کتاب : ہفت پہلو: سلیم شیرازی

0

کتاب : ہفت پہلو: سلیم شیرازی
مرتبین : عبدالواحدہاشمی، نفیس الرحمٰن سیوہاروی
صفحات : 400، قیمت:400
ناشر : راہی کتاب گھر، C-20، جیوتی کالونی، لونی روڈ، شاہدرہ، دہلی32-
تبصرہ نگار : محمد اسلام خان
زیر نظر کتاب اردو کے بزرگ صحافی سلیم شیرازی کی شخصیت اور اردو زبان و ادب کی ان کی خدمات پر محیط ہے۔ بنیادی طور پر موصوف کا تعلق لکھنؤ سے ہے جو اردو تہذیب و ثقافت کا گہوارہ رہا ہے۔ اس شہر نے علم و ادب کی بڑی آبیاری کی ہے اور اس سے وابستہ کئی عظیم شخصیتوں نے ملک و بیرون ملک میں لکھنؤ کی اہمیت و انفرادیت کا لوہا منوا یا ہے۔ ان ہی ناموں میں سے ایک نام سلیم شیرازی کا بھی ہے، جو تقریباً 50 برسوں سے زیادہ عرصے سے نہایت خاموشی سے ادب اور صحافت کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی شخصیت میں لکھنوی تہذیب رچی بسی ہے اور ان کے زبان و بیان کا منفرد انداز لکھنؤ شہر کی عظمت رفتہ کی یاد دلاتا ہے۔ ان کی شخصیت کا کمال ہے کہ دہلی کی ٹکسالی زبان پر بھی وہ اس طرح گرفت رکھتے ہیںکہ ان پر ’غیردہلی والا‘ ہونے کا شبہ نہیں ہوتا۔
سلیم شیرازی کی پہچان یوں تو ایک صحافی کے طور پرمسلم ہے اور تقریباً 4 دہائی سے زیادہ عرصے سے وہ صحافت کواپنا اوڑھنا بچھونا بنائے ہوئے ہیں لیکن شعر و ادب سے بھی ان کی گہری وابستگی ہے۔ موصوف ایک اچھے شاعربلکہ استاد شاعر ہیں۔ ا پنی دلکش اور مترنم آواز میں آج بھی جب وہ اشعار پڑھتے ہیں تو محفل کو گلزار بنا دیتے ہیں۔ سلیم شیرازی بنیادی طور پر غزل کے شاعر ہیں مگر انہوں نے دیگر اصناف سخن پر بھی طبع آزمائی کی ہے۔ ان کے کلام اخبارات و رسائل میں تواتر کے ساتھ شائع ہوتے رہے ہیں مگر حیرت اس بات پر ہے کہ ان کا کوئی مجموعہ ہنوزشائع نہیں ہو سکا تھا۔ مذکورہ کتاب نے اس کمی کو کسی حد تک پورا کر دیا، کیونکہ کتاب کے آخری حصے میں ان کی تخلیقات کا انتخاب شامل ہے، جس کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ موصوف نے کس قدر جگرسوزی کے بعد اپنے تجربات و مشاہدات کو شعری پیکر میں ڈھالا ہے:
گلشن کی تباہی کا کچھ تو ہو سبب آخر

پھولوں پہ مہکنے کا الزام لگا دیجیے
سادگی کی لوگوں کو اب کے یوں سزا دینا

روشنی اگر مانگیں بستیاں جلا دینا
انتخاب کلام کی ترتیب و تہذیب کا کام منیر ہمدم اور معین شاداب نے مل کر انجام دیا ہے۔سچی بات تو یہ بھی ہے کہ معین شاداب نے ’انتخاب کلام‘کے ذیل میں اپنی ادبی ذہانت کا بخوبی استعمال کرتے ہوئے جناب سلیم شیرازی کی غیر مطبوعہ مگرضخیم کلیات سے ایسے جواہر پارے کا انتخاب کیاہے،جس سے موصوف کی شاعرانہ بلند قامتی نمایاں ہوجاتی ہے۔ جو تشنگانِ ادب سلیم شیرازی کی شاعری سے اچھی طرح واقف نہیں ہیں،یہ کتاب یقیناایسے لوگوںکو ’شیرازی شناسی‘کا اچھا موقع عنایت کرے گی۔ شاعری اور صحافت کے علاوہ موصوف نے ’زہرابیگم‘ نام سے ایک ناول بھی لکھاہے۔ یہ ناول انہوں نے امیر مہدی کے ساتھ مشترکہ طور پر تحریر کیاہے اوراس پر دہلی اردواکادمی نے پہلے انعام سے بھی نوازاہے۔
’ہفت پہلو: سلیم شیرازی‘تین حصوں پر مشتمل ہے: پہلاحصہ ’سلیم شیرازی کی شخصیت اور شاعری‘ پر مرکوز ہے۔ اس میں پروفیسر منظرعباس، پروفیسر اختر الواسع، عظیم اختر، فاروق ارگلی، شکیل شمسی، معین شاداب، ڈاکٹر عمیر منظر، منیر ہمدم، مودود صدیقی، منظرنیاز، جاویدمنظر، جاویدقمر،سلیم صدیقی، عبدالسلام عاصم، محمدشرافت علی،ڈاکٹر عبدالحئی، عفیف سراج، عبدالواحدہاشمی، ارشدندیم، مالک اشتر، سید نفیس عابدی، نفیس الرحمن سیوہاروی، محمدانس فیض، سیدنعیم حیدرنقوی، ڈاکٹرجاوید اختر، ابوذر نوید،سجاتاماتھر، مولانارحمت اللہ فاروقی کے مضامین کو جگہ دی گئی ہے۔ ’سلیم شیرازی: بحیثیت صحافی‘کے عنوان سے قائم کتاب کا دوسرا حصہ شعیب اقبال، معین شاداب، ظفرانور، جلال الدین اسلم، محمد ظفر حسن، مفیض جیلانی، طہٰ نسیم، ادے بھان کوشک کی تحریروںسے مزین ہے جبکہ تیسرے حصے ’سلیم شیرازی:بحیثیت سخن ور‘ کے تحت فصیح اکمل، حقانی القاسمی، معین شاداب، شاہد انور، اشہر ہاشمی، عتیق الرحمن، ڈاکٹرمہتاب امروہوی، ڈاکٹر ممتازعالم رضوی، سیدہ شاہین فاطمہ نقوی، عرفان اعظمی، ڈاکٹر عبدالواسع، چشمہ فاروقی ،راجیو ریاض، محمدعمار،تنویرعالم خان، اجیت گاندھی کی تحریروں کوزینت بخشی گئی ہے۔ کتاب کا پیش لفظ م۔افضل اور ’عرض مرتب ‘نفیس الرحمن سیوہاوری نے لکھا ہے۔
اس کتاب کی اشاعت پر عبدالواحد ہاشمی اور نفیس الرحمن سیوہاروی یقینا قابل مبارکباد ہیں کہ انہوں نے اردو کی بے لوث خدمت کرنے والے سلیم شیرازی کے طویل تجربات و مشاہدات کو سامنے لاکر اردوکے تئیں اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ امید ہے کہ یہ کتاب اردوحلقے میں نہ صرف مقبول ہوگی بلکہ سلیم شیرازی کی شخصیت اور اردو کے تئیں ان کی محبت کو عوام کے سامنے لانے میں بھی مددگار بنے گی۔ n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS