جدہ(ایجنسیاں) : سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ کانفرنس کا انعقاد ایسے وقت میں ہو رہا ہے جبکہ دنیا کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ عالمی معیشت کا استحکام تیل کی قیمتوں میں استحکام سے جڑا ہوا ہے۔ تیل کی قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے ترسیل کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔‘ان خیالات کا اظہار شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ کانفرنس برائے امن و ترقی سے اپنے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کہی، جس میں سعودی عرب اور امریکہ کے علاوہ خلیجی وعرب ممالک کے سربراہان شریک ہیں۔ کانفرنس میں امریکی صدر جو بائیڈن بھی شریک ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی ’ایس پی اے‘کے مطابق ولی عہد نے کہا ہے کہ جدہ کانفرنس برائے امن و ترقی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ’تیل منڈی میں استحکام لانے کے لیے سعودی عرب نے اس سے پہلے ہی اپنی پیداوار کو 13 ملین بیرل تک لانے کا اعلان کر رکھا ہے‘۔ انہوں نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔ولی عہد نے کہا ہے کہ ’عراق میں امن واستحکام پورے خطے کے لیے ضروری ہے جبکہ شام اور لیبیا کے مسائل سے پورا خطہ متاثر ہے‘۔ ہم امید ظاہر کرتے ہیں کہ کانفرنس سے عرب ممالک اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے فروغ کا نیا باب کھلے گا۔
دریں اثنا امریکی صدرجو بائیڈن نے بھی جدہ میں منعقدہ ’سلامتی اورترقی سربراہ اجلاس‘ میں شرکت کی اور عرب رہ نماؤں سے خطاب کرتے ہوئے نھوں نے کہاکہ امریکہ خطے کے مثبت مستقبل کی تعمیرمیں مدد دینے کے لیے آپ سب کے اشتراک سے سرمایہ کاری کر رہا ہے اور وہ خطے سے کہیں نہیں جا رہا ہے۔بائیڈن مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کی مشغولیت کا ایک نیاباب شروع کرنے کے خواہاں ہیں۔امید ہے کہ وہ امریکی فوجی تنازعات سے آگے بڑھیں گے اور اس کے بجائے ایک ایسے خطے پرزوردیں گے جو ممالک کے داخلی معاملات کا احترام کرے لیکن امریکہ ایران سے متعلق لاحق خدشات کے پیش نظراقتصادی انضمام اور مشترکہ دفاع کا خواہاں ہو۔بائیڈن نے سربراہ اجلاس کویہ بھی بتایا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ جوہری ہتھیار کبھی ایران کے ہاتھ نہ لگیں۔وہ صدر امریکہ کی حیثیت سے مشرق اوسط کے اپنے پہلے دورے پر ہیں۔ انھوں نے جمعہ کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز اورسعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی اورآج انھوں نے 6 خلیجی عرب ریاستوں پر مشتمل جی سی سی اور مصر، اردن اور عراق کے مشترکہ سربراہ اجلاس میں شرکت کی ہے۔