اجودھیا(ایجنسیاں) اجودھیا میں فساد بھڑکانے کی بہت بڑی سازش ناکام ہو گئی۔ سازش ایسی تھی کہ اس میں ملوث تمام لوگ غیرمسلم تھے ،اورمسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے ان کے ہی بھیس میں اپنا کام انجام دینے کی کوشش کررہے تھے ۔دہلی کے جہانگیر پوری تشدد کا بدلہ لینے کے نام پر سازش رچی گئی تھی ۔ہوا یہ کہ جالی دار ٹوپیاں پہنے کچھ شرپسند عناصر نے مذہبی مقامات پر قابل اعتراض پمفلٹ اور گوشت کے ٹکڑے پھینکے لیکن بروقت پولیس کے حرکت میںآنے سے 7 ملزمان گرفتار کرلئے گئے۔ اس سے بڑی بات یہ ہے کہ ساتوں ملزمان ہندو نکلے ۔ گرفتاری کے بعد ان کی پہچان مہیش کمارمشرا،پرتیوش شریواستو،نتن کمار، دیپک کمارعرف گنجن، برجیش پانڈے،شترگھ پرجاپتی،ومل پانڈے کی صورت میں ہوئی اورسبھی اجودھیا کے رہائشی ہیں۔ اس خطرناک منصوبہ کے ماسٹر مائنڈ کا نام مہیش کمار مشرا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اور اس کے ساتھی دہلی کے جہانگیر پوری میں تشدد سے غصے میں تھے۔ جمعرات کو پولیس نے تمام ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کیا، میڈیارپورٹ کے مطابق ماسٹر مائنڈ چاہتا تھا کہ اس کی یہ حرکت سی سی ٹی وی میں قید ہو جائے اور پولیس کے ہاتھ بھی آجائے۔ اسی لیے انہوںنے ایسی2مساجد کا انتخاب کیا جہاں سی سی ٹی وی نصب تھے۔ ایس ایس پی شیلیش پانڈے نے کہا کہ اس واقعہ میں 11 لوگ ملوث تھے۔ کلیدی ملزم نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر واردات کو انجام دیا۔ دیگر4ملزم فرار ہیں جنہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ملزمان کے خلاف دفعہ 95اور295اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے ۔
ملزمان نے اجودھیا میں مسجد کشمیری محلہ، ٹاٹ شاہ مسجد، گھوسیانہ رام نگر مسجد، عیدگاہ سول لائن مسجد اور درگاہ جیل کے پیچھے گوشت، قابل اعتراض اشیا،پوسٹراورکتابیں پھینکی تھیں۔ بعض مقامات پر مذہبی کتابیں پھینک کر فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ایک مسلم مذہبی رہنما ،جن سے پولیس نے بیان لیا تھاکی سوچھ بوجھ سے خطرناک منصوبہ ناکام بنادیا گیا، ان کے مطابق انہوں نے رات 2 بجے4 بائک پر 8 افراد کو دیکھا تھا۔ اس وقت وہ نماز پڑھنے جا رہے تھے۔ انہوںنے سب سے پہلے قابل اعتراض پوسٹر دیکھے اور پولیس اور انتظامیہ کے افسران کو بتایاجس کے بعد پولیس حرکت میں آئی۔پولیس کی پوچھ گچھ میں سامنے آنے والی کہانی کچھ اس طرح ہے کہ ماسٹر مائنڈ مہیش کمار مشرا نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر برجیش پانڈے کے گھر پر سازش رچی ۔ مہیش نے پرچے لال باغ کے آشیرواد فلیکس سے چھپوائے ۔ کچھ فلیکس کی خریداری یہاں سے بھی کی۔ ملزم پرتیوش سریواستو نے چوک کے گدڑی روڈ پر محمد رفیق بک سٹور سے قرآن مجیدکے 2نسخے خریدے ۔پمی نے کیمپ ہاو¿س سے ٹوپی خریدی ۔ آکاش نے لال باغ سے گوشت خریدا ۔ ساری چیزیں 26 اپریل کی رات 10 بجے ناکا ورما ڈھابہ پر جمع کی گئیں ۔ پھر سب برجیش کے گھر آئے۔ یہیں فلیکس پر قابل اعتراض باتیں لکھی گئیں۔پھرسبھی لوگ 4 بائک پرسوارہوکر دیوکالی بائی پاس سے ہوتے ہوئے بینی گنج تیراہا پہنچے۔پی آر وی (پولیس ریسپانس وہیکل)ہونے کی وجہ سے یہاں وہ واردات انجام نہیں دے سکے۔ پھر کشمیری محلہ مسجد جا کر قرآن شریف اور گوشت پھینکا گیا۔ اس کے بعد انہوںنے راجکرن اسکول کے سامنے ٹاٹ شاہ مسجد میں قابل اعتراض پمفلیٹ اور گوشت پھینکا، پھر جیل کے پیچھے گلاب شاہ درگاہ میں قرآن شریف اور گوشت پھینکا۔ اسی طرح کے قابل اعتراض پمفلٹ عیدگاہ سول لائن، گھوسیانہ رام نگر مسجد میں بھی پھینکے گئے ۔پوچھ گچھ میں یہ بھی پتہ چلاکہ وہ شہر کا فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنا چاہتے تھے ۔ ایس ایس پی کے مطابق نظم وقانون کی صورت حال کنٹرول میں ہے اورکوئی ناخوش گوار واقعہ نہیں پیش آیا ۔اس واقعہ کے تمام ملزمان اجودھیا کے رہنے والے ہیں۔ مہیش مشرا کے خلاف کل 7 ایف آئی آر پہلے ہی سے درج ہیں۔ مہیش کمار مشرا کھوجن پور میں رہتاہے۔ پرتیوش سریواستو آواس وکاس کالونی میں جبکہ نتن کمار ریڈ گنج ہمدانی کوٹھی میں رہتاہے۔ دیپک کمار گوڑ عرف گنجن ناکہ مروان ٹولہ تھانہ، برجیش پانڈے ہونسیلا نگر، شتروگھن پرجاپتی شہادت گنج، کمہار منڈی، ومل پانڈے کمار گنج کارہنے والاہے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS