ادے پور، (ایجنسیاں) : لڑکیوں نے باورچی کے امتیازی رویے کی پولیس سے شکایت کی۔ ڈپٹی ایس پی کے مطابق ابتدائی تفتیش میں الزامات درست پائے گئے اور لالو رام کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔جب دلت طالبات نے مڈ ڈے میل پیش کیا تو باورچی نے کھانا پھینک دیا۔ یہ شرمناک معاملہ ادے پور کے ایک سرکاری اسکول کا ہے۔ دونوں لڑکیوں کی شکایت پر ملزم باورچی 55 سالہ لالو رام گرجر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔دراصل، طالبات ڈمپل میگھوال (13) اور نیما میگھوال (14) نے گوگنڈا تھانہ علاقہ کے بھروڑی گاو¿ں کے گورنمنٹ اپر پرائمری اسکول میں جمعہ کو مڈڈے میل کے دوران دال اور روٹی پیش کی۔ ڈمپل ساتویں جماعت میں اور نیما آٹھویں جماعت میں ہے۔ الزام ہے کہ باورچی لالو رام گرجر نے امتیازی سلوک کرتے ہوئے طلباسے کہاکہ یہ نچلی ذات کی ہیں، کھانا کیوں کھا رہے ہو؟ لالورام نے لڑکیوں کے ساتھ گالی گلوچ بھی کی۔ اتنا کہتے ہی کئی بچوں نے کھانا پھینک دیا۔ لالو رام نے گوندھا ہوا گیلا آٹا اور باقی ماندہ دال کو بھی پھینک دیا۔ ایس سیایس ٹی ایکٹ سے متعلق اس معاملے کی جانچ ڈپٹی ایس پی بھوپیندر سنگھ کر رہے ہیں۔ڈپٹی ایس پی نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں الزام درست لگتا ہے۔ لالو رام گرجر کئی سالوں سے یہاں کام کر رہا تھا۔ اب تک وہ اپنے چنے ہوئے بچوں سے ہی کھانا پیش کراتا تھا، لیکن اسے جمعہ کو ان دونوں لڑکیوں کے دال پیش کرنے پر اعتراض تھا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میگھوال بستی کے لوگ اسکول پہنچ گئے۔ باورچی کے بارے میں اساتذہ سے شکایت کی۔ اسکول کے عملے نے باورچی کو غلط ٹھہرایا اور اس کے سامنے کہا کہ اسکول میں امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسکول میں مختلف ذاتوں کے بچے پڑھتے ہیں۔واقعہ کے بارے میں اسکول کے پرنسپل اور مڈ ڈے میل کے انچارج شیو لال شرما نے کہا کہ طالبات نے دال ٹھیک سے نہ دینے کی شکایت کرتے ہوئے خود دال پیش کرنے کی اجازت لی تھی۔ ڈمپل- نیما نے سب کو دال پیش کی جبکہ دو دیگر طلبانے روٹیاں پیش کیں۔ ڈمپل-نیما کی طرف سے کھانا پیش کرنے کے بعد لالورام ناراض ہو گیا۔ اس نے سب کو کھانا پھینکنے کو کہا۔ اس پر 4-5بچوں نے کھانا پھینک دیا۔پرنسپل نے بتایا کہ گیلے آٹے میں مینڈک گرنے کے بعد میرے کہنے پر پھینکا گیا۔ باقی اسکول کا ماحول اچھا ہے، بچے ایک جگہ سے پانی پیتے ہیں اور ساتھ بیٹھ کر کھاتے ہیں۔ باورچی کی پرانی سوچ کی وجہ سے معاملہ بڑھ گیا لیکن ہم ماحول کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔ کھانا پھینکنے والے بچوں کے والدین کو اسکول بلایا گیا ہے۔ لالو رام سمیت ہر کسی کو سمجھایا جائے گا۔وہیں اسکول ٹیچر رام کشن بیروا نے کہا کہ میگھوال کمیونٹی کی طالبات نے کم کھانا دینے کی بات کی تھی، جس پر انہیں کھانا خود ہی سرو کرنے کو کہا گیا۔ اس کے بعد باورچی نے کھانا پیش کرنے میں رکاوٹ ڈالی اور کچھ بچوں کو کھانا پھینکنے کو کہا،جس پر اسے سمجھایا گیا ہے۔دوسا میں بھی ایسا ہی ایک معاملہ 8 دن پہلے سامنے آیا تھا۔ یہاں کے ایک سرکاری اسکول میں ایک طالب علم نے ٹیچر پر ہاتھ توڑنے کا الزام لگایا تھا۔ واقعہ 5 اگست کا ہے، لیکن ایف آئی آر 25 اگست کوہوئی تھی۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ معاملے کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ معاملہ ضلع کے سکندرا تھانہ علاقہ کا تھا۔ یہاں کے گورنمنٹ سینئر سیکنڈری اسکول کیلائی میں زیر تعلیم روہت مہاور (10) کے والد ونود مہاور نے معاملہ درج کرایا ہے۔ والد نے الزام لگایا ہے کہ اسکول ٹیچر رامیشور پرساد نے 5 اگست کو ان کے بیٹے کو بے دردی سے لات ماری تھی۔اس کی وجہ سے روہت گر گیا اور اس کی کہنی ٹوٹ گئی۔ اسکول ہیڈ ماسٹر سے شکایت کی گئی تو بچے کے اہل خانہ کو دھمکیاں دی گئیں۔باڑمیر میں بھی تقریباً 10 دن پہلے ایک دلت بچے کی پٹائی کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ باڑمیر کے ایک سرکاری اسکول میںساتویں کلاس میں پڑھنے والے طالب علم کیٹیچر نے پٹائی کردی تھی۔ بچے کے سر پر چوٹ آئی اور اسے اسپتال میں داخل کرانا پڑا تھا۔ بچے کا قصور صرف یہ تھا کہ اس نے کلاس ٹیسٹ میں تمام سوالات کے جوابات نہیں دیے تھے۔ معاملہ شہر میں واقع سرکاری اسکول نمبر 4 کا تھا۔
دلت طالبات نے دال پیش کی توکھانا پھنکوا دیا، باورچی پر امتیازی رویہ کا الزام
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS