ہنگری میں ایک ہی پارٹی جو کہ مغرب مخالف ہے کی مسلسل چوتھی مرتبہ حکومت بننے پر یوروپی یونین اور ناٹو کے ہاتھ پائوں پھول گئے ہیں۔چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننے والے وکٹر اور بان کے روسی صدر ولادیمر پتن سے بے حد قریبی تعلقات ہیں۔ اتوار کو نتائج آنے کے بعد اوربان نے کھلم کھلا یوکرین کے صدر زیلنسکی کی نکتہ چینی کی، بربریت کے شکار ملک کے پریشان حال صدر کی حالت جنگ میں نکتہ چینی کرنا بالکل نامناسب اوربان کی تنگ دلی کی غمازی کرتا ہے۔ اپنے آپ کو بگڑا ہوا آزاد خیال کہنے والے وکٹر اوربان دائیں بازوں کے نظریات کے حامل ہیں اور جس طرح وہ اس 10 ملین آبادی والے ملک پر حکومت کرتے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کانہ تو مزاج جمہوری ہے اور نہ ہی طرز عمل، (ملاحظہ کریں باکس)پتن اور اوربان کے عقیدت مند بھی ایک جیسے ہیں۔ یعنی قوم پرست اور دائیں بازو کے انتہا پسند ۔ اس وقت پورا یوروپ اور ناٹو ممالک روس کے خلاف برسرپیکار ہیں تو بیلا روس اور ہنگری دونوں پتن کے ساتھ ہیں۔ اگر چہ یوروپی یونین اور ناٹو ممالک نے حال ہی میں جو پا بندیاں لگائی ہیں ان کی ہنگر ی کو حکومت کو منظوری دینی پڑی مگر ایک بڑا طبقہ مسلسل شکایت کررہا ہے کہ ہنگر ی کا سرکاری میڈیا یوکرین کے خلاف اور روس کے حق میں زبردست پروپیگنڈہ کررہا ہے۔ میڈیا وزیراعظم اوربان کے دل کی بات کہہ رہاہے اوربان اورا ن کے اتحادی پتن کے قصیدے پڑھ رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS