نئی دہلی، (ایجنسیاں) : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ سنگھ نے جمعہ کو کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سپریم کورٹ تاریخ پہ تاریخ عدالت بن جائے۔ انہوں نے یہ بات وکلاکے ذریعہ مقدمات کو طول دینے کے رجحان کے تناظر میں کہی۔ جسٹس چندر چوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی نے ایک معاملہ کی سماعت کے دوران اس وقت ناراضگی ظاہر کی جب وکیل نے معاملے پر بحث کےلئے مزید وقت مانگا اور کہا کہ انہوں نے التوا کےلئے خط بھیجا ہے۔ اس پر بنچ نے کہا کہ ہم اس معاملے کو ملتوی نہیں کریں گے۔ زیادہ سے زیادہ ہم اس معاملے کو بورڈ کے آخر میں اٹھانے کےلئے پاس کر سکتے ہیں لیکن آپ کو اس معاملے پر بحث کرنی ہوگی۔ ہم نہیں چاہتے کہ سپریم کورٹ ’تاریخ پہ تاریخ‘ عدالت بن جائے۔ ہم اس امیج کو بدلنا چاہتے ہیں۔ایک ہندو پجاری کی جانب سے دیوانی اپیل میں پیش ہونے والے ایک وکیل کے جواب میں جسٹس چندر چوڑ نے فلم ‘دامنی’ کا ایک ڈائیلاگ یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کا سپریم کورٹ ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس عدالت کو کچھ احترام ملے۔ بنچ نے کہا کہ جہاں جج اگلے دن کی سماعت کی تیاری کرتے ہوئے آدھی رات تک جاگتے ہیں اور کیس کی فائلوں کو دھیان سے دیکھتے ہیں، دوسری طرف وکلاآ کر التوا کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عدالت نے اس معاملے کو منظور نہیں کیا اور بعد میں جب اس معاملے میں بحث کرنے کےلئے وکیل پیش ہوئے تو بنچ نے اپیل میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا اور پجاری کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS