ترن تارن، (یو این آئی) : پنجاب کے ضلع ترن تارن میں کچھ لوگوں کے ایک گروپ نے منگل کی رات پٹی کے ٹھکر پور گا¶ں کے ایک چرچ میں مبینہ طور پر
زبردستی گھس کر عیسیٰ اور مریم کی مورتیاں توڑ دیں اورپادری کی گاڑی کو آگ لگا دی۔سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آر ایس ڈھلون نے بدھ کو کہا کہ ان کے پاس
اہم سراغ ہیں اور اس واقعہ میں چار لوگ ملوث تھے ، جن کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ بدنام عناصر نے عیسیٰ کے مجسّمے کو
توڑنے کی کوشش کی اور پٹی کے گاوں ٹھکر پورمیں چرچ میں ایک کار کو آگ لگادی۔ وہ کیس کی تفتیش کر رہے ہیں اور ان کے پاس اہم سراغ ہیں۔ ہم مجرموں کے
پیچھے ہیں۔ ہم جلد ہی اسے حل کرنے کی امید کرتے ہیں۔ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے ۔مسٹر ڈھلون نے کہا کہ چار نقاب پوش نوجوان چرچ میں داخل ہوئے ،
چوکیدار کے سر پر پستول تان دی اورچرچ میں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد گاڑی کو آگ لگانے سے پہلے اس کے ہاتھ باندھ دیئے ۔ چرچ کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں
ایک شخص کو بار بار مورتی کو کلہاڑی سے مارتے، اس کا سرکاٹ کر اورسرزمین کر رکھتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ وہ ایک موقع پر مجسّمے کے پیچھے چھپتے
ہوئے بھی دکھائی دیتے ہیں، ممکنہ طور پر پہچانے جانے سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ وشالجیت سنگھ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ستنام
سنگھ اور دیگر پولیس افسران موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ اس واقعہ سے مسیحی برادری کے لوگوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے ۔وزیراعلیٰ بھگونت مان نے ٹویٹ
کرکے اس واقعہ کو ’بدقسمتی‘قرار دیا اور یقین دلایا کہ ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے
کہاکہ پنجاب کے بھائی چارے کو خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ ترن تارن کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ہم اس کی تحقیقات کریں گے اور
مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔بدھ کو مسیحیوں کے ایک گروپ نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا اور کھیم کرن، بھیکھی ونڈ، پٹی، ہریکے اور
فیروز پور جانے والی تمام سڑکیں بلاک کر دیں۔ مظاہرین نے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
ترن تارن کے چرچ میں توڑپھوڑ، مورتیاںمنہدم، پادری کی گاڑی نذرآتش
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS