اے بی وی پی تاویل کر رہی ہے تو بائیں بازو کی تنظیمیں مخالفت
حیدرآباد (ایجنسیاں) حیدرآباد یونیورسٹی میں پتھر کے ڈھانچوں کے درمیان رام مندر کی تعمیر کو لے کر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ رام نومی کے دن اس جگہ پر بھگوان رام کی
تصویر لگا کر اسے رام مندر قرار دیا گیا، جس کی یونیورسٹی کی کئی طلبا تنظیمیں مخالفت کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ یونیورسٹی کو بھگوا بنانے کی کوشش ہے۔
امبیڈکر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (اے ایس اے) اور اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) نے اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) پر بغیر کسی وجہ کے
مندر کے ذریعہ یونیورسٹی کے غیر ہندو طلبہ کو اکسانے کا الزام لگایا ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے پر اے بی وی پی کی طرف سے بھی ایک بیان آیا ہے۔ اے بی وی پی نے
سرکاری طور پر خود کو اس معاملے سے الگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طلبا کی اپنی مذہبی آزادی ہے۔ جانکاری کے مطابق اتوار کو رام نومی کے دن طلباء نے ہاسٹل ایف اور چیف وارڈن کے دفتر کے قریب چٹان کے پاس جگہ کو بھگوا رنگ سے پینٹ کیا اور درخت کے پاس بھگوان رام کی تصویر اور کچھ بھگوا رنگ کے جھنڈے، لیمپ لگائے۔ کچھ طلبا نے اس پتھر پر اوم اور سواستیک کے نشانات بھی بنائے۔ رام نومی کے دن طلباء نے یہاں بیٹھ کر پوجا کی اور اس جگہ کو رام مندر کے طور پر قائم کیا۔
حیدرآباد یونیورسٹی میں مندر بنانے پر کشیدگی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS