وسیم اکرم تیاگی
سوشل میڈیا پر ایک میسیج تیزی سے وائرل ہورہاہے ۔وائرل میسیج میں سال 2022کی شروعات سے ہندوستانی سیاست میں ایشو بنائے گئے موضوعات کا ذکر ہے۔جنوری سے مئی تک ہندوستانی سیاست میں حجاب ، حلال ،جھٹکا ، کشمیری فائل ، اردو ، لائوڈ اسپیکر ، تاج محل اور اب گیان واپی مسجد کا ایشوچھایا ہوا ہے۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی تیزی سے وائرل ہورہاہے جس میں اقتصادی بحران کا سامنا کررہے سری لنکا کے سابق وزیراعظم مہنداراج پکشے اپنے کنبہ سمیت ہیلی کاپٹر سے بھاگتے نظر آرہے ہیں۔مہندا راج پکشے سری لنکا کے صدر بھی رہے اور کچھ روز قبل تک وہ سری لنکا کے وزیراعظم ہوا کرتے تھے لیکن حالیہ دنوں میں جب اقتصادی بحران کے خلاف مظاہرین کی تحریک پرتشدد ہوئی تو وہ استعفیٰ د ے کر کسی محفوظ مقام پر جاچھپے۔سری لنکا کے جوموجودہ حالات ہیں وہ ایک دن ، ایک مہینہ یا ایک سال میں نہیں بنے ہیں ، بلکہ سری لنکا میںپچھلے کئی برسوں سے تمل اور مسلمانوں سے نفرت کا سہارا لے کر اہم ایشوز سے عوام کی توجہ ہٹائی جا رہی تھی۔مذہبی اور نسلی بنیادوں پر لوگوں کو تقسیم کیاجارہاتھا ۔سری لنکا میں بھی تمل اتھارٹی، حجاب، حلال ، برقع ، مدرسے جیسے ایشوزسیاسی بحث کے موضوع بنے ہوئے تھے۔ کسی نے اقتصادی بدحالی کی طرف توجہ نہیں دی۔اس کے بعد 21اپریل 2019کو ایسٹرکے موقع پر ہوئے سیریل دھماکے نے پورے ملک میں مسلم مخالف ماحول بنادیا۔ان دھماکوں میں 300سے زائد افراد ہلاک ہوئے ، جب کہ 500سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اس حملہ کے بعد سری لنکا میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت میں شدت آگئی۔ نفرت کو بڑھانے کے لئے فرضی نیوز کاسہارا لیا گیا۔ سری لنکا کے نیشنل اخبار’دی وائنا‘نے ایک رپورٹ میں لکھا کہ ایک مسلمان ڈاکٹر نے 4000سنہالی بودھ خواتین کی خفیہ طور پر نسبندی کی ہے۔ ہندوستان کی ہی طرح سری لنکا میں بھی اکثریت سماج کو اقلیتی سماج کا خوف دکھایا جاتارہا۔بودھ اکثریتی سری لنکا میں سخت گیر عناصر نے مسلمانوں پر اپنے اثر کو بڑھانے کے لئے زیادہ سے زیادہ شرح پیدائش کو فروغ دینے کا بھی الزام لگایا۔یہ الزام بالکل ہندوستان میں ہندوتواوادیوں کے ذریعہ مسلمانوں پر لگائے جانے والے ’چار بیویاں، چالیس بچے‘کے من گھڑت الزام کی ہی طرح ہے۔ محض 2کروڑ20لاکھ کی آبادی والے سری لنکا میں 10فیصد مسلمان ہیں اور سنہالی بودھ کی آبادی تقریباً75 فیصد ہے۔ اقلیت ہونے کے باوجود سری لنکا میں ہونے والے الیکشن میں مسلمان فیصلہ کن رول ادا کرتے ہیں۔ان کی اقتصادی حالت بھی دیگر سے بہتر ہے، لیکن سری لنکا کے دایاں بازو سنہالی طبقہ کو مسلمانوں کا خوشحال ہونا کھٹکتا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک میں کئی دایاں بازو سنہالی تنظیمیں وجود میں آئیں، انہوں نے عیسائیوں اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کیا۔ عیسائی کمیونٹی کے متعلق سنہالی دایاں بازو تنظیموںکا الزام تھا کہ وہ مذہب تبدیل کراتے ہیں۔ وہیں مسلمانوں کو بنیاد پرستی سے جوڑا گیا۔ 2019میں ایسٹر پر ہونے والے سیریل دھماکے نے سری لنکائی مسلمانوں کے خلاف پھیلا ئی جانے والی نفرت کو مزید بڑھادیا۔ اس حملے کے بعد سری لنکا کی ایک دایاں بازو پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور بودھ راہب اتورالیے رتنا تھرونے الزام لگایاہے کہ بم دھماکوں کے ملزمین سے وزیررشاد وسیع الدین اورگورنر اے ایل اے ایم جزب اللہ اور اجت سیلی کے تعلق تھے، جس کے بعد سری لنکا کے11مسلم سیاستدانوں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔استعفیٰ دینے والوں میں 9کابینی اور جونیئر وزیراور ریاستوں کے گورنر شامل تھے۔تاہم سری لنکا کے ہندو رہنمائوں نے مسلم رہنمائوں کے ذریعہ استعفیٰ دیے جانے کی مخالفت کی لیکن نفرت کی سیاست نے اس جانب توجہ نہیں دی۔ اس کے بعد سری لنکا کی سرکار نے کئی مسلم مخالف فیصلے لیے۔ سری لنکا نے کھانے کے پروڈکٹس سے حلال سرٹیفکیشن ہٹا دیا،تقریباًایک ہزار مدرسوں کو بند کردیاگیا، برقع پر پابندی لگادی اورتواور کورونا وائرس سے جان گنوانے والے مسلمانوں کی لاشوں کو بھی دفنانے کی جگہ جلانے کافیصلہ لیا۔سری لنکا سرکار کے اس فیصلے کی مذمت بھی ہوئی لیکن سرکار نے اپنے فیصلے کو نہیں بدلا۔ان فیصلوں سے سری لنکا کا مسلم فرقہ الگ تھلگ پڑ گیا۔پچھلے دنوںسری لنکائی سرکار کے خلاف شروع ہوئی تحریک نے مسلم کمیونٹی کو ایک بار پھر قومی دھارے میں لادیا۔ مظاہرین میں مسلمان بھی شامل ہیں ، اب سری لنکا میں حجاب یا برقع خطرہ نہیں ہے۔مظاہرین سرکار کی نیت کو سمجھ بھی گئے ہیں، مظاہرے میں شامل لوگوں کو اتحاد کا حوالہ دیتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔ سری لنکا ئی سماج اقتصادی بحران میں ڈوبنے کے بعد ہی سمجھ پایا کہ ’سرکار تو بس لوگوں کے درمیان نسل پرستی پھیلانا چاہتی ہے لیکن آج ہم صرف سری لنکا ئی ہیں ، ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ مسلمان ، تمل ، ہم اور باقی تمام لوگ برابر ہیں اور صرف سری لنکائی ہیں۔‘منفی سوچ اور نفرت کا نظریہ جگہ بہت جلدی بناتے ہیں لیکن جلد ختم بھی ہوجاتے ہیں۔ ہندوستان نے یہ درد آزادی کے وقت جھیلا تھا ، ہم اس سے نکل آئے تھے ،سری لنکا آج نکلا ہے ، ہم بھی پھر نکل آئیں گے،سیاہ رات کے بعد صبح ہی آتی ہے۔دیکھتے ہیں سورج پر کون پردہ ڈال سکتاہے؟r
हिन्दोस्तान में जिस बीज की बुआई चल रही है
श्रीलंका में उस फ़सल की कटाई चल रही है…।
Comments are closed.