انسانی حقوق کی باتیں کرنے والے اکثر لوگ جمہوریت کی بھی باتیں کرتے ہیں لیکن کسی بھی ملک میں جمہوریت آئین سے ہی قائم رہتی ہے۔ وطن عزیز کے لوگوں کو بھی یہ پتہ آئین ہند سے ہی چلتا ہے کہ جمہوری نظام نے انہیں کیا بنیادی حقوق دیے ہیں، ان کی ذمہ داریاں کیا ہیں۔ آئین ہند سے یہ پتہ بھی چلتا ہے کہ بنیادی سیاسی نکات کیا ہیں لیکن افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ عام لوگوں کو تو جانے دیجیے، جمہوریت کی باتیں کرنے والے کئی لوگ بھی دعوے سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ آئین ہند کو انہوں نے پڑھا ہے، اس کی روشنی میں وہ یہ جانتے ہیں کہ انہیں کیا آزادی ملی ہوئی ہے اور اس آزادی کا دائرہ کس حد تک ہے۔ بھارت کے چیف جسٹس این وی رمن کا یہ کہنا بجا ہے کہ ’افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ اعلیٰ ترین دستاویز، ہمارا آئین جو جدید آزاد ہندوستان کی امنگوں کی وضاحت کرتا ہے، قانون کے طلبا، ماہرین قانون اور ہندوستانی آبادی کے ایک بہت ہی چھوٹے سے حصے کے علم تک ہی محدود ہے۔۔۔۔آئین ہر شہری کے لیے ہے اور ہر فرد کو اس کے حقوق اور فرائض سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔‘ امید کی جاتی ہے کہ بھارت کے چیف جسٹس کی باتوں کی اہمیت کو لوگ سمجھیں گے۔ وہ لوگ جو خود آئین پڑھ سکتے ہیں، سمجھ سکتے ہیں، وہ اسے پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش کریں گے اور وہ لوگ جو پڑھ نہیں سکتے، سمجھ نہیں سکتے، ان لوگوں کو بھی آئین کے بارے میں بتانے کی کوشش کی جائے گی۔ اگر بھارت کے سبھی یا بیشتر لوگ آئین ہند کو جانیں گے، اسے سمجھیں گے تو وہ یہ سمجھ سکیں گے کہ ہمارے آئین کی تشکیل کرتے وقت انسانی فلاح و بہبود کا ہر طرح سے خیال رکھا گیا ہے، اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ لوگوں کو ہر طرح کی جائز انسانی آزادی حاصل ہو اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ خیال ایسا ماحول بنانے اور قائم رکھنے کی سوچ کے ساتھ رکھا گیا ہے جہاں انتہا پسندی اور تشدد کے لیے کوئی گنجائش نہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا ہمارے آئین کو ایک آئیڈیل آئین مانتی ہے۔ بھارت کے آئین کو اگر خود بھارت کے سبھی یا بیشتر لوگ نہیں پڑھتے، سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے تو یہ بات نیک فال نہیں کہی جا سکتی، اس لیے خود بھارت کے چیف جسٹس این وی رمن نے یہ احساس دلایا ہے کہ آئین ہند ملک کے لوگوں کے ایک چھوٹے حصے تک محدود نہیں ہونا چاہیے تو اسے سمجھنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
ملک کے جتنے زیادہ سے زیادہ لوگ ملک کا آئین پڑھیں گے، اسے سمجھیں گے تو سرکاروں کے لیے اتنی ہی آسانی پیدا ہوگی۔ سرکاروں کو لوگوں کو یہ سمجھانے میں دشواریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا کہ ان کے کیا جائز حقوق ہیں۔ انہیں کن چیزوں کی آزادی ملی ہوئی ہے۔ ان آزادیوں کا دائرہ کس حد تک ہے، کیونکہ اپنی آزادی اور دائرۂ آزادی کے بارے میں نہ جاننے کی وجہ سے کئی لوگ دوسروں کے دائرۂ آزادی میں داخل ہوجاتے ہیں اور ملزم بن جاتے ہیں۔ کئی بار ایسا کرنے والوں کی وجہ سے نظم و نسق بحال رکھنے والوں کے لیے بھی مشکلات پیدا ہوجاتی ہیں، اس لیے اپنے ملک کے جمہوری نظام کی خوبیوں کو سمجھنے کے لیے بھی آئین کو پڑھنا اور سمجھنا ضروری ہے اور اپنے جائز حقوق کے حصول اور دوسروں کے دائرۂ آزادی میں داخل ہونے سے بچنے کے لیے بھی آئین کو پڑھنا اور سمجھنا ضروری ہے۔ ویسے یہ سوال اگر کیا جائے کہ ملک کے ہر فرد کو آئین سے کیوں آگاہ کیا جانا چاہیے تو اس کا جواب بھی بھارت کے چیف جسٹس این وی رمن نے دے دیا ہے۔ ہدایت اللہ نیشنل لاء یونیورسٹی کے پانچویں کنووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جمہوریہ آئین سے چلتی ہے اور یہ تب ہی مضبوط ہوگی جب اس کے شہریوں کو آئین کے بارے میں معلوم ہوگا۔‘اس لیے وطن عزیز مستحکم سے مستحکم ہو، اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ ملک کے شہریوں کو آئین کے بارے میں معلوم ہو۔ اب سوچنے والی بات یہ ضرور ہے کہ عام شہریوں کو آئین ہند کے بارے میں معلوم کیسے ہو۔ اس سلسلے میں سرکاریں ضروری اقدامات کر سکتی ہیں۔ ایسا نظام بنا سکتی ہیں کہ لوگ اسے بڑی آسانی سے پڑھ سکیں، سمجھ سکیں۔ اس سلسلے میں سرکاریں این جی اوز سے مدد لے سکتی ہیں۔ ملک کے زیادہ سے زیادہ لوگ آئین پڑھیں گے، آئین کو سمجھیں گے تو یہ بھی سمجھ سکیں گے کہ بھارت کے چیف جسٹس این وی رمن کا یہ کہنا بجا ہے کہ ہمارا آئین جدید آزاد ہندوستان کی امنگوں کی وضاحت کرتا ہے!
[email protected]
آئین ہند کو ضرور پڑھنا اور سمجھنا چاہیے!
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS