالے سے 17 ستمبر 2022 کو رجسٹرار کو خط بھیجا گیا لیکن آج تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ آپس میں اورالیکشن آفیسر کے ساتھ کئی دور کی ملاقاتوں کے باوجود مجھے یہ تسلیم کرنے میں کوئی عذر نہیں کہ ہم جہاں سے تقریباً ایک ماہ پہلے شروع ہوئے تھے وہاں سے ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھے، ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ہماری اپنی تجاویز تاخیر کا سبب بن جائیں گی۔ انھوںنے کہا کہ مجھے بات چیت کے دوران یہ لگا کہ دو مسائل ہیں جنہیں سی ای او حل کرنا چاہتے ہیں، پہلا سابقہ عمل کی منسوخی پر سیکرٹری کی طرف سے جواب اور دوسرا، ایس آرز کی حیثیت پر رجسٹرار کی رائے۔ ایس آرز کے معاملے پر یونیورسٹی کی جانب سے جواب میں غیر معمولی تاخیر کے پیش نظر کمیٹی نے خود اپنی تفصیلی رائے درج کی جس کی سی ای او نے بھی توثیق کی۔ اور منسوخی کے معاملے پر سکریٹری نے اپنی حکمت میں سی ای او کو مطلع کیا کہ یہ غیر ضروری اور بے کار ہے۔پروفیسر آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ اب تک کی پیش رفت حیران کن اور مایوس کن ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جب تک عام اساتذہ بیدار نہیں ہوں گے اور کچھ دلچسپی نہیں دکھائیں گے، AMUTA کا احیاء ناممکن ہے۔ کمیٹی میں تقریباً ایک ماہ تک کام کرنے کے بعد جس کا مقصد اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے انتخابات کو آسان بنانا تھا، مجھے اب بھی آپ کی فعال شرکت کے بغیر اس پر شدید شکوک و شبہات ہیں۔ انھوںنے صاف کیا کہ اگر ایک ہفتے کے اندر انتخابی شیڈول کا اعلان نہ کیا گیا تو میں خود کو کمیٹی سے الگ کر لوں گا کیونکہ اٹھائے گئے تقریباً تمام مسائل حل ہو چکے ہیں اور الیکشن شیڈول کے نوٹیفکیشن میں مزید تاخیر کا کوئی فائدہ نہیں۔ انھوںنے متنبہ بھی کیا کہ ہم اب تک کی گئی محنت اور کوششوں کو اتنی آسانی سے ضائع نہیں ہونے دیں گے۔
اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن انتخابات: تنازع کا سلسلہ اب بھی جاری
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS