سینٹرل ایشیا میں بڑھتا ترکی کا عمل دخل

0

یوکرین میں روس کے حملے کے بعد دنیا میں جو اتھل پتھل مچی ہے اس میں ترکی کا رول بڑا اہم اور نازک بنتا جارہاہے۔ترکی ناٹو کا ممبر ہے اس کے روس کے ساتھ بھی اچھے مراسم ہیں اور وہ چین کو بھی عزیز رکھے ہوئے ہے ایسے حالات میں جب ہر روز روس کی جارحیت میں سیکڑوں لوگ اپنی جان کھورہے ہیں اور کروڑوں اربوں کا نقصان ہورہاہے ،عسکری طاقت ،سفارتی اثر ورسوخ کی وجہ سے ترکی اپنی اہمیت برقراررکھے ہوئے ہے۔ افغانستان سے فوج کے انخلاکے بعد مغربی ممالک کچھ دفاعی پوزیشن میں آگئے۔ کیونکہ مغربی اور امریکی افواج کاانخلا باعزت نہیں تھا۔افغانستان سے امریکہ کے انخلا کے بعد چین نے افغانستان کے علاوہ سینٹرل ایشیا کے ممالک کے ساتھ اپنے مراسم بڑھائے اور اب اس کے ساتھ ساتھ ترکی بھی اپنے پڑوسی ممالک خاص طور پر سینٹرل ایشیا کے قزاقستان ،کرغستان، ترکنستان اور ازبکستان سے ثقافتی اور لسانی بنیادوں پر مراسم بہتر بنانے کی کوشش کررہاہے۔ 1991-92میں سوویت یونین کے بکھرائو کے بعد ترکی نے ان نومولود ملکوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لئے کافی مدد کی۔ اپنے قیام کے ابتدائی ایام میں چاروں ممالک کو اقتصادی اور عسکری مدد درکارتھی۔ ایسے وقت میں ترکی نے لسانی یکسانیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے روابط ان ترکی بولنے والے ممالک کے ساتھ مضبوط بنائے۔اسی دور میں ترکی نے لسانی بنیادوں پر ایک تنظیم بھی کھڑی کرلی جس میں یوروپ کے بھی دوممالک شامل ہوگئے تھے جو کہ وسطی یوروپ سے تعلق رکھتے تھے۔اگرچہ ابتدائی دنوں میں یہ تنظیم صرف علامتی بن کر رہ گئی تھی ، مگر ترکی نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی ترقی کے بدولت ان ممالک میں 2020تک کافی عمل دخل حاصل کرلیاتھا۔ خاص طور پر نگورہ کا لاباخت کی جنگ میں ترکی کے ڈرونوں نے آزربائجان کی مدد کی۔آج یوکرین جنگ میں ترکی کے ڈرون اپنے جلوے دکھا رہے ہیں۔حال ہی میں شام میں کردوں کے خلاف ترکی کی فوجی کارروائی نے حریفوں کو حواس باختہ کردیاہے۔
آج کئی ملک ترکی سے ڈرون ٹیکنا لوجی خرید رہے ہیں ۔ترکی کے ڈرونز کے علاوہ اس کے ہتھیار بھی ترکنستان خرید رہاہے۔ آزربائجان کے ساتھ اس کی مختصر مگر تباہ کن لڑائی ترکی کی اسلحہ سازی میں سبقت کو ثابت کرنے میں کامیاب ہوئی۔اس خطے میں ترکی کی بڑھتی ہوئی سبقت اور عمل دخل کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے فوراً بعد قزاقستان کے دفاعی ماہرین نے ترکی کے فوجی حکام اور سفارتکاروں سے ملاقات کی۔ قزاقستان میں اس ملاقات کے بعد قزاقستان کے صدر Kassym Jomartقاسم جمارٹ ٹوکابیوترکی کا دورہ کرنے والے ہیں۔امکان یہ ظاہر کیاجارہاہے کہ یہ ملاقات دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی اور سفارتی امور میں میل کا پتھر ثابت ہوگی۔گزشتہ ماہ مارچ کے اواخر میں از بکستان کے وزیرخارجہ بہودر کربانوBahadir Kurdanoنے ترکی کے ہم منصب خلوصی آکار کے ساتھ ایک دفاعی سمجھوتے پر دستخط کئے۔
2021میں ازبکستان اور ترکی کے درمیان اقتصادی امور پر ایک سمجھوتہ ہوا۔ اس کے بعد سے دوطرفہ تجارت میں غیر معمولی اضاف دیکھا گیا۔اس کے بعد2019میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت 2.4بلین امریکی ڈالر کی تھی جو کہ اب2021کے اواخر میں بڑھ کر 3.4بلین امریکی ڈالر ہوگئی تھی۔امکان یہ ہے کہ جلد ہی تجارت میں مزید ترقی ہوگی اور دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوںگے۔قزاقستان اور ترکی کے درمیان 2019میں آپسی تجارت 3.9بلین امریکی ڈالر ہوگئی تھی جب کہ 2021میں یہ تجارت 4.1بلین امریکی ڈالر ہوچکی ہے۔دونوں ملکوں کا اندازہ ہے کہ جلد ہی اس تجارت کو بڑھا کر 10بلین امریکی ڈالر کردیاجائے گا۔ اسی طرح کرغستان اور ترکی کے درمیان 2019 اور 2021کے درمیان تجارت بڑھ کر 836ملین امریکی ڈالر ہوگئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ترکی کو روس کے یوکرین پر حملے کا براہ راست فائدہ ہوا اور اب سینٹرل ایشیا کے کئی ملکوں کو ترکی وہ تمام سامان مہیا کرارہا ہے جو ان ملکوں کو روس یا یوکرین سے ملتا تھا۔روس پر حملے کی وجہ سے مغربی ممالک نے جو پابندی عائد کی ہے اس کی وجہ سے ترکی کو فائدہ ہوااور کرغستان بڑے پیمانے پرادویات فراہم کرے گا۔ ش اص

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS