نئی دہلی(ایس این بی) : دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی کو 26 مئی کو
سماعت کے لیے لسٹڈ کر دیا۔ یہ معاملہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف مظاہروں کے دوران ان کی مبینہ اشتعال
انگیز تقریروں سے متعلق ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے انہیں ضروری دستاویزات پیش کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا۔ جسٹس سدھارتھ مردول اور جسٹس رجنیش
بھٹناگر کی بنچ نے امام کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل سے بھی کہا کہ وہ اتر پردیش میں درج ایک اور ایف آئی آر سے متعلق دستاویزات پیش کریں۔ یہ معاملہ علی
گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دی گئی تقریر سے متعلق ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت کو بتایا گیا کہ مقدمہ میں بغاوت کا الزام عائد کرنے کے خلاف امام کا چیلنج بھی 26 مئی کو
سماعت کے لیے درج کیا گیا ہے۔ امام کے وکیل نے کہا کہ وہ جنوری 2020 سے حراست میں ہیں اور الہ آباد ہائی کورٹ نے انہیں علی گڑھ تقریر کیس میں ضمانت
دے دی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ تشدد کی کوئی کال نہیں تھی۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے درخواست کی مخالفت کی۔ استغاثہ کے مطابق امام نے 13 دسمبر
2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ اور 16 دسمبر 2019 کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مبینہ تقریریں کیں اور آسام اور بقیہ شمال مشرق کو ہندوستان سے الگ کرنے
کی دھمکی دی۔ ان کی ضمانت کی درخواست کو ٹرائل کورٹ نے 24 جنوری کو مسترد کر دیا تھا۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS