شرجیل امام کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت26 مئی کو

0

شرجیل نے ملک میں بغاوت کے تمام مقدمات میں کارروائی روکنے کے سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیا
نئی دہلی (ایس این بی)دہلی ہائی کورٹ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام کی عبوری ضمانت کی درخواست پر 26 مئی کو سماعت کرے گی۔قابل ذکر ہے کہ درخواست میں شرجیل نے ملک میں بغاوت کہ تمام مقدمات میں کارروائی روکنے کے سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے عبوری ضمانت کی درخواست کی ہے۔واضح رہے کہ شرجیل کو 2019 میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف مظاہروں کے دوران اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جسٹس سدھارتھ مردول اور جسٹس رجنیش بھٹناگر کی بنچ نے منگل کو شرجیل کی درخواست پر سماعت نہیں کی۔ اس نے اسے اگلے ہفتے کے لیے طے کر دیا۔ شرجیل نے پہلے سے زیر التوا اپنی درخواست ضمانت میں عبوری ضمانت کے لیے ایک اور درخواست دائر کی ہے۔ یہ درخواست وکیلوں طالب مصطفیٰ، احمد ابراہیم اور کارتک وینو کے ذریعہ داخل کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ عدالت کا شرجیل کی ضمانت مسترد کرنے کا حکم بنیادی طور پر اس حقیقت پر مبنی ہے کہ خصوصی عدالت کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 437 (سی آر پی سی) کے تحت طے شدہ حدود کے اندر ضمانت دی جا رہی ہے جو کہ بغاوت کا مقدمہ ہے، دینے کا حقدار نہیں۔ درخواست کے مطابق سپریم کورٹ کی ہدایات کے پیش نظر خصوصی عدالت کے حکم میں جن رکاوٹوں کا ذکر کیا گیا ہے انہیں دور کیا جاتا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ شرجیل تقریباً 28 ماہ سے جیل میں ہے، جبکہ متعلقہ جرائم کی زیادہ سے زیادہ سزا (جس میں 124A شامل نہیں ہے) سات سال قید ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شرجیل کو مسلسل جیل میں رکھنے کا جواز نہیں، اس لیے عدالت معاملے میں مداخلت کرے۔ اہم بات یہ ہے کہ 11 مئی کو، ایک بے مثال حکم میں، سپریم کورٹ نے ملک بھر میں بغاوت کے مقدمات کی تمام کارروائیوں پر اس وقت تک روک لگا دی تھی جب تک کہ ایک ’مناسب‘حکومتی فورم اس پر دوبارہ غور نہیں کرتا۔ سپریم کورٹ نے مرکزی اور ریاستی سرکاروں کو یہ بھی ہدایت دی تھی کہ وہ آزادی سے پہلے کے قانون کے تحت کوئی نئی ایف آئی آر درج نہ کریں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS