پریس ریلیز ( لکشمی پور مہراج گنج)
دارالعلوم فیض محمدی ہتھیا گڈھ کی جمعیةالطلبہ کے زیر انتظام بز م صحافت کی ایک پروقار تقریب ادارہ کے مہتمم مولانا محی الدین قاسمی ندوی کی صدارت اور ناظم تعلیمات مفتی محمد انتخاب ندوی کی قیادت میں منعقد ہوئی، ، جس میں دارالعلوم فیض محمدی واس کے ملحقہ اداروں کے جملہ اساتذہ وطلباءکے علاوہ مہمان خصوصی کے طور پر جمعیةعلماءتحصیل پھریندہ کے صدر ومہتمم مدرسہ مصباح العلوم کمہریا بزرگ مولافخر الدین قاسمی نے شرکت کی ۔
تقریب کا آغاز حافط عاطف ممتاز کی تلاوت کلام سے ہوا، بعدازاں دارالعلوم کے مہتمم مولانا محی الدین قاسمی ندوی ومہمان خصوصی مولانا فخر الدین قاسمی کے ہاتھوں بز م صحافت کے تحت دیواری پرچوں کی نقاب کشائی کے ذریعہ عمل میں آئی ، انجمن کے نگراں مولانا ڈاکٹر محمد اشفاق قاسمی نے اپنے تعارفی کلمات میں کہا کہ صحافت کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ: خیالات کی اشاعت کیلئے صحافت سے بہتر کوئی چیز نہیں ، صحافت نے ہرودر میں اپنا کردار ادا کیا ہے،خواہ سماجی ،اصلاحی وعلمی میدان ہویا جنگ آزادی کا میدان ۔دنیا جانتی ہے کہ جنگ آزادی کی کامیابی کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے اردو صحافت نے اہم رول ادا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہردور میں ،، صحافت کو توپ سے بھی زیادہ طاقتور تسلیم کیا گیا ہے۔
دارالعلوم کے استاذ مولانا محمد سعید قاسمی نے طلباءکو صحافتی میدان میں کچھ ا ہم ٹپس دیتے ہوئے کہا کہ آپ روزانہ اخبارات کا کم ازکم ایک صفحہ کا مطالعہ کریں اور اس میں مستعمل اصطلاحات اور الفاظ پر خصوصی توجہ دیں ، اور ایک ڈائری بنائیں ، جس میں یومیہ اپنے مطالعہ کا خلاصہ نوٹ کیا جائے ، یہ عمل اگر آپ نے چالیس دن تک تسلسل کے ساتھ جاری رکھا تو یقینی طور سے آپ انشاءپردازی اور اخبار نویسی کے اصولوں سے بہت جلد باخبر ہوجائیں گے اور اس طرح صحافت پر مضبوط گرفت بن جائے گی۔
مہمان خصوصی مولانا فخرالدین قاسمی نے کہا کہ یہاں پر جس اہتمام کے ساتھ طلباءکو دیگر تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ صحافتی امور میں بھی بیدار کرنے کی فکرکی جارہی ہے ، وہ یقینا قابل ستائش ہے، میرا خیال ہے کہ علم دین سیکھنے کے دومقصد ہیں ، اشاعت دین اور دفاع دین ۔آج کے اس پرآشوب دور میں اشاعت دین تو بغیر صحافت کے ممکن ہے مگر اسلام اور پیغمبر اسلام پر اٹھنے والے اعتراضات کا جواب دینے کے لئے اگر ہم نے صحافتی طاقت کا استعمال نہیں کیا تو ہم ہر گز اہرگز اعداءدین کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
دارالعلوم فیض محمدی کے مہتمم مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے اپنے خصوصی بیان میں کہا کہ: ہم دنیا کے حالات کامشاہد کررہے ہیں ، کہ جس کے پاس میڈیا کی طاقت ہے وہ سب سے فل پاور ہے وہ کچھ بھی کر گذرنے کے لئے تیار ہے ، ہم مسلمانوں کو ذرائع ابلاغ کی طاقت سے محرومی سے کتنا بڑا نقصان پہنچ رہا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ انہوںنے طلبہ سے کہا کہ ادارہ کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کا ادارہ کے قیام سے یہ خواہش رہی ہے کہ طلباءدیگر علوم فنون میں کمال حاصل کرنے کے ساتھ فن صحافت میں بھی اپنی گرفت مضبوط بنا ئیں ، کیوں کہ مضمون نگاری ، مراسلہ نگاری اورانشاءپردازی اور صحافتی کردار کے ذریعہ لوگوں کے دلوں کو مسخر کرکے اپنا ہم نوا بنا یا جاسکتا ہے، پرنٹ میڈیا ایسی مضبوط طاقت ہے کہ اس کے سہارے اپنی فکر وسوچ کو عوام کے دل ودماغ میں بیٹھاکر نہ صرف یہ کہ تبلیغ دین کا فریضہ اداکرسکتے ہیں بل کہ اپنی شخصیت کا لوہا بھی منواسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ صحافت جب تک غیر جانبدارانہ اصولوں پر گامزن رہے گی، اور اپنا کردار ادا کرے گی، اس وقت تک عدلیہ اور مقننہ بھی عدل وانصاف کی راہ پر چلتے رہیں گے۔
اس موقع پر جملہ اساتذہ بالخصوص مفتی احسان الحق قاسمی،، مولانا وجہ القمر قاسمی ،، مولانا شکرا للہ قاسمی، مولاناصابر نعمانی ، مولانا محمد یحیٰ ندوی، حافظ ذبیح اللہ ، حافظ محمد وسیم ،، حافظ محمد ناظم ، مولانا ظل الرحمان ندوی ماسٹر محمد عمر خان ،ما سٹر جاوید احمد، ماسٹر فیض احمد ،، ماسٹر رام ملن ، ماسٹر ہردے نند کشواہا ، ماسٹر جمیل احمد، ماسٹر صادق علی، ماسٹرکوشل جیسوال وغیرہ موجود تھے۔
صحافت توپ سے بھی زیاد ہ طاقتور دارالعلوم فیض محمدی میں منعقد ة پروگرام ” بزم صحافت ،،میں علماءکا خطاب
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS