لندن (یو این آئی) : عالمی رہنماوں اور سرکردہ شخصیات نے برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کو خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔ ملکہ الزبتھ کل96 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔انھوں نے ملکہ کی فرض شناسی اور ابھرنے کی قوت کے ساتھ ساتھ ان کے مزاح اور مہربانی کے احساس کو بھی سراہا ہے ۔
فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انھیں‘ ‘ایک نرم دل ملکہ اور ’فرانس کی دوست‘ کے طور پر یاد کیا ۔سابق امریکی صدر براک اوبامہ کا کہنا تھا کہ ملکہ نے ‘دلکش انداز، خوبصورتی اور انتھک محنت کی اخلاقیات کے ذریعہ کئے گئے دور حکومت کے ساتھ دنیا کو موہ لیا۔’مختلف مواقع پر ملکہ سے ملاقات کر چکے براک اوبامہ نے ایک بیان میں کہا کہ‘ ‘کئی مرتبہ، ہم ان کی گرمجوشی سے متاثر ہوئے ، جس طرح سے انھوں نے لوگوں کو آرام پہنچایا، اور کس طرح انھوں نے اپنے مزاح اور دلکش انداز سے لمحات کو شان و شوکت والا بنایا۔امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن جن کی ملکہ الزبتھ سے پہلی مرتبہ ملاقات 40 برس قبل ہوئی تھی کا ان کے متعلق کہنا تھا کہ وہ شاہی حاکم سے بڑھ کر تھیں، وہ ایک عہد کی پہچان تھیں۔2021 میں برطانیہ کے دورے کو یاد کرتے ہوئے صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ‘ ‘انھوں نے ہمیں اپنے مزاح کی حس سے محظوظ کیا، ہمیں اپنی شفقت سے متاثر کیا اور انھوں نے کھلے دل کے ساتھ ہمارے ساتھ اپنے خیالات اور دانش کا تبادلہ کیا۔ خیال رہے ملکہ الزبتھ دوم نے اپنے دور حکمرانی کے دوران 14 امریکی صدور سے ملاقاتیں کیں۔امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ‘ ‘وہ کبھی ملکہ کی فراخ دل دوستی، عظیم دانش اور شاندار حس مزاح کو فراموش نہیں کر سکتے ۔سابق صدر نے ٹروتھ سوشل نامی آن لائن پلیٹ فارم پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ‘ ‘وہ کیا شاندار اور خوبصورت خاتون تھیں، ان جیسا کوئی نہیں ہے ۔ایک اور سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے ان کی‘ ‘عظیم ذہانت، دلکشی اور حس مزاح’ کی تعریف کی اور ان کے ساتھ چائے پر گزارے گئے وقت کو بہت اچھے الفاظ میں یاد کیا۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک جذباتی پیغام میں کہا کہ کینیڈین شہریوں کے لیے واضح اور گہری محبت رکھتی تھیں۔ وزیر اعظم ٹروڈو کا کہنا تھا کہ ایک پیچیدہ دنیا میں، ان کے مسلسل فضل اور عزم نے ہم سب کو راحت پہنچائی۔’ ’انھوں نے مزید کہا کہ وہ ان کی ‘باتوں’ کو یاد کریں گے جو ‘گہری، عقلمندانہ، متجسس، مددگار، مضحکہ خیز اور بہت کچھ’ تھیں۔انھوں نے اپنے آنسووں پر ضبط پاتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا میں میری پسندیدہ شخصیات میں سے ایک تھیں، اور وہ مجھے بہت یاد آئیں گی۔ بیلجیم کے شہر بروسیلز میں یوروپی کمیشن سمیت دنیا بھر میں پرچموں کو نیم سرنگوں کر دیا گیا ہے ۔یوروپی یونین کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لین کا کہنا تھا کہ‘ ‘ملکہ کی ہمدردی اور ہر گزرنے والی نسل کے ساتھ جڑنے کی صلاحیت، اس روایت میں جڑے رہتے ہوئے جو ان کے لیے واقعی اہمیت رکھتی ہے ، حقیقی قیادت کی ایک مثال تھی۔ نیدرلینڈز کے بادشاہ ولیم الیگزینڈر، جو ملکہ الزبتھ کے پانچویں کزن ہیں نے کہا کہ انھوں نے اور ملکہ میکسیما نے ‘ثابت قدم اور عقلمند’ ملکہ کو ’گہرے احترام اور بڑے پیار‘ کے ساتھ یاد کیا۔سویڈن کے بادشاہ کارل (سولہ) گستاف، جو کہ ملکہ کے ایک دور کے رشتے دار بھی ہیں، نے کہا کہ‘ ‘وہ ہمیشہ سے میرے خاندان کے لیے عزیز رہی ہیں اور ہماری مشترکہ خاندانی تاریخ میں ایک قیمتی کڑی ہے ۔ بیلجیم کے بادشاہ فلپ اور ملکہ میتھلڈ کا کہنا تھا کہ وہ ایک غیر معمولی شخصیت تھیں… جنھوں نے اپنے دور حکومت میں وقار، ہمت اور لگن کا مظاہرہ کیا۔’جرمن چانسلر اولاف شلز نے ملکہ کے ‘شاندار حس مزاح’ کو خراج تحسین پیش کیا اور ایک بیان میں کہا کہ دوسری عالمی جنگ کی ہولناکیوں کے بعد جرمن-برطانوی مفاہمت کے لیے ان کی کوششیں ناقابل فراموش رہے گی۔
ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے برطانیہ کے دو دوروں کے دوران ملکہ کے ساتھ اپنی ‘یادگار ملاقاتوں’ کو یاد کرتے ہوئے ٹویٹ کیا میں ان کی گرمجوشی اور شفقت کبھی نہیں بھول پاوں گا۔ ایک ملاقات کے دوران انھوں نے مجھے وہ رومال دکھایا تھا جو مہاتما گاندھی نے انھیں ان کی شادی پر تحفے میں دیا تھا۔ میں ہمیشہ ان کی اس بات کو یاد کرتا رہوں گا۔ سات دہائیوں تک ایک شاہی حکمران کے طور پر، ملکہ الزبتھ نے غیر معمولی تبدیلیوں کے دور میں زندگی گزاری، اور یہ ان کو ملنے والے خراج تحسین میں ظاہر ہوا ہے ۔جیسا کہ سابق امریکی صدر براک اوبامہ نے کہا کہ انھوں نے ‘خوشحالی اور جمود کے ادوار میں، چاند پر اترنے سے لے کر دیوار برلن کے گرنے تک’ میں زندگی گزاری۔ آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے ملکہ کے ‘غیر معمولی احساس فرض’ کو خراج تحسین پیش کیا، جو ان کے بقول ‘برطانوی تاریخ میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے ۔’انھوں نے ایک طویل بیان میں کہا کہ‘‘ان کے 70 سال کے دور حکومت میں بہت بڑی تبدیلیاں شامل تھیں، جس کے دوران انھوں نے برطانوی عوام کو یقین دہانی کا ایک قابل ذکر ذریعہ پیش کیا۔
آئرلینڈ کے مائیکل مارٹن نے ان کے دور حکمرانی کا ذکر کرتے ہوئے ’اسے تاریخی دور‘ قرار دیا اور ملکہ کی وفات کو ایک عہد کے خاتمے کے طور پر بیان کیا۔انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فرض اور عوامی خدمت کے لیے ان کی لگن بہت واضح تھی اور ان کی دانشمندی اور تجربہ واقعی منفرد تھا۔ انھوں نے 2011 میں آئرلینڈ کے سرکاری دورے کے دوران ملکہ کے ’بہت سے مہربان اقدامات اور گرمجوشی کے تبصروں‘ کو بھی یاد کیا۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ملکہ الزبتھ‘‘عشروں کی بڑی تبدیلیوں کے دوران ایک یقین دلا دینے والی موجودگی تھیں، جس میں افریقہ اور ایشیا کی نو آبادیاتی اور دولت مشترکہ کا ارتقا بھی شامل ہے ۔ ایک بیان میں انھوں نے ‘اپنے لوگوں کی خدمت کے لیے ملکہ کی غیر متزلزل، زندگی بھر کی لگن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا ان کی عقیدت اور قیادت کو طویل عرصے تک یاد رکھے گی۔’ملکہ الزبتھ نے آسٹریلیا کا دورہ بھی کیا۔ یہ ملک بھی دولت مشترکہ کے ممالک میں شامل ہے اور یہاں بھی ریاست کی سربراہ تھیں۔آسٹریلیوی وزیر اعظم انٹونی البانیز کا کہنا تھا کہ‘ ‘بہت سے لوگ ان کے بنا دنیا کو نہیں جانتے تھے ۔’انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ برسوں کے شور اور ہنگامہ آرائی کے باوجود انھوں نے ایک لازوال شائستگی اور ایک پائیدار سکون کو مجسم کیا اور اس کا مظاہرہ کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملکہ نے ہمارے اچھے وقت میں خوشی منائی، وہ برے وقت میں ہمارے ساتھ ثابت قدم کھڑی بھی رہیں۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ انھیں ملکہ کی موت کی خبر پر ایک پولیس افسر نے 04:50 پر ان کے بیڈ روم میں ٹارچ روشن کر کے انھیں جگایا۔نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ‘ ‘وہ غیر معمولی شخصیت کی مالک تھیں… ملکہ کی زندگی کے آخری ایام اس بات کو عیاں کرتے ہیں کہ وہ بہت سے طریقوں سے کون تھی، ان لوگوں کے لیے آخری حد تک کام کر رہی تھی جن سے وہ پیار کرتی تھی۔ اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ نے بھی ملکہ کے دور حکومت میں دیکھنے میں آنے والی زبردست تبدیلی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ‘ ‘اس تمام عرصے میں، وہ مستحکم، ذمہ دار قیادت کی علامت اور اخلاقیات، انسانیت اور حب الوطنی کی روشن مثال بنی رہیں۔
ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال پر دنیا بھر کے لیڈروں کا اظہار تعزیت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS