انہدامی کارروائی پرسپریم کورٹ کی فوری مداخلت کامولانا ارشدمدنی نے خیرمقدم کیا

0

نئی دہلی (ایس این بی) : دہلی کے جہانگیر پوری میں مسلمانوں کی املاک پر چل رہے بلڈوز ر پر فوری روک لگانے کےلئے سپریم کورٹ آف انڈیانے احکامات جاری کئے،
جس سے دہلی کے متاثرہ علاقہ جہانگیرپوری میں غریب ومزدورپیشہ لوگوں کو فوری راحت حاصل ہوئی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا کے روبرو آج جمعیة علماءہند کی جانب
سے سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل کے ساتھ سینئر ایڈووکیٹ دشینت دوے نے بھی چیف جسٹس کو کہا کہ لا قانونیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے املاک پر بلڈوزر چلایا جارہا ہے،جس پر روک لگانی چاہئے۔ سینئر وکلاءکے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے چیف جسٹس نے انہدام پر فوری روک لگانے کےلئے احکامات جاری کرتے
ہوئے کل(جمعرات) کو اس معاملے کی سماعت کافیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیانے کہا کہ اسٹیٹس (صورتحال کوجوں کاتوں) برقرار رکھا جائے، یعنی کہ بلڈوزر چلانا بند
کیاجائے۔سپریم کورٹ میں جمعیةعلماءہند کی طرف سے دائر پٹیشن ڈائری نمبر 11955/2022 پرعدالت سے جلد از جلد سماعت کئے جانے کی گزارش کی گئی
تھی، جسے انہوں نے منظور کرلیا۔افسوس کہ جہانگیر پوری کی جامع مسجد کے اطراف میں سپریم کورٹ کا حکم آنے کے بعدبھی ڈیڑھ گھنٹہ تک دکانوں اور مکانوں کے
خلاف انہدامی کارروائی ہوتی رہی، اس درمیان متاثرین پولیس اورایم سی ڈی افسران سے مسلسل یہ کہتے رہے کہ ٹی وی چینلوں پر خبر آرہی ہے کہ سپریم کورٹ نے
انہدامی کارروائی پر فوری روک لگادی ہے، لہٰذا انہدامی کارروائی روکی جائے ، مگر افسوس کہ اس مذموم سلسلہ کو انہوں نے نہیں روکااورانہدامی کارروائی کو بدستور
جاری رکھا۔ کارروائی چلتی رہی، جس کی شکایت کل سپریم کورٹ سے کی جائے گی۔ صدرجمعیةعلماءہند مولانا ارشد مدنی نے سپریم کورٹ کی فوری مداخلت کا خیرمقدم
کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت کے اس عبوری حکم کااستقبال کرتے ہیں اور یہ امید کرتے ہیں کہ حتمی فیصلہ بھی مظلومین کے حق میں ہوگا انشاءاللہ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان قائم کرنے کے سلسلے میں کسی بھی حکومت یاعدالت کے فیصلہ کا جمعیة علماءہند ہمیشہ استقبال کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ وہ کسی بھی ناانصافی کے خلاف اپنی روایت کےے مطابق اسی طرح آوازبھی اٹھاتی رہے گی ۔ قابل ذکر ہے کہ جمعیةعلماءہند اسی تناظرمیں سپریم کورٹ گئی ہے، تاکہ یہ غیرقانونی عمل اورسنگین ناانصافی پر روک لگائی جائے۔ دہلی سمیت مختلف ریاستوں میں جرائم کی روک تھام کی آڑمیں سرکاری طور پر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو تباہ وبربادکردینے کی غرض سے بلڈوزرکی، جو خطرناک سیاست شروع ہو رہی ہے، اس کے خلاف قانونی جدوجہد کےلئے ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم جمعیةعلماءہند نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں پٹیشن داخل کی تھی، جس میں جمعیةعلماءہند قانونی امدادی کمیٹی کے سکریٹری گلزاراحمد اعظمی مدعی بنے ہیں ۔اس پٹیشن میں عدالت سے یہ درخواست کی گئی ہے کہ وہ ریاستوںکو حکم جاری کرے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر کسی کے گھریا دوکان کو مسمارنہیں کیا جائے گا۔ قابل ذکرہے کہ اترپردیش میں بلڈوزرکی سیاست شروع ہوئی ، لیکن اب یہ مذموم سلسلہ بی جے پی حکمرانی والی ریاست گجرات اور مدھیہ پردیش ، دہلی میں بھی شروع ہوچکی ہے۔ واضح رہے کہ ان معاملات میںسپریم کورٹ سے مداخلت کی گزارش کی گئی ہے کہ یکے بعد دیگرے ریاستیں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش حکومتوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے گجرات میں بھی غیر قانونی طریقوں سے مسلمانوں، دلتوں اور آدی واسیوں کے املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، جس پر قدغن لگنا ضروری ہے۔ پٹیشن میں مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات ریاستوں کو فریق بنایا گیا تھا اور گلزار احمد اعظمی کی طرف سے ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے دہلی کو بھی اس پٹیشن میں شامل کردیا گیا ہے، جہاں آج 20اپریل کو مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کی گئی۔پٹیشن ایڈووکیٹ صارم نوید نے سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل سے صلاح و مشورہ کے بعد تیار کی ، جبکہ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کبیر ڈکشت نے داخل کی، جس پرکل ( 21اپریل کو) سماعت ہوگی ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS