۔۔۔گستاخ ہم بھی ہیں!

1

Muslimعبدالغفار صدیقی
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ ؐ پر قربان آج کل بھارت میں آپ کی توہین کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ابھی یتی نرسنگھ آنند کو سزا بھی نہیں ملی تھی کہ نوپور شرما نے آپ کے خلاف زبان کھول دی۔آپ کے چاہنے والے اس کے خلاف کھڑے ہوئے تو نوین جندل بدتمیزی پر اتر آیا۔اس لیے کبھی طلاق اورحلالہ کا مسئلہ اٹھایا جاتا ہے،کبھی این آرسی کا خوف دلایاجاتا ہے۔ کبھی مسجدوں سے لائوڈاسپیکر اتروائے جاتے ہیں، کبھی وہاں بھگوان کی مورتیاں تلاش کرائی جاتی ہیں۔مگر حضور یہ تو ہمیشہ سے ہی ہوتا رہا ہے کہ ایک اللہ کو ماننے والوں کو لوگ تنگ کرتے رہے ہیں۔لیکن بھارت میں آپ کے نام لیوائوں پر یہ مصیبتیں اس لیے نہیں آرہی ہیں کہ وہ آپ کے لائے ہوئے دین پر عمل کررہے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو شکایت ہی کیا تھی۔یہ توان کیلئے بڑے نصیب کی بات تھی۔مگر یہاں یہ سب کچھ سیاست کے نام پر ہورہا ہے ۔میں یہ بات اس لیے کہہ رہا ہوں کہ ہندوستان کے مسلمان آپ کے لائے ہوئے دین و شریعت کو کب کا چھوڑ چکے ہیں،لیکن معاف کیجیے آپ کے نام لیوا تو آپ ؐ کو آئے دن رسوا کرتے رہتے ہیں۔وہ آپ کے لائے ہوئے دین کی ایسی تصویر پیش کررہے ہیں کہ غیروں نے اس کی طرف دیکھنا ہی چھوڑ دیا۔آپ کی شریعت کا مذاق بنا کر رکھدیا ہے۔حضور اکرمؐ کیا جان بوجھ کرآپ کی مسلسل نافرمانی کرنا آپ ؐ کی توہین نہیں ہے؟
حضوراکرمؐ آپ حسن اخلاق کی تکمیل کے لیے آئے تھے،لیکن ہم نے بداخلاقی کی تکمیل میں عمر گزار دی ہے۔ آپؐ نے فرمایاتھا کہ مومن کو گالی دینا فسق ہے مگر ہمارے مسلم سماج میں عام مسلمانوں کا جملہ بغیر گالی کے پورا ہی نہیںہوتا۔ماں باپ کی بے حرمتی ہورہی ہیں،ان کی نافرمانی کا فیصد تو بہت زیادہ ہے،ان کی تمنائوں کا خون کرنا آج کل نوجوانوں کا شیوہ بن گیا ہے۔ اس کے علاوہ جھوٹ، بے ایمانی،وعدہ خلافی،الزام تراشی، غیبت ،چغل خوری، دھوکے بازی،بدنگاہی،تو عام بات ہے ۔ حضور ہماری اکثریت سودمیں ملوث ہے،زکوٰۃ میں بھی کمیشن لیتے ہیں، خواتین جن پر آپ نے رحم کرنے اور حسن سلوک کی تلقین کی تھی انھیں تو پائوں کی جوتی سمجھتے ہیں،انھیں وراثت سے بے دخل کردیا گیاہے۔حضور آپ کی محبت میں کوئی حجاب اتارنے کو تیار نہیں تو کوئی حجاب پہننے کو راضی نہیں۔
حضور ؐ آپ نے بہت ساری رسمیں ختم کردی تھیں ،مگر ہم نے انھیں دوبارہ زندہ کرلیا ہے بلکہ مزید کا اضافہ بھی کرلیا ہے، پیدائش ، شادی اور موت پر ایسی ایسی رسمیں ہیں جن کا شمار بھی ممکن نہیں۔ آپ ؐ نے بی بی فاطمہ ؓ کی شادی کا خرچ حضرت علیؓ پر ڈالا تھا۔ہم نے سارا خرچ آج کی فاطمہ کے ولی پر ڈال دیا ہے ۔بی بی جیؓ کے نام کا تو صرف حق مہر باقی ہے ۔آپ نے زنا کو مشکل اور نکاح کو آسان کیا تھا ہم نے الٹا کردیا ہے۔شادی کے ہر مرحلے پر آپ کا وہ مذاق اڑایا جاتا ہے کہ آپ سے سچی محبت کرنے والے کا دل بے چین ہوجاتاہے۔ہر وہ کام ہوتا ہے جو آپ کو نہ ماننے والے کرتے ہیں بس نکاح کے دو بول ضرور ہیں جو آپ کی سنت مطابق ادا ہوتے ہیں ،اس میں بھی کہیں کہیں ڈنڈی ماردی جاتی ہے۔شادی کا دستر خوان حشر کا منظر پیش کرتا ہے۔ ہمارے لباس ،ہماری بود و باش،ہمارے باہمی تعلقات، ہماری صلہ رحمی،ہماری گفتگو سب کچھ وہی ہے جو علامہ اقبال ؒ نے کہا تھا:
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود
مرے حضور ؐ کیا عرض کروں جدھر دیکھتا ہوں آپ کا مذاق بنتے دیکھتا ہوں،نماز میں چوری عام بات ہے۔ مدرسے دین کی جگہ مسلک کی تعلیم دے رہے ہیں،جماعتیں اپنے خود ساختہ حصار میں قید ہیں،سیاست ابلیس کے حوالے کردی گئی ہے وہاں تو آپ کا نام لینا آپ کے نام لیوئواں کو بھی پسند نہیں آتا،معیشت میں حرام کی آمیزش ہے، دین مسجد اور قبرستان تک سمٹ کر رہ گیا ہے۔آپ ؐ کے قول اختلاف امتی رحمۃ (میری امت کا اختلاف رحمت ہے)کو ہم نے گرہ میں باندھ لیا ہے اسی لیے ہم نے مخالفت اور انتشار کو شیوہ بنالیا ہے۔آپ نے ایمان والوں کو بھائی بھائی بنایا تھا ہم نے اپنے سگے بھائیوں کو بھی بھائی سمجھنا چھوڑ دیا ہے۔ آپ نے کہا تھا جو دھوکا دے گا وہ ہم میں سے نہیں ہم نے کہہ دیا جو ایمان داری برتے گا وہ ہم میں سے نہیں،آ پ نے فرمایا تھا جو بڑوں کا ادب اور چھوٹوں سے محبت نہ کرے اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں مگر ہم نے ایسے لوگوں کو اپنا رہبربنالیا ہے ۔ہر شعبہ ٔ حیات سے آپؐ کو اور آپ کے قانون کو بے دخل کردیا گیا ہے،اس کے باوجود بھی ہم عزت اور غلبے کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔
حضور ایسا نہیں ہیں کہ ہم سب کے سب خراب ہیں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہماری نوے فیصد سے زیادہ تعداد برائے نام آپ سے وابستہ ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ آپ ؐ کی شان اقدس میں زبان سے گستاخی کرنا بہت بڑا جرم ہے۔اس کے مجرم کا سخت ترین سزا کا مستحق ہے لیکن اسے سے کہیں بڑا جرم اور ظلم آپؐ کی نافرمانی کرکے عملاًآپ کی توہین کرنا ہے۔اگر آپ کے نام لیوا آپ کا ادب سے نام لینے کے ساتھ ساتھ آپ کی اطاعت اور فرماں برداری کرتے تو کسی کی ہمت نہیں تھی کہ آپ کی شان میں کوئی بے ادبی کرتا۔جب ہم اپنے باپ کو باپ کہنا چھوڑ دیتے ہیں اور ان کی نافرمانی کرتے ہیں تو دنیا بھی ان کی عزت کرنا چھوڑ دیتی ہے ،یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم خود تو اپنے باپ کی ایک بات نہ مانیں اور مخالفین سے کہیں کہ وہ ہمارے باپ کی عزت کریں۔حضوراکرمؐ آپ سے التجا ہے کہ بارگاہ ایزدی میں سفارش فرمادیجیے کہ بھارتی مسلمانوں کا خاص خیال رکھا جائے، انھیں شعورو آگہی کی دولت عطا کی جائے۔آپ سے زبانی محبت بھی ہمارے لیے بیش قیمتی اثاثہ ہے ،اسی کے بل پر تو ہم آپؐ پر جان دینے کے لیے گھر سے باہرآجاتے ہیں۔حضور ہم بے عمل بھی ہیں اور بد عمل بھی مگر یہ کیا کم ہے کہ ہم آپ کے نام لیواہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS

1 COMMENT

  1. Assalamalekum,
    Aaj jo desh k halat hein woh koy aaj se hi nahi h,hamare bujugon ne likes Allama iqbal,Moulana alimiya nadwi R.A, jaysey logon ne buhut pehle hi aagah kiya tha,
    Iss I sabse se bade zimmedar hum khud hein k humne nahi deen ko samjhane ki koshish I aur nahi chalen ki.hum tu bass badmast hathi ki tarah zindagi gujarte rahe,natiaza ask samne h.

Comments are closed.