لفظ داماد ہندی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی بیٹی کے شوہر کے ہیں۔ داماد کو جوائی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ رشتہ ہمارے معاشرے میں بیٹی سے تعلق کے سبب خصوصی عزت کا مستحق سمجھا جاتا ہے-
داماد کے پروٹوکول کی وجہ:عام طور پر ہمارے معاشرے میں بیٹی کو ایک بوجھ سمجھا جاتا ہے اور داماد کو وہ اعلیٰ اور ارفع شخصیت سمجھا جاتا ہے جو کہ آپ کے سر سے یہ بوجھ اتارنے کا سبب ہوتا ہے- اس وجہ سے شکر گزاری کے طور پر اکثر گھرانے داماد کو خصوصی عزت و پروٹوکول سے نوازتے ہیں- ان کا یہ ماننا ہوتا ہے کہ اگر داماد ناراض ہوا تو بیٹی کو واپس میکے چھوڑ جائے گا اس وجہ سے اس کی خوشی بیٹی کی خوشی ہوتی ہے-
داماد کے نخرے:جس طرح شادی سے پہلے ہی والدین اپنی بیٹی کو سسرال جا کر گزارا کرنے اور زندگی گزارنے کے گن سکھانے شروع کر دیتے ہیں ویسی ہی ایک تربیت لڑکے کی بھی اس کے گھر میں ہو رہی ہوتی ہے- مگر یہ تربیت اس تربیت سے یکسر مختلف ہوتی ہے جو کہ ایک لڑکی کی اس کے میکے میں ہو رہی ہوتی ہے کیونکہ لڑکی کو تو یہ سکھایا جا رہا ہوتا ہے کہ سسرال جا کر سب کی عزت کرنا مگر لڑکے کو سکھایا جاتا ہے کہ وہاں جا کر اپنی عزت کروانا، لڑکی کو سکھایا جاتا ہے کہ سب کی بات برداشت کر کے گزارا کرنا تو لڑکے کو سکھایا جاتا ہے کہ تم داماد ہو وہاں جا کر کسی کی بات برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
لڑکی کو کہا جاتا ہے کہ شوہر کے گھر جو روکھی سوکھی ملے صبر شکر کے ساتھ کھا لینا کسی سے شکایت مت کرنا جبکہ لڑکے کو سکھایا جاتا ہے کہ آفٹر آل تم داماد ہو اپنی مرضی کے کھانے پکوانا اور کسی بھی بات پر درگزر مت کرنا- کچھ خاص نخرے جو لڑکے سسرال جا کر اپنی بیوی کے گھر والوں کو دکھاتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہوتے ہیں:
1: میں گرم گرم گھر کی روٹی کھاتا ہوں:بھلے گھر میں ماں نے کبھی گرم روٹی بنا کر نہ دی ہو مگر سسرال جاتے ہی داماد کو تو گرم گرم پھلکے چاہیے ہوتے ہیں- اب پورا سسرال ہاتھ باندھے اس کے سامنے کھڑا ہوتا ہے ایک بندہ روٹی بیل رہا ہوتا ہے تو دوسرا اس کو توے پر سے اترتے ہی دوڑ لگا کر داماد کے سامنے پیش کرتا ہے جیسے کہ ایک پل کی بھی دیر ہوئی تو روٹی برف ہو جائے گی-
2: میں سبزیاں اور دال نہیں کھاتا:سسرال والوں کے سامنے خود کو بڑی چیز بنا کر پیش کرنے کا یہ بھی ایک عام طریقہ ہے کہ مجھے تو دال اور سبزياں پسند ہی نہیں ہیں تاکہ سسرال والے زيادہ سے زيادہ مرغن کھانے بنائيں اور داماد کی خوشی حاصل کر سکیں-
3: مجھے شور پسند نہیں ہے:اپنی اہمیت جتانے کا یہ بھی طریقہ بہت عام ہے جس کو اکثر داماد سسرال میں استعمال کرتے ہیں اور گھر کے سب افراد زمین پر دبے پاؤں چلتے ہیں تاکہ داماد کے آرام میں خلل نہ آجائے-
4: یہ عزیز رشتے دار مجھے پسند نہیں:سسرال کے معاملات اور ان کے عزیز و اقارب کے سامنے اپنی اہمیت جتانے کا یہ بھی ایک عام طریقہ ہے جس کے تحت داماد اکثر کچھ عزیزوں اور رشتے داروں سے میل ملاپ پر صرف اس لیے پابندی لگا دیتے ہیں کہ وہ ان کو پسند نہیں ہوتے ہیں-
5: سالے سالیوں کے رشتوں میں دخل اندازی:اکثر داماد اس بات پر منہ پھلائے نظر آتے ہیں کہ ان کو ان کے سسرال والوں نے بچوں کے رشتے کے معاملے میں بڑا نہیں بنایا اور اپنے بچوں کے رشتے ان سے پوچھے بغیر کر دیے جس سے ان کی تضحیک ہوئی اور ان کی عزت کا جنازہ نکلا-
6: ہم زلف کو زیادہ عزت ملی:ہم زلف سے مراد سالی کے شوہر سے ہوتی ہے یہ بھی ہندی زبان کا ہی لفظ ہے۔ سسرال والوں کی زندگی اس وقت ایک بڑے امتحان کا شکار ہو جاتی ہے جب ان کے دو داماد بیک وقت گھر آجاتے ہیں کیوں کہ ایک وقت میں دو مختلف عادات و اطوار کے افراد کو یکساں عزت دینا بہت دشوار ہوتا ہے-جس کے بعد ایک نہ ایک داماد منہ پھلا لیتا ہے کہ اس کو کم عزت ملی جبکہ سسرال والوں نے دوسرے داماد کو زيادہ عزت سے نوازہ-
یاد رکھیں! کسی نے اگر اپنی بیٹی آپ کو دی ہے تو یہ آپ کا احسان نہیں ہے بلکہ اس کا احسان ہے کہ اس نے اپنے جگر کا ٹکڑا آپ کے حوالے کیا۔ اس وجہ سے اس پر رعب ڈالنے کے بجائے اس کی عزت کرنا سیکھیں اوراس کے شکر گزار بنیں-
سسرال پہنچتے ہی داماد کے کچھ ایسے تیور‘ جو پورے گھر کو ایک ٹانگ پر کھڑا کردیں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS