گواہاٹی (پی ٹی آئی)ادبی ادارہ آسام ساہتیہ سبھا (اے ایس ایس) نے شمال مشرقی ریاستوں میں 10 ویں کلاس تک ہندی کو لازمی مضمون (سبجیکٹ) بنانے کے قدم کی تنقید کی ہے اور سرکار سے مقامی زبانوں کے تحفظ اور تشہیر پر توجہ مرکوز کرنے کو کہا ہے۔ اے ایس ایس کے جنرل سیکریٹری جادھو چندر شرما نے ایک بیان میں کہا
کہ اگر ہندی کو لازمی بنایا جاتا ہے تو رابطہ زبان کے طور پر علاقائی زبانوں اور اسمیا زبان کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سبھا سی بی ایس ای
(سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن) اور انگلش میڈیم کے اسکولوں میں اسمیا کی پڑھائی کے لیے ریاستی سرکار پر دباﺅ بنا رہی ہے لیکن اس سلسلے میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ آسام میں اپوزیشن پارٹیوں نے مرکز کے اس اعلان کی مخالفت کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ شمال مشرق کی 8 ریاستیں 10 ویں کلاس تک ہندی کو لازمی سبجیکٹ بنانے پر متفق ہو گئی ہیں۔ انہوں نے اس قدم کو ’ثقافتی سامراجیت کی جانب بڑھایا گیا قدم‘قرار دیا۔
کانگریس اور آسام جاتیہ پریشد سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ کے لوگوں کے مفادات کے خلاف ہے۔ واضح
رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے 7 اپریل کو نئی دہلی میں پارلیمانی قومی زبان کمیٹی کی میٹنگ میں کہا تھا کہ شمال مشرق کی سبھی ریاستیں 10 ویں کلاس تک
ہندی کو لازمی سبجیکٹ بنانے پر متفق ہو گئی ہیں۔
شمال مشرقی ریاستوں میں ہندی کو لازمی سبجیکٹ بنائے جانے کی مخالفت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS