ملکہ الزبتھ دوم کی شخصیت جادوئی تھی۔ وہ شائستہ مگر بارعب تھیں۔ وہ بظاہر نازک دکھتی تھیں مگر فیصلے لینے کی اہل تھیں۔ 1947 میں ان کی شادی شہزادہ فلپ سے ہوئی تھی۔ 2021 تک دونوں کا ساتھ رہا۔ دونوں کی جوڑی قابل رشک، دونوں کی محبت قابل تقلید تھی۔ شہزادہ فلپ کے ساتھ والی ان کی تصویروں کو دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ ان کی ازدواجی زندگی بے حد اطمینان بخش ہے، البتہ اپنے خاندان میں انہیں مسئلوں کا سامنا کرنا پڑا مگر ایک طرف گھریلو مسئلوں کا سامنا انہوں نے شاہانہ انداز میں کیا تو دوسری طرف دنیا کے بدلتے حالات میں بھی برطانیہ کی مثبت شبیہ بنائے رکھنے میں معاون بنیں۔ یاد نہیں آتا اور کبھی پڑھنے کا اتفاق بھی نہیں ہوا کہ ملکہ الزبتھ دوم کی زبان سے کوئی ایسی بات نکلی ہو جس سے ان کی تنگ نظری ثابت ہوئی ہو، ان کا ایک مخصوص مذہب کے احترام تک محدود ہونا، ایک نظریے کے دائرے میں مقید ہونا ثابت ہوتا۔ سچ تو یہ ہے کہ ان سیاست دانوں کو ملکہ الزبتھ دوم سے سیکھنا چاہیے جو طاقت کا اظہار اس طرح کرتے ہیں جیسے لگتا ہے کہ وہ مریں گے نہیں۔ ملکہ الزبتھ دوم قابل احترام ہیں، کیونکہ گھریلو محاذ پر بھی مسئلوں کا سامنا بڑے اچھے انداز میں کیا اور جہاں سخت فیصلے کی ضرورت تھی، سخت فیصلہ لیا، جہاں خاموش رہنے کی ضرورت تھی، خاموشی اختیار کی، جہاں اظہار رائے کی ضرورت تھی،بولنے کی جسارت دکھائی۔ یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ ملکہ الزبتھ دوم برطانیہ کے علاوہ 14ملکوں کو ملکہ تھیں۔ یہ ممالک آسٹریلیا،نیوزی لینڈ،کنیڈا، اِنٹی گوا اور باربوڈا، بیلیز، بہاماس، گریناڈا، جمیکا، سینٹ کیٹز، پاپوا گنی، سینٹ لوسیا، سینٹ وینسٹیٹ اینڈ گریناڈائنز، تووالو، جزائر سلیمان ہیں۔n
شائستہ اور بارعب شخصیت تھیں ملکه الزبتھ دوم
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS