بازغہ قمر مرزا نجیب اقبال
یہ سال 2017 ءکے موسم سرما کی ایک سنہری صبح تھی۔ چنئی کے ماحول میں ابھی خنکی چھائی ہوئی تھی۔ ایسے میں جب سورج کی کرنیں زمین کو چھوتیں تو پودوں کی کونپلیں چمک اٹھتیں۔
اما چندرشیکھر اپنی روزانہ کی چہل قدمی کے لیے قریبی پارک جایا کرتی تھیں۔ ایک روز پارک میں چہل قدمی کے دوران ان کی ملاقات ان کی ہمنام خاتون اما نٹراجن سے ہوئی۔ بلاناغہ چہل قدمی کے بہانے ہونے والی ان ملاقاتوں نے دونوں کی دوستی کو مزید گہرائی عطا کی۔ دونوں دوست اب دکھ سکھ کی ساتھی بن گئی تھیں۔
اما چندر شیکھر بہت خوش تھیں۔ اور وہ کیوں نہ خوش ہوتیں، ایک ہفتے بعد ان کی لاڈلی بیٹی کی شادی جو تھی۔ تیاریاں زوروں پر چل رہی تھیں۔ ان کے خاندان میں یہ خوشی کا موقع تھا۔ خاندانی روایت کے مطابق انہیں مہمانوں کے لیےشادی میں کئی قسم کے ناشتوں اور کھانوں کا انتظام کرنا تھا۔اس خوشی کے موقع پر اما چندر شیکھر نے اپنی دوست کو بھی یاد رکھا۔اما نٹراجن کے لیے بھی یہ ایک اچھا موقع تھا کہ وہ اپنی دوست کی شادی کی تیاریوں میں مدد کر کے اپنی دوستی کا حق ادا کریں، اور انہوں نے اس وقت اما چندر شیکھر کا بھرپور ساتھ دیا۔نت نئی تراکیب سے دونوں نے ساتھ مل کر کئی مزیدار روایتی پکوان کم وقت اور کم خرچ میں تیار کردیئے۔
اس ساتھ سے دونوں کے ذہن میں ناشتے کے پکوان( جیسے چوڑا، لڈو وغیرہ) تیار کرکے فروخت کرنے کا خیال آیا اور پھر چند ہی دنوں میں انھوں نے اس نیک خیال پر عمل بھی کرلیا۔ پھران دونوں کا مشترکہ کاروبار شروع ہوگیا۔اس کاروبار کا نام انھوں نےUma Mamisرکھا ،چونکہ دونوں سہیلیوں کا نام اما تھا۔شروع شروع میں پذیرائی نہیں ملی ،لیکن صرف چند لوگ جو عزیز و اقارب تھے، وہی ان کے باقاعدہ گاہک تھے۔ اشیاء کا معیار اچھا ہونے کی وجہ سے گاہک بڑھنے لگے اور کاروبار وسیع و عالمی پیمانے پر ہونے لگا۔
گاہکوں کا کہنا ہے کہ ہر پروڈکٹ کی صفائی، کوالٹی اور ذائقہ، اعلیٰ ترین ہے۔ یہاں تک کہ قیمتوں کے لحاظ سے سستے ہیں،جس کی وجہ سے لاگت زیادہ ہورہی ہے،اور لوگ پروڈکٹ کو پسند کررہے ہیں۔
اب’’Uma Mamis ‘‘مختلف تقاریب میں اپنی خدمات پیش کررہی ہیں، اور تجارتی دوستی سے اچھا منافع حاصل کررہی ہیں۔
کاروبار کی شروعات، مگر کیسے؟
ہم نے اوپر کی سچی کہانی پڑھی۔ یہ کہانی ہمارے لیے محرک و حوصلہ افزائی کا کام کرتی ہے۔ دو دوستوں نے اپنے معاشی حالات کو مضبوط کرنے کے لیے کاروبار شروع کیا۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے انکا چھوٹا سا کاروبار ایک عالمی برانڈ میں منتقل ہوگیا۔ہمیں سیکھنا ہے کہ کاروبار میں ترقی اور وسعت کیسا پیدا ہوگئی تو اس کا سادہ سا جواب ہے۔ معیار! Uma Mamis کی یہی خاصیت ہے کہ دام سستے ہیں لیکن معیار اونچا ہے۔
تجارت اور کاروبار حصولِ رزق کے اہم اسباب میں سے ایک بڑا ذریعہ ہے۔ یہ وہ سبب ہے جس کی اہمیت اور افادیت ہر دور میں یکساں طور پر تسلیم کی گئی ہے۔ خود محمد رسول اللہﷺ نے تجارت پر زور دیا۔
آپؐ کا ارشاد ہے: ’’سچا اور امانت دار تاجر (قیامت کے دن) انبیاؑ و صدیقین اور شہداؒ کے ساتھ ہوگا‘‘۔ (سنن ترمذی)
اگر آپ چاہتی ہیںکہ آپ بھی اپنی معاشی حالت مضبوط کریں۔ تو پھر دیر کیسی؟ اپنا چھوٹا سا کاروبار شروع کریں جیسا کہ Uma Mamis نے کیا۔اگر آپ اعلی تعلیم یافتہ ہیں تو آپ ایک اچھی استاذ بن سکتی ہے۔ محلے کے بچوں کو پڑھانا شروع کیجیے اور اعلیٰ معیاری تعلیم پیش کیجیے!اگر آپ کو سلائی کڑھائی آتی ہے تو آپ اپنی ہاتھوں کی خوبصورت کارکردگی لوگوں پر عیاں کیجیے۔ اسی طرح سے آپ کئی چھوٹے چھوٹے کاروبار کو وسیع پیمانے پر لے کر جاسکتی ہیں،جس طرح Uma Mamis لے کر گئی ہیں۔ll
کاروبار کی شروعات ‘ مگر کیسے ؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS