دبئی (ایجنسیاں)امریکی صدر جو بائیڈن نے بھارتی وزیر اعظم نرندرا مودی کو آگاہ کیا ہے کہ روس سے توانائی کے سیکٹر کی درآمدات میں اضافہ بھارت کے مفاد میں نہیں۔ یہ بات پیر کے روز ایک ورچوئل اجلاس میں کہی گئی۔وہائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی کے مطابق یہ ملاقات فائدہ مند اور تعمیری رہی۔ تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ آیا جو بائیڈن نے توانائی کی درآمدات کے حوالے سے بھارت سے کسی متعین پاسداری کا مطالبہ بھی کیا۔واضح رہے کہ بھارت کی امریکا سے درآمدات کا حجم روس سے درآمدات کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر ذمے دار کے مطابق امریکی صدر نے بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ ورچوئل ملاقات میں یوکرین سے متعلق امور اور توانائی سیکٹر میں روس سے بھارت کی خریداری پر تبادلہ خیال کیا۔مذکورہ ذمے دار نے بتایا کہ امریکا یہ سمجھتا ہے کہ یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کے بعد بھارت کو ماسکو سے توانائی کے سیکٹر میں خریداری میں جلدی نہیں کرنا چاہیے۔بائیڈن انتظامیہ ایشیا اور بحر الکاہل کے علاقے میں امریکی اتحادوں کو مضبوط بنانا چاہتی ہے تا کہ چین کا مقابلہ کیا جا سکے۔اگرچہ بھارت نے اقوام متحدہ میں ماسکو کی مذمتی قرار دادوں کے حوالے سے رائے شماری میں شامل ہونے سے منع کر دیا تھا تاہم اس نے یوکرین کے شہر بوچا میں شہریوں کی ہلاکت پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ نئی دہلی کی جانب سے ماسکو کو بھارتی خارجہ پاللیسی کا ایک بنیادی مرکز قرار دیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ بھارتی کی قومی سلامتی کے حوالے سے “تزویراتی شراکت داری” ہے۔ہندوستان اور روس تجارتی تبادلے کو آسان بنانے اور روسی بینکوں پر عائد مغربی پابندیوں کو چکمہ دینے کے لیے روپے اور روبیل میں ادائیگی کا طریقہ کار وضع کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
روس سے تیل کی خریداری ہندوستان کے مفاد میں نہیں:جوبائیڈن
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS